• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت سے ملنے کا فیصلہ شاید درست نہیں تھا، التجا مفتی

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے کہا ہے کہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی انتہا ہو گئی جس کے بعد کشمیری عوام سوچنے پر مجبور ہیں کہ بھارت سے ملنے کا فیصلہ شاید درست نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیے: تنازع کشمیر اور امریکہ

واضح رہے 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہو نے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی پابندیوں کو 2 ماہ ہوگئے ہیں، کرفیو اور دیگر پابندیاں برقرار ہیں جبکہ جگہ جگہ بھارتی فوج کے اہلکاروں کی تعیناتی سے شہری مسلسل خوفزدہ ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی کا برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ آج ہر کشمیر ی یہ سوچ رہا ہے کہ کیا تقسیم ہند کے بعد بھارت کے ساتھ رہنے کا فیصلہ صحیح تھا ؟

التجا مفتی نے اپنے انٹرویو کے دوران عمران خان کی امریکی جنرل اسمبلی میں کی گئی تقریر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ میں اگر کسی نے کشمیریوں کے لیے بات کی تو وہ عمران خان صاحب تھے، کشمیریوں کی آواز جیسے انہوں نے دنیا کہ سامنے اٹھائی کشمیریوں کو ان پر ناز ہے۔

انہوں نےکہا کہ عمران خان کی تقریر جیسے ہی ختم ہوئی کشمیری کے دلوں میں بھارت مخالف جذبات مزید پیدا ہو گئے جس پر کشمیریوں نے سڑکوں پر نکل کر آزادی کے حق میں نعرے بلند کیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر بھارت ہمیں تسلیم کرتا ہے تو کشمیر کے حصے کیوں کر رہا ہے، کشمیر میں اور بھارت میں فرق کیوں ہے، کشمیری بھی اگر بھارتی شہری ہیں تو کشمیریوں اور بھارتیوں کے ساتھ برتاؤ میں فرق کیوں کیا گیا ہے؟ بھارتی حکومت کشمیریوں سے ان کے حق چھین لینا چاہتی ہے۔

التجا مفتی نے کہا کہ انٹرنیٹ سروسسز اس لیے بند کی گئیں کہ کشمیری عوام اپنے جذ بات اور اپنے اوپر ہونے والے مظالم دنیا کو نہ بتا دیں، اگر کشمیریوں کی مکمل طور پر آواز دنیا تک پہنچ گئی تو بھارت کا پوری دنیا کے سامنے جھوٹ کھُل جائے گا۔

تازہ ترین