• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان ایک زرعی ملک ہے، اس وجہ سے شعبہ زراعت ابتدا ہی سے بے حد اہمیت کا حامل ہے۔ ملک کے کل رقبے کا بڑا حصہ زراعت پر مشتمل ہے۔ یہ شعبہ ملک کے 45فیصد لوگوں کیلئے روزگار کا ذریعہ بنتا ہے۔ پاکستان میں زراعت اور اس سے متعلقہ شعبوں کا مستقبل نہایت روشن ہے، یہی وجہ ہے کہ ماضی کے برعکس طلبہ کی بڑی تعداد شعبہ زراعت کی جانب توجہ دے رہی ہے۔

کیریئر کے مواقع

شعبہ زراعت میں کھیتی باڑی کے علاوہ بھی کیریئر کے بے شمار مواقع دستیاب ہیں۔ انجینئرنگ سے لے کر ویٹرنری سائنس تک اور پلانٹ سائنس سے لے کر سیلز ڈپارٹ تک، یہ تمام شعبہ جات اپنے اندر بے شمار مہارتیں اور خدمات سموئے ہوئے ہیں۔

زراعت اور اس سے متعلقہ پیشوں کو ماہرین زراعت، جانوروں کی دیکھ بھال اور جنگلات جیسے شعبوں میں تقسیم کرتےہیں۔ اس مضمون میں شعبہ زراعت کی ان چند مخصوص ملازمتوں کا ذکر کیا جارہا ہے، جو روزگار کا ذریعہ اور خاطر خواہ آمدنی کا باعث بنتی ہیں۔

زرعی انجینئر

زرعی انجینئر، زرعی عمل کیلئے ایک پوراسسٹم ترتیب دیتا ہے ، ساتھ ہی مشینوں اور ان تمام آلات کو بھی ڈیزائن کرتا ہے جو زرعی عمل کے دوران استعمال ہوتی ہیں۔ اس دوران مشینوں اور کاریگروں کو درپیش تمام مشکلات کا حل ایک زرعی انجینئر کے پاس ہوتا ہے ،وہ کاشتکاری کے عمل کو بڑھانے کیلئے مکینکل، الیکٹریکل، کمپیوٹر اور انوائرمینٹل انجینئرنگ کے اصولوں پر عمل کرتا ہے۔ 

ان تمام بنیادی کاموں کیلئے زرعی انجینئر کوکم ازکم بیچلر یا پھر بائیو لوجیکل انجینئرنگ اور ایگریکلچر میں ماسٹر ڈگری کا حامل ہونا ضروری ہے۔ عالمی سطح پر2016ءسے 2026ء تک ملازمتوں کیلئے کی جانے والی پیشنگوئیوں میں زرعی انجینئر کیلئے ملازمتوں کاحصہ 8فیصد مختص کیا گیا ہے ۔

زرعی اور غذائی سائنسدان

ایگریکلچرل اور فوڈ سائنٹسٹ ایسے طریقوں کی تلاش میں رہتا ہے جن کے ذریعےپیداوار اور فصلوں کا معیار، کھیتوں اور جانوروں کا حفاظتی طریقہ کا ر بہتر بنایا جاسکے۔ زرعی اور غذائی سائنسدان خوراک کیلئے نت نئی مصنوعات کی تیاری، مصنوعات کا معیار بہتر بنانے کیلئے ردوبدل اور پیکنگ کے معیار کو بہتر اور محفوظ بنانے کیلئے تمام تر عوامل کا بغور مطالعہ کرتا ہے۔ 

اس شعبے میں جانے کے خواہشمند طالب علموں کیلئے زرعی شعبے میں بیچلر ڈگری کا ہونا ضروری ہے، تاہم اکثر پیشہ ور افراد ٹاکسیکالوجی اور ڈائٹیکس میں ایڈوانس ڈگری کے ساتھ بھی اس شعبے میں کام کررہے ہیں۔ عالمی سطح پر2016ءسے 2026ءتک ملازمتوں کیلئے کی جانے والی پیشنگوئیوں میں زرعی اور غذائی سائنسدانوں کیلئے ملازمتی حصہ 7 فیصد مختص کیا گیا ہے۔

ہائیڈرولوجسٹ

شعبہ زراعت سے متعلقہ ایک اہم شعبہ ہائیڈرولوجی بھی ہے۔ ہائیڈرولوجسٹ ایک سائنسدان ہی ہوتا ہے جوزمین کی اندرونی سطحوں اور وہاں موجود پانی کی تقسیم، گردش اور طبعی خصوصیات کا مطالعہ کرتا ہے۔اس کے علاوہ ایک ہائیڈرولوجسٹ زیر زمین موجود پانی اور ماحول کی بہتری کیلئے ماحولیاتی سائنسدانوں کو مدد بھی فراہم کرتا ہے۔

اگر آپ جیو سائنس ، انجینئرنگ اور ارتھ سائنس میں ماسٹر کرچکے ہیں تو آپ سرکاری اور نجی دونوں سطح پر ملازمتوں کےلیے اپلائی کرسکتے ہیں، آئندہ 6سے 7برسوں کیلئے ملازمتوں سے متعلق کی جانے والی پیشنگوئیوں میں ہائیڈرولوجی میں ملازمتوں کا حصہ 10فیصد مختص کیا گیا ہے ۔

پلانٹ سائنٹسٹ

پودوں اور مٹی پر کام کرنے والے سائنسدانوں کا بنیادی کام فصل کی پیداوار بڑھانا ہوتا ہے۔ یہ سائنسدان ان طریقوں کی تلاش میں ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں، جن کے ذریعے مٹی کو زیادہ سے زیادہ ذرخیز بنایا جاسکے، ساتھ ہی فصلوںکو بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رکھنے اوران کی پیداوار بڑھانے کے لیے جدید طریقہ کا ر تلاش کیے جاسکیں۔

ان سائنسدانوں کا کام مٹی کی کیمیائی، حیاتیاتی اور معدنی جانچ پڑتال کرنا ہوتا ہے، ان تمام کاموں کو خوش اسلوبی سے انجام دینے کیلئے کسی بھی طالب علم کو soil and plant science میں کم ازکم بیچلر ڈگری کی ضرورت ہوتی ہے۔ 2026ء تک اس شعبے میں ملازمتوں کا حصہ 5سے 9 فیصد تصور کیا جارہا ہے۔

ویٹرنری ڈاکٹر

اس پیشے میں جانوروں کی افزائش نسل، مویشیوں کی افزائش کے طریقے اور ان کی دیکھ بھال، جانوروں کی خوراک اور بیمار یاں، زخمی جانوروں کی جراحی کے امور شامل ہیں۔ بطور ویٹرنری ڈاکٹر ذمہ داریاں نبھانے کیلئے ایک طالب علم کے پاس میڈیسن کی ڈگری کا ہونا ضروری ہے، اکثر جگہوں پر لائسنس کی ضرورت بھی محسوس ہوتی ہےجس کیلئے طالب علم کو باقاعدہ تحریری اور عملی امتحان سے بھی گزرنا پڑتا ہے۔2026ء تک ویٹرنری میں ملازمتوں کا حصہ زراعت سے منسلک تمام تر شعبوں میں سب سے زیادہ یعنی 19فیصد تجویز کیا گیا ہے۔

تازہ ترین