• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہنشاہ قوالی استاد نصرت فتح علی خان کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں، یہ ان لوگوں میں سے ہیں، جن کے لیے اقبال نے کیا خوب کہا تھا

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نُوری پہ روتی ہے

بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دید ہ وَر پیدا

پاپ و کلاسیکی موسیقی کو یک جاں کرکے موسیقی کو نئی جہت بخشنے والے مشہور ومعروف پاکستانی قوال نصرت فتح علی خان ایک ایسی شخصیت ہیں جو صدیوں میں پیدا ہوتی ہے۔ انھوں نے اپنی صلاحیتوں سے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کامیابیاں حاصل کرکے اپنے فن کو تسلیم کروایا، آج ان کا فن برسوں گزرجانے کے بعد بھی ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہے۔

 سروں کے بے تاج بادشاہ’’ نصرت فتح علی خان کا کونسا ایسا کلام ہے جس نے پسندیدگی کی سند حاصل نہ کی ہو بلکہ ان کے لیے تو کہا جاتا ہے کہ انھوں نے جس بھی شاعر کے کلام کو پڑھا، اسے امر کردیا۔ 

ان کی آواز ایسی تھی کہ لگتا تھا فضاؤں میں شیرینی سی بکھر گئی ہو، تو کہیں ماحول مخمور سا ہوگیا ہو۔ آواز کی روانگی ، کھنک اور سرور سننے والے کومست سا کرنے لگتا تھا۔ فن قوالی کو پوری دنیا میں متعارف کرانے والے عظیم قوال استاد نصرت فتح علی خان کے 71ویں یوم پیدائش کے موقع پر ان کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہیں۔

مختصر احوال

نصرت فتح علی خان نے 13اکتوبر 1948ء کو فیصل آباد کے ایک مایہ ناز گھرانے میں آنکھیں کھولیں۔ ان کا گھرانہ برصغیر پاک وہند کی تقسیم سے قبل کلاسیکی و موسیقی کے حلقوں میں انتہائی عقیدت واحترام کا حامل تھا۔ نصرت فتح علی خان کے والد فتح علی خان اور چچا مبارک علی خان اپنے وقت کے مشہور قوال تھے۔ 

موسیقی سے گہرا تعلق ہونے کے سبب نصرت فتح علی خان کوبھی بچپن ہی سے قوالی کا شوق تھا، تاہم ان کے والد محترم کی خواہش کچھ مختلف تھی، وہ چاہتے تھے کہ نصرت فتح علی خان قوال کے بجائے ڈاکٹر یا انجینئر بنیں لیکن بیٹے کی خواہش اور شوق کے باعث بالآخر وہ بھی رضامند ہوگئے۔ 

اس کے بعد نصرت فتح علی خان کو کلاسیکی موسیقی (مثلا ًطبلہ بجانا اورگائیکی ) کی ابتدائی تعلیم ان کے والد نے ہی فراہم کی۔ 1964ء میں والد کی وفات کے بعد انھوں نے موسیقی کی تربیت اپنے چچا استاد مبارک علی خان سے حاصل کی ۔ بعد میں شام چوراسی خاندان کے کلاسیکل موسیقی فنکار استاد سلامت علی خان نے انھیں موسیقی کے تمام تر آداب سے متعارف کروایا۔

پہلی پرفارمنس

نصرت فتح علی خان نے16برس کی عمر میں اپنے والد کے چہلم کے موقع پر زندگی میں پہلی بار پرفارمنس دی۔ اس کے بعد کئی عرصہ تک نصرت فتح علی خان اپنے چچازاد بھائی مجاہد مبارک علی خان اور چھوٹے بھائی فرخ فتح علی خان کے ساتھ مل کرقوالی کی محفلوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے رہے۔ چچا کی وفات کے بعد نصرت فتح علی خان نے ان کی قوال پارٹی کو سنبھالا۔ 80کی دہائی نصرت فتح علی خان کے لیےبے شمار کامیابیوں کی نوید لے کر آئی۔ 

نصرت فتح علی خان نے قوال پارٹی کے سربراہ کی حیثیت سے پہلی پرفارمنس پاکستان ریڈیو کے سالانہ موسیقی کے پروگرام ’جشن بہاراں‘ کے ذریعے دی۔ ان کی پہلی کامیاب قوالی ’’حق علی علی‘‘ تھی جو دنیا بھر میں ان کی شناخت کا باعث بنی ۔ اس پلیٹ فارم پر نصرت فتح علی خان زیادہ تر اُردو، پنجابی جبکہ کبھی کبھی فارسی، برج بھاشہ اور ہندی زبان میں بھی گاتے تھے۔

عالمی سطح پرفارمنس

نصرت فتح علی خان کی شہرت کے چرچے جب ملک سے باہر بھی ہونا شروع ہوئے تو انھیں دنیا کے مختلف ممالک سے دعوت نامے موصول ہونے لگے، جہاں وہ اپنی آواز کا جادو جگانے میں کامیاب رہے۔1985ء میں انھوں نے لندن میں منعقدہ ورلڈ آف میوزک، آرٹس اینڈ ڈانس(WOMAD)فیسٹیول میں پرفارمنس دی۔ 

انھوں نے 1985ء سے 1988ء کے دوران پیرس کا سفر کیا جبکہ اسی دوران جاپان فاؤنڈیشن کی جانب سے موصول ہونے والے دعوت نامے پر جاپان کا بھی دورہ کیا۔1989ء میں بروکلین اکیڈمی آف نیو یارک میں شاندار پرفارمنس پیش کی۔ 1990ء سے1993ء کے دوران انھوں نے واشنگٹن یونیورسٹی کے ایتھنو میوزیکولوجی (Ethnomusicology) ڈپارٹمنٹ میں بطور ویزیٹنگ آرٹسٹ خدمات انجام دیں۔

لازوال گیت اور قوالیاں

نصرت فتح علی خان نے متعدد البم ریلیز کیے، جس میں قوالی کے 125آڈیو البم شامل ہیں۔ اس وجہ سے آپ کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی درج کیا گیا۔ نصرت فتح علی خان کے مشہور گیتوں میں’اکھیاں اڈیکدیاں‘،’ایس توں ڈاڈا دکھ نہ کوئی‘،’آفریں آفریں‘،’میرے رشک قمر‘،’یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے‘،’میری زندگی ہے تو‘، ’دم مست قلندر‘ وغیرہ شامل ہیں۔ یوں تو ان کے تمام تر کلام ہی اپنی مثال آپ ہیں لیکن ’’تم اک گورکھ دھندا ہو‘‘ اپنی مثال آپ ہے۔ 

نصرت فتح علی خان کے عالمی شاہکار کی بات کریں تو بین الاقوامی سطح پر پہلی بار انھوں نے 1995ء میں ریلیز ہونے والی فلم’’ڈیڈ مین واکنگ‘‘ کے لیے موسیقی دی، اس کے علاوہ ہالی ووڈ کے ایک اور مشہور ہدایتکار مارٹن اسکورسیسی کی فلم ’’دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ‘‘ میں بھی موسیقی ترتیب دینے کا سہرا خان صاحب ہی کے سر ہے۔ پیٹر گیبرئیل کے ساتھ اُن کا ریلیز کیا گیا البم ’مست مست‘ بھی عالمی سطح پر سپر ہٹ قرار دیا گیا۔

قومی اور بین الاقوامی اعزازات

حکومت پاکستان نے نصرت فتح علی خان کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے انھیںتمغہ’ حسن کارکردگی‘ سے نوازا۔ دوسری جانب 1995ء میں انھیں ’یونیسکو میوزک ایوارڈ‘سے سرفراز کیا گیا۔ 1997ء میں گریمی ایوارڈ کے لیے نامزدگی اور بعد از مرگ انھیں2006ء میں بین الاقوامی جریدے ٹائم میگزین کی جانب سے’ایشین ہیروز ‘کی فہرست میں شامل کیا گیا ۔

نصرت فتح علی خان کا انتقال16اگست 1997ء کو لندن میں ہارٹ اٹیک کے باعث ہوا اور یوں دنیا کے ایک عظیم موسیقار اور گائیک ہم سے ہمیشہ کے لیے جدا ہوگئے لیکن ان کی گائیکی اور آواز آج بھی لوگوں کے کانوں میں رس گھول رہی ہے۔

تازہ ترین