مقبوضہ کشمیر میں 71 روز سے جاری کرفیو اور بھارتی مظالم پر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اداریہ لکھا ہے جس میں کشمیرکے عوام پر عائد پابندیوں کو جمہوریت کے خلاف قرار دیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ کشمیر میں جاری بھارت کی جبری پابندیاں جمہوریت سے ہم آہنگ نہیں، بھارت اپنے آپ کو دنیا کی بڑی جمہوریت کہتا ہے لیکن کسی جمہوری حکومت کے ایسے اقدامات نہیں ہوتے جو بھارت نے کشمیر میں روا رکھے ہوئے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر لکھے گئے اداریہ میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی حکومت نے پانچ اگست کو کشمیر میں پابندیاں لگاتے ہوئے انہیں شہری آزادی اور معاشی ترقی کا ضامن اور عارضی کہا تھا لیکن دو ماہ سے زیادہ ہوگئے، پابندیاں اب بھی جاری ہیں۔
امریکی اخبار نے لکھا کہ بغیر کسی الزام کے ممتاز کشمیری رہنماؤں اور سیاسی قائدین سمیت ہزاروں کشمیری قید میں ہیں، انٹرنیٹ، موبائل سروسز بند ہیں، وادی سے مسلسل بھارتی فورسز کے کشمیریوں پر مظالم کی خبریں آرہی ہیں، بھارتی فوجی گرفتار کشمیریوں کو ڈندوں، سریوں اور الیکٹرک شاک سے تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔
اپنے اداریے میں اخبار نے لکھا ہے کہ بھارتی حکومت ان باتوں سے انکار کرتی ہے لیکن غیر ملکی صحافیوں اور آزاد مبصرین کو وادی میں جانے بھی نہیں دے رہی، بھارتی عدالتوں میں بھی کشمیر میں جاری صورتحال سے متعلق کیسز التوا کا شکار ہیں جبکہ بھارتی حکام کشمیر کی پابندیاں ختم ہونے کا کوئی وقت بھی نہیں بتا رہے، یہ تمام اقدامات کسی جمہوری حکومت میں نہیں کیے جاتے۔