فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی حنا منورکو سوات میں فرنٹئیر کانسٹیبلری(ایف سی) کی 114 سالہ تاریخ میں پہلی بارخاتون ضلعی کمانڈنگ آفیسر کی پوزیشن پر تعینات کیا گیا ہے۔
باقی دنیا کی طرح پاکستان میں بھی بااختیار خواتین کا مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔پہلی بار ، کسی خاتون کو فرنٹیئر کانسٹیبلری کی کمانڈنگ آفیسر مقرر کیا گیا ہے۔
حنا منور کا سوات میں تعیناتی کے بعد کہنا ہے کہ ان کے لیے فخر کی بات ہے کہ ان کی تعیناتی ایف سی سوات میں ہوئی ہے۔ وہ سوات میں ایف سی فورس میں اقدامات کریں گی جس سے فورس کا مورال بلند ہوگا۔
حنا منور نے ڈویلپمنٹ اکنامکس میں ایم فل کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا اور پی ایس پی (پولیس سروس آف پاکستان) افسر تعینات ہوئی ہیں۔ حنا منور شادی شدہ اور ایک بیٹی کی والدہ ہیں۔
خاتون افسر نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک خاتون کی حیثیت سے انہیں ایسا نہیں لگتا کہ یہ ذمہ داری سر انجام دینے میں انہیں کوئی مشکل پیش آ سکتی ہے کیونکہ وہ خود اپنی خوشی اور مرضی سے اس فیلڈ میں آئی ہیں۔
سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو مزید بہتر کیا جائے اور نظم و ضبط کر بہتر رکھنا ان کی ترجیحات میں شامل ہو گا۔
فرنٹیئر کانسٹبلری 1915 میں بارڈر ملٹری پولیس اور سمانا رائفلز کے انضمام سے قائم کی گئی تھی۔ برطانوی دور میں ان فورسز کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا تھا۔ یہ فورس خیبر پختونخوا میں قبائلی علاقوں سے ملنے والی سرحد کی حفاظت کے لیے تیار کی گئی تھی تاہم یہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں تعینات ہے۔
جہلم میں تعینانی کے وقت بھی اے ایس پی حنا خوف کی علامت بن گئیں تھیں ۔بڑے بڑے گینگز کو انہوں نے سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا تھا۔جہلم میں ان کی تعیناتی کے بعد جرائم کی شرح میں واضح کمی آئی تھی۔
حنا کا لڑکیوں کو مشورہ ہے کہ گھریلوں امور کے ساتھ ساتھ کیر ئیر پر بھی توجہ دیں ۔حنا معاشرے میں خواتین کے لیے ایک عمدہ مثال ہیں ۔
ایک بیٹی کی والدہ حنا دقیانوسی تصورات توڑ رہی ہیں ۔اپنے مقاصد کے حصول کے لئے راہ میں حائل رکاوٹوں سے لڑنے والی حنا صرف خواتین کے لئے نہیں بلکہ سب کے لیے ہی متاثر کُن شخصیت ہیں ۔
پوری دنیا کی خواتین ذاتی اور پیشہ ورانہ دونوں شعبوں میں چمکنے اور روشن نام کمانے کی کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہیں۔