حکومتی مذاکراتی کمیٹی کےسربراہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ہم نے اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دے کر رسک لیا ہے، اگر معاہدہ توڑا گیا تو نتائج کی ذمہ داری ہم پر نہیں ہوگی۔
صحافیوں سے گفتگو میں حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ پرویز خٹک نے بتایا کہ جلسے کی جگہ کا انتخاب جمعیت علمائے اسلام (ف) نے خود کیا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں میں انتظامیہ اپنے طور پر کارروائی کر رہی ہے۔
مذاکراتی کمیٹی کے دوسرے رکن رکن شفقت محمود نے کہا کہ ہم نے جلسے کے لیے پریڈ گراؤنڈ تجویز کیا تھا تاہم جے یو آئی (ف) نے پشاور موڑ پر آمادگی ظاہر کی، ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر معاہدہ توڑا گیا تو عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوگی۔
حکومتی مذاکراتی ٹیم کےتیسرے رکن رکن اسدعمر کا کہنا تھا کہ جلسے والے جب تک چاہیں اسلام آباد میں بیٹھیں بس کوئی قانون نہ توڑیں۔
اسد عمر نے بتایا کہ ہم نے معاہدے میں یہ شق ڈالی ہے کہ ملک میں کہیں بھی خلاف ورزی ہوئی تو معاہدہ ٹوٹ جائے گا لیکن جے یو آئی (ف) نے کہا معاہدہ صرف اسلام آباد میں ہے ۔
مذاکراتی کمیٹی کے چوتھے رکن مولانا نورالحق قادری کا کہنا ہے کہ جب پی ٹی آئی نے دھرنا دیا اس وقت عدالتی فیصلے نہیں تھے ۔