حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ میں مولانا فضل الرحمٰن کے بیان کا مقصد لوگوں کو اکسانا ہے، وزیراعظم کو گرفتار کرنے والی بات پر کور کمیٹی نے مولانا کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ ہمارے دروازے اپوزیشن کے لیے کھلے ہیں ہم ان کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، اپوزیشن نے کل جو تقاریر کی ہیں ان پر بہت افسوس ہوا ہے۔
پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن کے لوگ اگر دھمکی دیتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ یہ اپنی بات پر قائم نہیں ہیں اور زبان کے کچے ہیں۔
پرویز خٹک نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ وزیر اعظم کے استعفےپر کوئی بات نہیں ہوگی کوئی اس کا سوچے بھی نہیں، ہم ان سے ڈبل، ڈبل ووٹ لے کر اقتدار میں آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا اکرم دارنی سے رابطہ ہے، امید ہے یہ اپنے معاہدے پر رہیں گے، ورنہ انتظامیہ ایکشن لے گی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے، حکومت لاچار نہیں ہوتی، کوئی نقصان ہوا تو ذمہ داری ان پر آئے گی اور ملک میں جو کچھ بھی ہوگا وہ ان کے گلے پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیے: وزیر اعظم کا وزارت داخلہ کو تیار رہنے کا حکم
پرویز خٹک نے کہا کہ انہوں نے اپنی تقریروں میں زیادہ تنقید اداروں پر کی ہے اپوزیشن کو ملک دشمنی نہیں کرنی چاہیے یہ سب کے ادارے ہيں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اتنا معمولی ملک نہیں کہ پچاس ہزار لوگ آکر تختہ الٹا دیں، اگر تیس، چالیس ہزار لوگ آ کر استعفیٰ مانگیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جمہوریت چل ہی نہیں سکتی۔
سربراہ حکومتی کمیٹی نے کہا کہ شہباز شریف کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، اقتدار میں کیسے آئے، علی امین نے فضل الرحمان کو چیلنج دیا ہے، وہ سیٹ چھوڑتےہیں آئیں دوبارہ الیکشن لڑیں۔
پرویز خٹک نے کہا کہ ہمیں خدشہ تھا کہ یہ اپنی بات پر پورا نہیں اتریں گے۔