• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

تاج محل کی بحالی، قیمتی سنگ مرمر کا فرش تبدیل ہوگیا

تاج محل کی بحالی، قیمتی سنگ مرمر کی فرش تبدیل ہوگی


مغل شہنشاہ شاہ جہاں کی جانب سے آگرہ میں اپنی اہلیہ سے محبت کی یادگار کے طور پر تعمیر کرائے گئے دنیا کے سات عجوبوں میں سے ایک،  تاج محل جب سے تعمیر ہوا ہے تب سے وہ بہت سے مراحل سے گزرا ہے۔

تاج محل کی بحالی، قیمتی سنگ مرمر کی فرش تبدیل ہوگی
تاریخی ورثے کو ایک بڑے بحالی کے مرحلے سے گزاراجائے گا اور اس کے اردگرد نصب پتھروں کو تبدیل کیا جائے گا۔

لیکن گزشتہ چند عشروں سے اس تاریخی یادگار کو بڑے پیمانے پر ہونے والی صنعتی اور ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے۔ اب اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اس عظیم تاریخی ورثے کو ایک بڑے بحالی کے مرحلے سے گزاراجائے گا اور اس کے اردگرد نصب پتھروں کو تبدیل کیا جائے گا۔

تاج محل کے قریب ہوا کے معیار کو چیک کرنے والے انڈیکس کے مطابق چار نومبر کو یہ349 ریکارڈ کیا گیا تھا جبکہ آگرہ شہر میں یہ انڈیکس اس معیار کو 441 بتارہا تھا، جو کہ انتہائی خطرناک اور مہلک اثرات کا حامل ہوا کا معیار ہے۔

اگرچہ ریاستی اور مرکزی حکومت کی جانب سے ایسے اقدامات کیے گئے جس کے نتیجے میں آلودگی میں ماضی کے مقابلے میں خاطر خواہ کمی آئی، لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ تاج محل بڑی تیزی کے ساتھ اپنی اصل شکل کھورہا ہے۔

اسکی ایک بڑی وجہ بہت بڑی تعداد میں ہر سال یہاں پر سیاحوں کی آمد ہے، جس کے نتیجے میں تاج محل کے فرش اور دیواروں کو پہنچنے والا ضرر یا نقصان واضح طور پر نظر آنا شروع ہوگیا ہے۔

اب آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے اسکے انتہائی قیمتی اور بے بدل سنگ مرمر کو ان نقصانات اور فرسودگی سے بچانے کے  لیے اقدامات شروع کردیئے ہیں، اور اس سلسلے میں ایسی رکاوٹیں اور دیگر منصوبہ بندی شروع کردی  ہیں جس کے نتیجے میں سیاح نہ تو دیواروں تک پہنچ سکیں گے اور نہ ہی انھیں چھو سکیں گے۔

تاج محل کی خوبصورتی کو بحال کرنے کے حوالے سے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے چمیلی فرش کی سطح پر لگے چار سو پتھروں کو تبدیل کرنے کے لیے ایک ٹینڈر جاری کیا ہے، واضح رہے کہ یہ وسیع وعریض فرش مرکزی گنبد کے نیچے واقع ہے۔

یہ زیادہ تر سرخ ریت کے پتھروں پر مشتمل ہیں، جبکہ ان میں سے تھوڑے بہت سفید سنگ مرمر کے بھی ہیں، اور یہ ایک اسکوائر فٹ سے لیکر نو اسکوائر انچ تک سائز کے ہیں۔

بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ان پتھروں کی تبدیلی کا تخمینہ 22 لاکھ روپے (بھارتی) لگایا گیا ہے اور یہ چمیلی فرش ہی ہے جس نے گنبد کا مکمل احاطہ کررکھا ہے اور گنبد کی طرف جانے کا واحد رستہ اسی چمیلی فرش کے ذریعے سے ہی جاتا ہے تو یہ پتھر ہر جگہ تبدیل کیے جائیں گے۔

نئے پتھر مغربی بھارتی ریاست راجستھان کے علاقے بنشی پہادپور سے لائے جائیں گے۔

1648میں پایہ تکمیل کو پہنچنے والے تاج محل میں چمیلی فرش کی بحالی کے حوالے سے پہلی بار بڑے پیمانے پر کام ہورہا ہے۔ بحالی کا یہ کام توقع ہے کہ ٹورسٹ سیزن تک چلا جائے گا جس کے باعث ٹریول ایجنسی اور ایمپوریم مالکان پریشان ہیں، کیونکہ اسکی وجہ سے انکا کاروبار متاثر ہوگا۔

تازہ ترین
تازہ ترین