پاپ اور کلاسیکل موسیقی پر یکساں عبور رکھنے والے پاکستان کے معروف گلوکار سجاد علی کسی تعارف کے محتاج نہیں۔
گزشتہ روز سجاد علی نے اپنے فیس بُک پیج پر لاہور میں سجی محفل موسیقی کی ایک ویڈیو اپلوڈ کی جس میں انہوں نے اپنے کیریئر کی کہانی سنائی۔
سجاد علی نے محفل میں موجود حاضرین کو اپنے سدا بہار گانوں کی باتوں کے علاوہ اپنے مستقبل میں کئے جانے والے کاموں سے بھی آگاہ کیا۔
سجاد علی کا کہنا تھا کہ میڈم نور جہاں کے الفاظ ’بیٹا تم بہت اچھا گاتے ہو ‘ کو اپنی موسیقی کی سند سمجھتا ہوں اور اُن کے یہ الفاظ آج تک میرے ساتھ ہیں۔
یاد رہے کہ نوجوان سجاد علی نےانور مقصود کی میزبانی میں پی ٹی وی کی سلور جوبلی کے خصوصی پروگرام میں میڈم نور جہاں کے سامنے اُن کا گانا ’باوری چکوری کرے دنیا سے چوری چوری ‘ اپنی خوبصورت آواز میں گایا تھا جس پر انہوں نے سجاد علی کو یہ خوبصورت الفاظ کہےتھے۔
انہوں نے کہا کہ میں جب میڈم کے سامنے گانا گا رہا تھا تو مجھے سامنے سے دیکھ کر مسکرا رہی تھیں اور آج بھی اُن کے مداح کسی کنسرٹ میں ایسے ہی فرمائش کرتے ہیں کہ’سجاد بھائی وہ والا گانا سنا دیں جس میں میڈم نور جہاں آپ کو دیکھ کر مسکرا رہی تھیں۔‘
انہوں نے میڈم کو ’بڑا آرٹسٹ ‘ کہتے ہوئے کہا کہ کسی بڑے فنکار کا بس مسکرا کر دیکھ لینا ہی آپ کی زندگی بدل سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک بار کسی نے مہدی حسن سے پوچھا کہ ’آپ کا پسندیدہ گلوکار کون ہے تو انہوں نے کہا کہ ’سجاد بہت اچھا گاتا ہے۔‘
سجاد علی نے یہ بھی بتایا کہ ناصرف مہدی حسن اور میڈم نور جہاں بلکہ نصرت فتح علی خان اور عطا اللّہ عیسی خیلوی نے بھی انہیں موسیقی میں بہت پروموٹ کیا۔
انہوں نے اپنی زندگی کے اہم موڑ کا بتاتے ہوئے کہا کہ شروع میں وہ فلمی گانوں کو دوبارہ گاتے تھے، لیکن یہ کام انہیں پسند نہیں تھا۔ انہیں لگتا تھا کہ جب تک وہ کسی اور کے گانے گائیں گے، اس سےنہ وہ گلوکار بنیں گے اور زیادہ نام کمانے میں بھی ناکام رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹری ہمیشہ نئے گانوں اور نئے میوزک سے بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوے کی دہائی میں ہمارے پاپ میوزک نے اسی وجہ سے ترقی کی کہ نئے گانے آتے تھے۔
انہوں نے علی حیدر، وائٹل سائنز بینڈ، آواز بینڈ، ابرار الحق، جواد احمد کا نام لیتے ہوئے بتایا کے 90sمیں ان سب کے نئے گانوں نے انڈسٹری کو پروان چڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ انہوں نےاسی دور کو پاکستان میوزک کا سنہری دور قرار دیا۔
سجاد علی نے بتایا کہ جب انہوں نے گانوں کو coverکرنے سے انکار کیا تو انہیں کہا گیا کہ آپ نے یہی کام کرنا ہے۔ انہوں نے تین سال تک اس کام سے کنارہ کشی اختیار کی اور اس کام سے مسلسل انکار کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ اس تین سال کے عرصے میں جو اُن کے پاس موجود تھا سب ختم ہوگیا ، حالات بدترین ہوگئےتھےلیکن وہ اپنی بات پر قائم رہے کہ انہیں اپنا میوزک بنانا ہے اور اپنے گانے کرنے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 1993 میں اُن کا البم بیبیا آیا جس میں گانا ’کچھ لڑکیاں‘، ’بولو بولو کیا دیکھا‘، ’بیبیا‘ نے آتے ہی تہلکہ مچا دیا۔
سجاد نے بتایا کہ اُن کے اس البم کے بعد لوگوں نے کہا کہ ’یہ تُکا لگ گیا ،ہر بار ایسا نہیں ہوتا۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد آنے والے گانےگانوں کی سیریز نے دھوم مچائی۔ ان گانوں میں چاہے جس شہر بھی جائیں، لاری اڈہ، سوہنی لگدی، میں بھی خریدار ہوں، پانیوں میں ، سنڈریلا میرا انتظار کرنا شامل ہیں ۔
لیجنڈ گلوکار نے کہا کہ اتنے سُپر ہٹ گانوں کے بعد بھی لوگوں کا وہی رد عمل رہا تاہم انہوں نے اپنا سفر جاری رکھا اور نامور فنکاروں کی فہرست میں اپنا نام درج کروایا ۔
انہوں نے اپنے مداحو ں سے کہا کہ آپ لوگوں کے لیے میرے خون کا آخری قطرہ بھی حاضر ہے۔