• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مودی حکومت نے جعلی رپورٹس پیش کیں، فیصلے میں کئی تضاد ہیں، مسجد کسی کو نہیں دے سکتے، مسلم پرسنل لاء بورڈ،جائزہ پٹیشن کا اعلان

کراچی (جنگ نیوز) بھارتی مسلم تنظیموں نے بھارتی سپریم کورٹ کے متنازع فیصلے پر محتاط رد عمل کا اظہار کیا ہے، بعض تنظیموں نے فیصلے پر اظہار مایوسی کرتے ہوئے اسے چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم چند نے اظہار اطمینان کیا ہے۔ 

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے، مسلم پرسنل لا بورڈ کے وکیل ظفر یاب جیلانی نے فیصلے کیخلاف جائزہ پٹیشن دائر کرنے کا اعلان کردیا، مودی حکومت نے جعلی رپورٹس پیش کیں، فیصلے میں کئی تضاد ہیں، مسجد کسی کو نہیں دے سکتے، یہ ہماری شریعت میں نہیں، اسدالدین اویسی نے کہا کہ مسجد کی تعمیر کے لئے خیرات میں جگہ نہیں چاہئے، سنی وقف بورڈ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سے پوری طرح مطمئن نہیں ہیں۔ 

وہ فیصلے کا تفصیلی مطالعہ کرنے کے بعد مستقبل کے لائحہ عمل پر غوروخوض کریں گے۔

مودی حکومت نے جعلی رپورٹس پیش کیں، فیصلے میں کئی تضاد ہیں


فیصلہ اہم ہے لیکن سپریم کورٹ نے ان کی امید پوری نہیں کی۔ مسجد کی کوئی قیمت نہیں لگائی جا سکتی اور نہ ہی کوئی چیز اس کی بدل ہو سکتی ہے۔ مسلم پرسنل لاڑ بورڈ کے وکیل ظفر یاب جیلانی نے موقف اختیار کیا کہ مودی حکومت نے جعلی رپورٹیں پیش کیں، لیکن عدالت کا فیصلہ مانیں گے۔ ʼہم فیصلے پر مشورہ کریں گے اور بعد میں طے کریں کہ اس کے جائزے کے لیے اپیل دائر کریں یا نہیں۔ 

اس فیصلے کا احترام کرنا چاہیے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اسد الدین اویسی نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اظہار مایوسی اور عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے حقائق کے بجائے عقیدے کی جیت بتایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو مسجد کی تعمیر کے لئے خیرات میں جگہ نہیں چاہئے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ʼآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرح میرا بھی یہ ماننا ہے کہ ہم اس سے مطمئن نہیں ہیں۔ 

سپریم کورٹ سپریم ضرور ہے لیکن ایسا نہیں کہ اس سے غلطی نہ ہو۔ جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے کہا ہے کہ یہ ملک قاعدے اور قانون سے چلتا ہے۔ 

شاہی امام کا کہنا تھا کہ فیصلہ آنے کے بعد انہیں اس مسئلے پر ریویو پٹیشن دائر کرنا ٹھیک نہیں لگتا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کو قبول کیا جانا چاہئے۔ کیونکہ پہلے بھی مسلم کمیونٹی کہتی تھی کہ انہیں سپریم کورٹ کا فیصلہ منظور ہوگا۔ 

بابری مسجد تنازع کے اہم فریقوں میں سے ایک یوپی کے سنی سینٹرل وقف بورڈ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اورکہا کہ وہ اس فیصلے کو چیلنج نہیں کرے گا۔ ظفر احمد فاروقی نے کہ اگر کوئی وکیل یا دیگر بورڈ کی جانب سے عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کی بات کہہ رہا تو اسے صحیح نہیں مانا جائے۔ 

بابری مسجد معاملے کے مدعی اقبال انصاری نے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے انہوں نے کہ سب سے زیادہ خوشی ہے کہ مسئلہ سلجھ گیا ،وہ فیصلے کو چیلنج نہیں کریں گے۔ 

مسلمانوں کی ایک دوسری تنظیم جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ عدالت کے فیصلے سے وہ بھی پوری طرح سے مطمئن نہیں ہیں۔ سول سوسائٹی میں لا اینڈ آرڈر کی بڑی اہمیت ہے لہٰذا وہ اس فیصلے کو قبول کریں گے۔ انہوں نے ملک کے باشندوں سے امن اور سکون قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔

تازہ ترین