• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کوئی کام آسان نہیں ہوتا ہر آرٹسٹ سے کچھ نہ کچھ سیکھا

’’یُشما گل ‘‘ فلم اور ڈراما انڈسٹری کا ایسا اُبھرتا ہوا ستارہ، جس نے کیریئر کے آغاز ہی میں ناظرین کو اپنی جانب متوجہ کرلیا ہے۔ ’’جیو ٹی وی‘‘ کے بلاک بسٹر سیریل ’’پیا نام کا دیا، گھر تتلی کا پر، اُم ہانیہ، کس دِن میرا ویاہ ہووے گا سیزن4 اور اب دیکھ خدا کیا کرتا ہے‘‘ میں اُن کی اداکاری کو خوب سراہا گیا۔ دوسری طرف ’’جیو فلمز‘‘ کے تعاون سے ریلیز ہونے والی بلاک بسٹر فلم ’’رانگ نمبر2‘‘ میں یشما کے شادی گیت نے ہر طرف دھوم مچادی۔ وہ اپنے ناظرین کے دِل میں مستقل گھر بنا چکی ہیں۔ 

اب ’’جیو ٹی وی‘‘ پر اُن کا میگا ڈراما سیریل ’’الف‘‘ دھوم مچا رہا ہے، جس میں یشما، حمزہ علی عباسی اور سجل علی کے ساتھ ایک منفرد کردار میں جلوہ افروز ہوئی ہیں۔ اس سیریل کا ٹائٹل ٹریک معروف موسیقار شجاع حیدر نے کمپوز کیا ہے، جبکہ عکس بندی پاکستان کے علاوہ ترکی میں بھی کی گئی ہیں۔

  ڈراما سیریل ’’’الف‘‘


یہ سیریل آئی ایم جی سی کے پروڈکشن ہائوس ایپک انٹرٹینمنٹ اورثمینہ ہمایوں سعید کے ادارہ موشن کونٹینٹ گروپ کے اشتراک سے بنائی گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے ہم نے یشما سے اُن کی نجی اور فنی زندگی کے حوالے سے گفتگو کی ہمارے سوالوں کے جواب میں کیا کہا، نذر قارئین ہے۔

٭… کیا آپ نے اداکاری کو اپنا کیریئر بنایا ہے؟

یُشما گل …جی بنایا تو ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اداکاری ایسا پیشہ ہے جس میں آرٹسٹ اپنے جذبات کا بھر پور انداز سے اظہار کرسکتا ہے۔ ویسے میں بچپن میں لکھنے اور گانے کی بہت زیادہ شوقین تھی لیکن گھر والوں نے میرا اتنا مذاق اُڑایا کہ میرا اعتماد ہی ختم ہوگیا، یوں بچپن سے اداکاری کا پروان چڑھنے والا شوق وہیں دم توڑ گیا، پھر ایک دِن مجھے انڈسٹری میں اپنا فن دکھانے کا موقع ملا اور میں محنت کرتے کرتے آج اس مقام پر آگئی ہوں کہ نام ور فن کاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع مل رہا ہے۔

٭… کیا گھر والوں نے شوبز میں آنے کی مخالفت کی تھی؟

یُشما گل …بالکل کی تھی اور بہت زیادہ کی تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ وہ مطمئن ہوگئے۔ مجھے یاد ہے اپنی پڑھائی کے دوران مختلف چینلز کے لئے ’’وی جے‘‘ بنی تھی، لیکن اُس وقت چھٹیاں تھیں۔ اس کے بعد کسی حد تک ابو مطمئن ہوگئے اور سمجھ گئے کہ اس انڈسٹری کا ایسا ماحول نہیں جیسا بتایا جاتا ہے،البتہ میری پڑھائی متاثر ہور ہی تھی۔ 

بہرحال اے لیول مکمل کرکے مزید تعلیم حاصل کرنے آسٹریلیا چلی گئی، واپس آکر دوبارہ ابو کو شوبز کی دنیا میں کام کرنے کیلئے بہت مشکل سے راضی کیا، مجھے ایک ٹیلی فلم میں کام کرنے کی اجازت دے دی، اس کی وجہ یہ تھی کہ فلم کا کام تین دِن میں مکمل ہونا تھا ۔ لیکن ٹیلی فلم میں کام کرنے کے بعد میرا شوق مزید بڑھ گیا۔ ابو میرے ساتھ ہی جاتے تھے اور پھر میں نے اس انڈسٹری میں باقاعدہ کام شروع کردیا۔

٭… ’’جیو ٹی وی‘‘ کی سیریل ’’الف‘‘ میں کام کرکے کیسا محسوس کررہی ہیں؟

یُشما گل …مجھے بہت خوشی ہے کہ اس سیریل نے آتے ہی دھوم مچا دی، اس کی مقبولیت کو دیکھ کر صرف میں ہی نہیں ہماری پوری ٹیم بہت زیادہ خوش ہے۔ ڈرامے کی پہلی ہی قسط نے جس طرح ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے مجھے اُمید ہے کہ اختتام تک ناظرین اس کی ہر قسط کو بھر پور انجوائے کریں گے۔ 

سیریل میں، میرا کردار ایک سپر ماڈل کا ہے جو حمزہ علی عباسی کی ہر فلم کی ہیروئن بنتی ہے، وہ لڑکی حمزہ کو بہت پسند کرتی ہے اور چاہتی ہے کہ حمزہ بھی اُسے پسند کرے۔ کہانی جب آگے بڑھے گی تو ناظرین اس کہانی میں کئی ٹوئسٹ دیکھیں گے پھر کہانی مزید دلچسپ ہو جائے گی جس کے بارے میں بتا کر میں ناظرین کا تجسس ختم کرنا نہیں چاہتی۔

سیریل میں میرا انتخاب ہی میرے لیے خوشی کا باعث ہے، میں یہ تو ہرگز نہیں کہوں گی کہ میں دوسری اداکارائوں سے بہت مختلف ہوں، کیونکہ اس انڈسٹری میں بہت بڑے بڑے نام ہیں، البتہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ میں انڈسٹری کے ایک چھوٹے سے کونے میں موجود ایک معمولی سی آرٹسٹ ہوں، ممکن ہے میری اداکاری اس کردار کے قریب ہو ۔ 

بہرحال سیریل ’’الف‘‘ میں کام کرنا میرے لئے فخر کا باعث ہے۔ سیریل کے حوالے سے ہدایت کار حسیب حسن نے مجھ سے رابطہ کیا اور اس ڈرامے کی کاسٹ کے حوالے سے بتایا۔ میں نے اُن سے کہا بھی کہ اس سیریل کی تو بہت ہی مشہور کاسٹ ہے میں اُن کے ساتھ کس طرح سے کام کرسکوں گی انہوں نے میرا حوصلہ بڑھایا اور کام کے لیے راضی کرلیا۔

٭… کیا آپ نے ریکارڈ نگ سے قبل اسکرپٹ پڑھا تھا؟

یُشما گل …میں ہمیشہ اسکرپٹ پڑھ کر، کردار کو اچھی طرح سمجھ کر اور پوری تیاری کرکے کام کرتی ہوں۔ لیکن اس سیریل کا مجھے اسکرپٹ نہیں ملا تھا، البتہ کاسٹ کا علم تھا۔ اب میں یہ سوچ رہی تھی کہ اتنا بڑا سیریل ہے، اتنی بڑی کاسٹ ہے اور مجھے اسکرپٹ تک نہیں ملا، یہ میرے لئے مزید پریشانی کی بات تھی، اس کے علاوہ مجھے اپنے کردار کے حوالے سے کچھ بھی نہیں پتہ تھا، کیونکہ وہ سب کچھ مجھے سیٹ پر جا کر ہی پتہ چلنا تھا، البتہ ایک اسٹائلسٹ نے مجھے تھوڑا بہت بتا دیا تھا کہ آپ کے اس سیریل میں اس طرح کے لباس ہیں اور ممکن ہے آپ کا فلاں ٹائپ کا کوئی کردار ہو۔

٭…اسکرپٹ صرف آپ کو نہیں ملا تھا یا کسی کو بھی نہیں دیا گیا تھا؟۔

یُشما گل …میں نے جتنے بھی ساتھی اداکاروں سے گفتگو گی تو معلوم ہوا کسی کو بھی اسکرپٹ نہیں دیا گیا تھا، سب کو اُن کے تھوڑے بہت سین دیئے گئے ، جن لوگوں کے سین آن سیٹ تھے اُن کے اسکرپٹ آہستہ آہستہ آرہے تھے، کیونکہ سیریل کے اسکرپٹ کو شاید خفیہ رکھا گیا تھا ممکن ہے کہ یہ سب اس لئے کیا گیا ہو کہ جس طرح سے یہ ڈراما منظر عام پر آیا ہے اب ہر فرد اس کی کہانی پر بات کررہا ہے، اسے دیکھ بھی رہا ہے اور پسند بھی کررہا ہے۔

٭…کیا آپ اتنی پُر اعتماد ہیں کہ سینئر آرٹسٹوں کے سامنے بہترین ڈائیلاگ ڈیلوری کرسکیں؟

یُشما گل …میں اپنا موازنہ کسی سے نہیں کرتی،بلکہ میرا مقابلہ خود اپنے آپ سے ہوتا ہے، جب اپنے اندر کے اداکار سے مقابلہ کرتے ہوئے پہلے سے بھی زیادہ بہترین سین عکس بند کرتے ہیں تو پھر آپ کا اعتماد اور بھی زیادہ مضبوط ہوجاتا ہے اور جب آپ خود با اعتماد ہوتے ہیں تو پھر کسی کے بھی سامنے بہترین پرفارم کرسکتے ہیں۔ 

اکثر آرٹسٹ اپنی توانائیاں دوسروں کو نیچا دکھانے میں خرچ کرتے ہیں، نہ کہ خود کو بہتر بنانے میں، لہٰذا سیٹ پر پہنچ کر میری ہمیشہ یہی کوشش ہوتی ہے کہ مجھے اپنے سین کو پہلے سے زیادہ بہتر کرکے پیش کرنا ہے۔ جب اعتماد پیدا ہوتا ہے تو ڈائیلاگ ڈیلیوری بھی اچھی ہو جاتی ہے۔

٭… ’’الف‘‘ میں آپ کا پہلا سین کس کے ساتھ تھا؟

یُشما گل …میرا پہلا ہی سین سیریل کے مرکزی کردار حمزہ علی عباسی کے ساتھ تھا اور یقینا جب بڑا نام ہو تو انسان اندرونی طور پر سہم جاتا ہے اس لئے نہیں کہ سامنے والا آرٹسٹ آپ کو اوور شیڈو کردے گا ، آپ اس کی عزت، قابلیت اور احترام کی وجہ سے نروس ہو جاتے ہیں ۔ حمزہ کے ساتھ اپنا سین عکس بند کراتے وقت میں ڈر رہی تھی کہ نہ جانے کیا ہوگا لیکن حمزہ بہت دوستانہ مزاج کے حامل ہیں، اس سیریل کے سیٹ پر ایک درجن کے قریب ایکسٹراز تھے وہ کسی کو محسوس نہیں ہونے دیتے تھے کہ وہ اتنے بڑے آرٹسٹ ہیں۔ 

جب میرا سین شروع ہونے والا ہوتا تو مجھے سمجھاتے، اعتماد دیتے، میں یہی کہوں گی کہ حمزہ نے مجھے بہت زیادہ حوصلہ دیا ہے۔ اُن کے ساتھ کام کرنے میں مجھے بہت مزہ آیا۔ میں سمجھتی ہوں کہ جب ایک اسٹار آپ کے ساتھ دوستانہ ماحول میں بات چیت کرے تو پھر آپ کا اعتماد مزیدبحال ہوجاتا ہے۔

٭… سیریل ’’الف‘‘ فلم کی طرح شوٹ کیا گیا ہے، یہ تجربہ کیسا رہا؟

یُشما گل …عموماً سیٹس پر 8 سین ہوتے ہیں، کبھی کبھی 16 بھی ہو جاتے ہیں لیکن جب میں ’’الف‘‘ کے سیٹ پر جاتی تو دیکھتی کہ ہم پورے دِن میں صرف 2 یا 3 سین کرتے، کبھی کبھی تو میں ایک سین کے کئی ٹیک دے کر تھک جاتی تھی، لیکن جب میں اپنے سین کا رزلٹ دیکھتی تو یہ دیکھ کر حیران رہ جاتی کہ یہ تو بالکل فلم کی طرح شوٹ ہوا ہے۔ 

ویسے کچھ پروڈیوسرز کی یہ باتیں بھی سننے میں آئیں کہ ہم اِسے فلم ہی بنا دیتے ہیں لیکن ہدایت کار نے کہا، مجھے دُنیا کو دکھانا ہے کہ ایک سیریل اس سطح کا بھی بنایا جاسکتا ہے۔ یہ سیریل ترکی سمیت مختلف جگہوں پر شوٹ ہوا ہے ، مجھے یاد ہے دو، تین ماہ گزرنے کے بعد ہم سے ڈیٹس مانگی جاتی تھیں، کردار کے ردھم میں آنا مشکل ہو جاتا تھا، پھر ہم مزید محنت کرتے تھے، کبھی ایسا بھی ہوتا کہ شوٹنگ کے لئے جگہ پسند نہیں آتی تو پیک اَپ کردیتے تھے، اس سیریل میں کہیں بھی کسی بھی چیز پر کمپرومائز نہیں کیا گیا۔

٭… سیریل کی تکمیل کتنے عرصے میں ہوئی ہے؟

یُشما گل …غالباً سال سوا سال میں مکمل ہوا ہے۔

٭… کیا آپ نے ٹینشن میں اُن آرٹسٹوں کے ساتھ بھی کام کیا ہے جن سے آپ کی ان بن رہتی ہے یعنی لڑائی جھگڑا وغیرہ؟

یُشما گل …یقینا لوگوں کے درمیان لڑائیاں اور غلط فہمیاں ہو جاتی ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ اگر آپ کا کسی کے ساتھ اختلاف ہو بھی تو وہ سیٹ پر دور ہو جاتا ہے۔ لڑکیوں کی ایک دوسرے سے ناراضیاں چلتی رہتی ہیں، اگر میری کسی سے لڑائی یا ناراضی ہوجائے تو بھی ہم سیٹ پر اچھے دوست کی طرح ملتے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ جب ہم سیٹ پر اکھٹے ہو تے ہیں تو پھر تمام اختلافات پس پشت چلے جاتے ہیں، ناراضی ختم ہو جاتی ہے اور نئی سوچ اور نئے رشتے کا آغاز ہو جاتا ہے۔

٭… فیملی کے حوالے سے کچھ بتائیں گی؟

یُشما گل …والدین ، ایک چھوٹی بہن اور بڑا بھائی ہے،میری دوسری والدہ بھی تھیں جن کا انتقال ہوگیا ہے، اُن سے بڑا بھائی ، بڑی بہن اور ایک چھوٹی بہن ہے۔ سب ملک سے باہر رہتے ہیں لیکن ایک چھوٹی بہن جو شادی شدہ ہے وہ پاکستان میں رہتی ہے، دو بھائی اور ایک بہن آسٹریلیا میں مقیم ہیں اور ایک چھوٹی بہن امریکا میں تعلیم حاصل کررہی ہے۔

٭… کس طرح کے کردار کرنا اچھا لگتا ہے؟

یُشما گل …ہر کردار پرفارم کرنا اچھا لگتا ہے لیکن خواتین کی خودمختاری کے ساتھ زندگی کے تمام وہ کردار جو حقیقت سے قریب ہوں انہیں کرنا اچھے لگتے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ میں فوجی وردی میں کردار کروں اور اپنی افواج کی نمائندگی کروں۔ عموماً سیریلز میں ہماری خواتین کو آفیسرز نہیں دکھایا جاتا۔ میری یہ بھی خواہش ہے کہ ایسا کردار ادا کروں جس میں خواتین مرد کے شانہ بشانہ نظر آئیں، میں پولیس آفیسر، ایئر فورس پائلٹ، نیوی آفیسرکے کردار ادا کرنا چاہتی ہوں۔

٭… غصیلی ہیں یا نرم مزاج؟

یُشما گل …غصہ کرنے والی بات ہو تو غصہ آہی جاتا ہے، ویسے عام طور پر میں غصہ نہیں کرتی، البتہ غلط بات پر موڈ ضرور خراب ہو جاتا ہے۔ غصہ صرف اس وقت آتا ہے جب میرے سامنے جان بوجھ کر میرے ساتھ یا کسی اور کے ساتھ کوئی غلط بات کرے۔ جسے غلط اور صحیح کا علم نہ ہو تو انسان اُسے معاف کرسکتا ہے لیکن جسے معلوم ہے کہ وہ جان بوجھ کر غلط کررہا ہے اور پھر بھی اپنی بات پر ڈٹا ہے تو مجھے شدید غصہ آتا ہے۔

٭… اپنا کون سا ڈراما سب سے اچھا لگتا ہے؟

یُشما گل …ہر ڈراما اور ہر کردار اچھا لگا، لیکن اگر آپ پوچھیں کہ میرے دِل سے کون سا قریب ہے تو وہ ’’جیوٹی وی‘‘ کا سیریل تھا ’’اب دیکھ خدا کیا کرتا ہے‘‘ اس میں مجھے ناظرین نے بھی بہت زیادہ پسند کیا اور مجھے بھی اس میں اپنا کردار اچھا لگا۔

٭…بیک گرائونڈ کے بغیر انڈسٹری میں جگہ بنا نا مشکل ہے یا آسان ؟

یُشما گل …شوبز انڈسٹری میں میرا بیک گرائونڈ بالکل بھی نہیں تھا، جہاں تک جگہ بنانے کی بات ہے تو لوگوں کو یقینا لگ رہا ہوگا کہ شوبز کی زندگی گلیمرس سے بھری پڑی ہے، آرٹسٹوں کے تو بہت مزے ہوتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر آپ کے اندر ’’مزدور‘‘ نہیں ہے تو آپ کبھی اچھے اداکار نہیں بن سکتے، سب کچھ اپنے بل بوتے پر کرنا ہوتا ہے، بڑی مشکل سے جگہ بنائی جاتی ہے، کوئی کام آسان نہیں ہوتا۔

٭… آپ کے خیال میں شوٹنگ کے دوران اداکار گھر کو کتنا وقت دیتا ہے؟

یُشما گل …ہمارا کام صبح 10 سے رات 11 بجے تک نہیں چلتا، کبھی کبھی سیٹ پر اس سے بھی زیادہ وقت گزر جاتا ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ آرٹسٹ اپنے گھر پر تو بہت ہی کم وقت گزارتا ہے اُس وقت آپ کا ’’سیٹ‘‘ ہی اُپ کا ’’گھر‘‘ بن جاتا ہے۔

٭… جب سیٹ گھر بن جائے تو کیا مشکلات ہوتی ہیں؟

یُشما گل …سیٹ پر ’’اے سی‘‘ نہیں ہوتا، پنکھا بھی بند کردیا جاتا ہے تاکہ سین عکس بند کراتے وقت اُس کی آواز نہ آئے۔ ہم شدید گرمی اور سخت سردی میں بھی کام کرتے ہیں، بیٹھنے کا دِل کرتا ہے تو کھڑے رہنا پڑتا ہے، ایک اداکار تین تین ماہ کی تاریخیں دیتا ہے تو اسے اپنی زندگی بہت پہلے سے پلان کرنا پڑتی ہے۔ 

اگر انڈسٹری میں آپ کا اثر و رسوخ ہے تو ایک حد تک کامیابی مل سکتی ہے لیکن اپنی مقبولیت اور شہرت کو برقرار رکھنے کے لئے سخت محنت کرنا پڑتی ہے، اگر آپ پرستاروں کے دِل میں جگہ بنانا چاہتے ہیں تو پھر اپنی صلاحیتوں سے جگہ بنانا پڑے گی، ورنہ آپ کا انڈسٹری میں کتنا بھی اچھا بیک گرائونڈ ہو، اپنا مقام نہیں بنا سکتے۔ 

میں سمجھتی ہوں کہ گلیمر کو اپنے سر پر سوار نہیں کرنا چاہئے، اگر آپ آسمان پر اُڑنے کے خواب دیکھ رہے ہیں اور قدم زمین پر نہیں تو پھر آپ محنت کم کریں گے جب محنت کم کریں گے تو پھر ایک دِن انڈسٹری میں نامعلوم ہو جائیں گے۔

٭… آپ نے فلم میں بھی کام کیاہے؟

یُشما گل … جی ہاں! جیوفلمز کی ’’رانگ نمبر2 ‘‘ میں کام کیا تھا۔ یہ میری ڈیبیو فلم تھی، اس میں کام کرنے کا بہت لطف آیا، یہ فلم کے حوالے سے میرا پہلا تجربہ تھا جو بہت اچھا رہا۔ پوری ٹیم نے میرے ساتھ بھر پور تعاون کیا۔

٭… ’’رانگ نمبر2 ‘‘ میں آئٹم نمبر کرنا کیسا لگا؟

یُشما گل …وہ آئٹم نمبر نہیں شادی گیت تھا، میں آئٹم نمبر کے خلاف نہیں، نہ ہی کرنے والوں کو برا کہتی ہوں لیکن میں نے فلم میں آئٹم نمبر نہیں کیا تھا۔

٭… کیا مستقبل میں کسی فلم میں کام کرنے کا ارادہ ہے؟

یُشما گل …فی الوقت تک کوئی فلم سائن نہیں کی لیکن اگر پاور فُل اسکرپٹ ملا تو ضرور کروں گی۔

٭… ٹی وی اور فلم انڈسٹری سے مطمئن ہیں؟

یُشما گل …جی بالکل مطمئن ہوں، بہت سے لوگ سوچتے ہیں کہ پتہ نہیں شوبز میں کس طرح کے لوگ ہوتے ہیں، حالانکہ ایسا کچھ نہیں ہے یہاں بھی سب انسان ہی ہیں لیکن جس طرح اچھے برے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں ویسے یہاں بھی ہیں، مجھے تو فلم اور ٹی وی انڈسٹری میں کچھ بھی مختلف نہیں لگا البتہ محنت بہت کرنا پڑتی ہے،مزدوروں کی طرح کام کرنا پڑتا ہے اور اپنی خواہشات کو مارنا پڑتا ہے۔

٭… کن ڈائریکٹرز کے ساتھ کام کرنے میں مزہ آتا ہے؟

یُشما گل …تمام ہی ہدایتکاروں کے ساتھ کام کرنے میں مزہ آیا ہے۔ سب نے مجھے بہت کچھ سکھایا۔ احمد بھٹی کے ساتھ پہلی ٹیلی فلم کی تھی، شروع میں مجھے لگتا تھا کہ لائنوں کو یاد کرنے کا نام ایکٹنگ ہے لیکن وقت کے ساتھ پتہ چلا ڈائیلاگ ڈیلیوری، چہرے کے تاثرات بھی بہت اہم ہوتے ہیں۔ 

ہدایت کار محسن طلعت، قربان، فاروق رند، سعید عثمان، بلگرامی کے ساتھ کے ساتھ کام کرنا اچھا لگا، اگر ہدایت کار اچھا ہو تو آپ کا سفر بہت اچھا گزرتا ہے، اب مجھے نئے ویژن کے ساتھ کئی چیزیں سیکھنے کو مل رہی ہیں، حسیب حسن کے ساتھ سیریل ’’الف‘‘ میں کام کرکے ایسا لگا جیسے میں نے کسی فلم کے لئے کام کیا ہے اس لئے سب کے ساتھ کام کرنے میں لطف آتا ہے ، میری زندگی میں ہر ہدایتکار کی اپنی الگ جگہ ہے۔

٭… رقص ، میوزک اور شاعری میں زیادہ کیا پسند ہے؟

یُشما گل …میں شعر و شاعری سمجھتی ہوں، لیکن اگر اچھا وقت گزارنا ہوتو میوزک کو ترجیح دیتی ہو ں، گلوکاری کا شوق ہے لیکن آواز اچھی نہیں ہے۔

٭… اب تک کتنے ڈراموں میں کام کرچکی ہیں؟

یُشما گل …غالباً 9-10 ڈراموں میں کام کیا ہے۔

٭… کس اداکارہ کو فالو کرتی ہیں؟

یُشما گل …میرے نزدیک ہر آرٹسٹ ایک اسکول کی طرح ہوتا ہے، سب ہی سے کچھ نہ کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ اپنی کوتاہیاں دیگر آرٹسٹوں کے کام کو دیکھ کر پوری کرلیتی ہوں۔

٭… سوشل میڈیا پر لوگ آپ کی نجی زندگی پر بات کرتے ہیں تو کیسا لگتا ہے؟

یُشما گل …بحیثیت اداکارہ میں پبلک فیگر بھی ہوں، میں کچھ کہوں تو اس پر ردعمل آتا ہے۔ خوش بھی ہوتے ہیں تو ظاہر ہے لوگ تنقید بھی کرتے ہیں اور اِس طرح آپ عوام کو اجازت دیتے ہیں کہ وہ آپ کی زندگی میں دخل اندازی کریں۔ اس لئے بحیثیت اداکار ہم کوئی ایسا کام نہ کریں جو سامنے والے کو غلط لگے اور جب کوئی کام غلط کرتے ہیں تو پھر دوسروں کو حق ہوتا ہے کہ وہ آپ کو صحیح سمت بتائے۔ 

شروع میں جب لوگ بغیر کسی وجہ کے مجھ پر تنقید کرتے تھے تو بہت برا لگتا تھا، ہر وقت سوچتی رہتی تھی کہ مجھے ایسا کیوں کہا گیا، میں اندرونی طور پر بھی کافی کمزور پڑ جاتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اِن چیزوں کی عادی ہو گئی۔ رہی بات سوشل میڈیا کی تو یہ میڈیا ہر کسی کو ذہنی طور پر مفلوج کررہا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین