موسمی تبدیلی یا کلائمیٹ چینج اس وقت دنیا بھر میں اپنے اثرات مرتب کررہا ہے، اس موسمی تبدیلی سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہورہے ہیں۔
ایک معتبر برطانوی میڈیکل جرنل (دی لانسیٹ) میں جمعہ کو ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں سائنس دانوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی رہنما فوری طور پر اس صورتحال کا ادراک کریں اور ماحول کو موجودہ تباہی سے بچائیں۔
سائسندانوں نے اپنی اس رپورٹ میں کہا کہ ڈیزل اور کوئلے کو جلانے سے جو کچھ خارج ہوتا ہے وہ بچوں کو پھیپھڑے کی بیماریوں میں مبتلا کرتا ہے۔ جبکہ جنگلوں میں لگنے والی آگ دمہ کا سبب بنتی ہے، ساتھ ہی ساتھ سکڑتی ہوئے جنگلات اور نباتات کاری میں کمی خوراک میں بہت زیادہ کمی کا باعث بن رہا ہے۔
ان ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے مزید کہا کہ جب تک ہم کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں ہر سال 7 اعشاریہ چار فیصد تک کمی نہیں لائیں گے اور اس عمل کو اگلے 31برس تک جاری نہیں رکھیں گے تو دنیا کی اگلی نسل کی صحت کے معاملات خطرات کا شکار رہیں گے۔
دنیا بھر کے 35 مختلف سائنسی اور تعلیمی اداروں کے ان محقیقین نے اب تک صحت کے حوالے سے پہنچنے والے نقصانات کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ اب دنیا مزید اس طرح لاتعلق رہنے اور موسمی تبدیلی سے بچوں کو محفوظ نہ رکھنے کا رسک برداشت نہیں کرسکتی۔
ڈاکٹر نک واٹس جوکہ لانسیٹ کائونٹ ڈائون کلائمیٹ چینج تھنک ٹینک کے ڈائریکٹر ہیں کہتے ہیں کہ موسمی تبدیلیوں سے بالخصوص بچوں کی صحت کو زیادہ خطرات لاحق ہیں۔
اسکی وجہ یہ ہے کہ کمسنی میں انکے جسم اور مدافعتی نظام مکمل طور پر ڈیولپ نہیں ہوئے ہوتے ہیں اور وہ نشوونما پارہے ہوتے ہیں، اس لیے ماحولیاتی آلودگی اور بیماریاں انہیں زیادہ متاثر کرتی ہیں۔ انہوں نے اپنی اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بچپن کے اوائل میں صحت کے حوالے سے جو نقصانات پہنچتے ہیں وہ مستقل ہوتے ہیں اور زندگی بھر اسکے اثرات موجود رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام ممالک جب تک فوری اقدامات نہیں کرینگے اور گرین ہائوس گیس کے اخراج میں کمی نہیں لائیں گے تب تک نہ تو صورتحال میں بہتری آئے گی اور نہ اوسط عمر میں ضافہ ہوگا، اور موسمی تبدیلی ایک پوری نسل کی صحت پر اثر انداز ہوگی۔
یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر ہوگ مونٹگمری کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ اس سال موسمی تبدیلی کے اثرات ماضی کے مقابلے میں واضح ہوکر سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔
ماہرین صحت اور سائنس دانوں کی یہ وارننگ اس تناظر میں سامنے آئی ہے جب سوئیڈن کی ایک سولہ سالہ کمسن طالبہ گریٹا تھنبرگ نے نئی نسل کو موسمی تبدیلیوں اور ماحولیات آلودگی سے بچانے کے لیے اپنی مہم شروع کی، وہ گزشتہ چند ماہ سے خبروں کی ہیڈ لائن میں موجود ہیں، انہوں نے عالمی رہنمائوں کی جانب سے موسمی تبدیلی پر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنے پر انھیں کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔