• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹربیونلز میں ڈس ایبلٹی بینیفٹس کیلئے پچاس فیصد اپیلز کامیابی سے ہمکنار

لندن (پی اے) ڈس ایبلٹی بینیفٹس کی نصف سے زائد اپیلز ٹربیونل کورٹس میں کامیابی سے ہمکنار ہوئیں۔ پانچ سال کے اعداد و شمار کے تجزیے میں پتہ چلا کہ معذوری سے متعلق بینیفٹس کو مسترد کرنے کے فیصلوں کے خلاف عدالت میں اپیل کرنے والے دو افراد میں سے ایک کامیاب رہا۔ 2013 سے 2018 کے دوران مجموعی طور پر 550000 سے زائد افراد نے ٹریبونلز میں اپنے بینیفٹس کیلئے اپیلز کیں۔ بائی بولر ڈس آرڈر کی شکار این بارکر نے کہا کہ میں نے اپنے بینیفٹس کیلئے دو بار ٹربیونل سے رجوع کیا اور بالآخر میں اس کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ معذوری بینیفٹس کے حوالے سے کئے گئے صرف 5 فیصد فیصلوں کو کالعدم قرار دیا گیا۔ معذوری کے حوالے سے ایسسمنٹس ڈپارٹمنٹ فار ورک اینڈ پینشنز (ڈی ڈبلیو پی) کی طرف سے پرائیویٹ کنٹریکٹرز کیپیٹا انڈی پینڈنٹ ایسسمنٹ سروسز (جو کہ ایٹوس کہلاتی تھی) اور میکسمس نے کی تھی۔ چیرٹیز نے کہا کہ ٹربیونلز میں کامیابیوں کے تناسب سے ظاہر ہوتا ہے کہ بینیفٹس ایسسمنٹس خراب فیصلوں پر مبنی تھی۔ 2018 میں دی کامنز ورک اینڈ پنشنز کمیٹی نے کہا کہ معذوری سے متعلق فوائد کی تشخیص میں ناکامی کے سبب سسٹم پر عدم اعتماد پیدا ہوا۔ اس کا کہنا تھا کہ منسٹرز کو اس پراسس کو واپس ان ہائوس لینے پر غور کرنا چاہئے۔ نیشنل ایسوسی ایشن برائے ویلفیئر رائٹس ایڈوائزر کے وائس چیئر ڈیفنی ہال نے کہا کہ ٹربیونلز میں اپیلز کی کامیابی کی اعلٰی شرح کی وجہ یہ ہے کہ ہیلتھ پروفیشنلز نے معذوری کے حوالے سے خراب ایسسمنٹس کی تھیں۔ ڈپارٹمنٹ فار ورک اینڈ پنشنز (ڈی ڈبلیو پی) ان جائزوں کی بنیاد پر بینیفٹس کےحوالے سے اپنے فیصلے کرتا ہے اور دعویداروں کے بھیجے گئے دیگر شواہد کو نظرانداز کرتا ہے۔ تاہم ٹریبونلز تمام دستیاب شواہد کا جائزہ لےکر فیصلے کریں گے اور بینیفٹس کے دعویداروں سے مزید بات چیت کریں گے، جس کی وجہ سے وہ زیادہ معقول اور متوازن فیصلے کر سکیں گے۔ بی بی سی کے شیئرڈ ڈیٹا یونٹ نے ایچ ایم کورٹس اینڈ ٹربیونلز سروس اور ناردرن آئرلینڈ ڈپارٹمنٹ فار کمیونٹیز (ڈی ایف سی) کی فریڈم آف انفارمیشن کے تحت فراہم کردہ اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔ بیشتر اپیلوں کا تعلق ایمپلائمنٹ سپورٹ الائؤنس (ای ایس اے) سے ہے، جس میں بیماری یا معذوری کی وجہ سے کام کرنے سے قاصر لوگوں کو ادائیگی کی جاتی ہے۔ ڈس ایبلٹی لیونگ الائونس (ڈی ایل اے) جو اضافی نگہداشت یا نقل و حرکت کی ضرورت والے لوگوں کو ادا کیا جاتا ہے جبکہ پرسنل انڈی پینڈنس پے منٹ (پی آئی پی)، جو ڈی ایل اے کو تبدیل کرنے کیلئے متعارف کرائی گئی تھی۔ ٹربیونلز نے 2013 اور 2018 کے درمیان ڈس ایبلٹی، سک نیس اور انکپیسٹی بینیفٹس کے حوالے سے 981000 اپیلز کی سماعت کی۔ گزشتہ سال تقریباً دوتہائی کیسز، جن کی سماعت برطانیہ میں ہوئی تھی، میں دعوے داروں کے حق میں فیصلے ہوئے جبکہ ناردرن آئرلینڈ میں 2018 اور 2019 میں یہ تناسب 54 فیصد رہا۔ 2013 کے بعد سے بینفٹس کے حوالے سے رولنگ کو کالعدم قرار دلوانے کیلئے ضروری ہے کہ دعوے دار ایک ماہ کے اندر فیصلے کو تحریری چیلنج کرے، جسے لازمی طور پر نظر ثانی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ڈی ڈبلیو پی نے کہا کہ دوبارہ لازمی غور اس لئے متعارف کروایا گیا کہ یہ یقینی بنایاجا سکے کہ دعویداروں کو عدالت جائے بغیر درست فیصلہ مل سکے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ عمل الجھاؤ اور تناؤ کا باعث ہے اور دعوے داروں کو ان کی اپیل کے حق میں ثبوت اکٹھا کرنے کیلئے خاصا وقت نہیں ملتا ہے۔
تازہ ترین