• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جوتے پالش کرکے گھر چلانے والی کمسن افغانی بچی


ڈیرہ اسماعیل خان میں 4 سالہ افغانی بچی  لوگوں کے جوتے پالش کرکے اپنے گھر کا چولہا جلاتی ہے۔

پورے پاکستان میں جہاں افغانی بچے نہایت ہی کم عُمری میں مختلف کام کرکے گھر چلانے میں اپنے والدین کی مدد کرتے نظر آتے ہیں تو وہیں پاکستان کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں کچھ افغانی بچے ایسے بھی ہیں جو کچرا چُننے کے علاوہ دوسرے کام بھی کرتے ہیں۔

ڈیر ہ اسماعیل خان میں 5 افغانی بچے ایسے بھی جو ایک ساتھ مل کر لوگوں کے جوتے پالش کرتے ہیں، اِن ہی بچوں میں ایک 4 سالہ بچی بھی ہے جس کا نام شاہین ہے، 4 سالہ شاہین جو اُس وقت زندگی کے اُس حصے میں ہے جب بچے اپنے والدین کی گود میں زندگی گُزارتے ہیں اور شرارتیں کرتے ہیں لیکن شاہین کی زندگی دیگر بچوں سے مختلف ہے۔

 شاہین کو مختلف زبانیں بھی آتی ہیں جن میں فارسی، پشتو اور کسی حد تک اُردو بھی شامل ہے، اِس بچی کو ڈیرہ اسماعیل خان کے لوگ ’شاہینہ پالش والی‘ کے نام سے پکارتے ہیں۔

شاہین کا کہنا ہے کہ اُس کے والد سخت بیمار ہیں اور چلنے پھرنے کے قابل نہیں ہیں اِسی وجہ سے وہ اتنی کم عُمر میں لوگوں کے جوتے پالش کرنے پر مجبور ہے، شاہین پالش سے ملنے والے پیسے اپنی والدہ کو دیتی ہے۔

شاہین کے ساتھیوں میں شان خان، امید، معاذ اور زبیح اللّہ شامل ہیں، اِن تمام افغانی بچوں کا کہنا ہے کہ وہ 2 سال قبل افغانستان کے دارالحکومت کابل سے پاکستان آئے تھے۔

افغانی بچوں نے بتایا کہ کابل میں حالات ٹھیک نہیں تھےجس کی وجہ سے خوراک نہیں ملتی تھی اور اگر کوئی بیمار ہوجاتا تھا تو اُس کا علاج کروانا بھی ممکن نہیں ہوتا تھا لہٰذا اِن ہی حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اُن کے والدین پاکستان منتقل ہوگئے۔

واضح رہے کہ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے لاکھوں افغانیوں کی میزبانی کر رہا ہے لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے افغانی بچوں کو نہ تو تعلیم مل رہی ہے اور نہ ہی زندگی کی دیگر ضروریات مل رہی ہیں، اِسی وجہ سے یہ بچے جوتے پالش کرنے جیسے دیگر کام کرنے پر مجبور ہیں۔

تازہ ترین