• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز ڈرامے باز، بلاول لبرلی کرپٹ ہے، وزیراعظم

شہباز ڈرامے باز، بلاول لبرلی کرپٹ ہے، وزیراعظم


وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ڈرامے باز ہیں جبکہ پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو لبرل نہیں وہ لبرلی کرپٹ ہیں۔

ایبٹ آباد میں ہزارہ موٹروے فیز 2 منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں عمران خان اپوزیشن جماعتوں پر خوب گرجے برسے، انہوں نے مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام (ف) کی قیادت کو آڑے ہاتھو ں لیا۔

انہوں نے کہاکہ شو باز شریف کو بالی ووڈ میں ہونا چاہیے تھا،اپنے بھائی کی صحت پر اس نے خوب ڈرامے بازی کی ،منڈیلا جیسی شکل بناکر کہتا تھا نواز شریف کو کچھ ہوا تو ذمے دار عمران خان ہوگا ، پوچھتا ہوں گزشتہ 10 برس میں 800 سے زائد قیدی جیلوں میں مرے ،ان کا ذمے داری کس پر ہے؟

عمران خان نے کہاکہ غریب آدمی جیل میں مرتا ہے،شہباز شریف کبھی سوچا اس مرنے والے قیدی کے بیوی بچوں کا کیا ہوتا ہے؟کبھی ان سے ملنے بھی گئے؟

ان کا کہنا تھاکہ ہم نے تو گارنٹی کے طور پر صرف کاغذ کا ٹکڑا مانگا تھا اور جانے کی اجازت دے دی تھی ،شہباز شریف نے کہا میں اپنے بھائی گارنٹی دیتا ہوں ۔

وزیراعظم نے کہاکہ شہباز شریف آپ کا بیٹا اور داماد فرار ہیں،آپ بھی کیسز ہے ،ان سب کی گارنٹی کون دے گا؟نواز شریف کا سمدھی اور دو بیٹے بھی ملک سے بھاگے ہوئے ہیں،یہ اربوں روپے محلوں میںرہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ این آر او کا مطلب اپنی کرسی کےلیے معافی دینا ہے،اگر میں آرام سے 4 سال گزارنا چاہوں تو ان سے مشرف کی طرح مک مکا کرسکتا ہوں،اللہ نے مجھے مقابلے کی تربیت دے رکھی ہے۔

عمران خان نے یہ بھی کہاکہ میں نے20 سال کرکٹ کے میدان میں دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کا مقابلہ کیا،مجھے ہار نا بھی آتا ہے اور ہار کر کھڑا ہونا اور جتنا بھی آتا ہے۔

انہوں نے اپوزیشن کے حوالے سے کہا کہ ان کو صرف عمران خان مسئلہ تھا کیونکہ یہ جانتے ہیں کی ان کی کوئی قیمت نہیں،ان کی بلیک میلنگ میں آکر چھوڑدوں تو غداری کروں گا،بلاول بھٹو لبرل نہیں لبرلی کرپٹ ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:وزیراعظم کی قانونی ٹیم کو فیصلے کا جائزہ لینے کی ہدایت

وزیراعظم نے کہاکہ میں ایسا نہیں کہ کاغذ کا ٹکرا دکھا کر پوری پارٹی کی وراثت اپنے نام کرلواور نہ ہی ایسا ہوں کہ جنرل جیلانی کے گھر کا سریا لگاتے لگاتے وزیر بن جاؤں۔

ان کا کہنا تھاکہ نواز شریف کی صحت کا معاملہ کابینہ میں آیا تو زیادہ تر لوگ کہہ رہے تھے کہ انہیں باہر نہ جانے دو،میں نے کہا تکلیف ہے،جانے دو ،ہم نے نیک نیتی پر فیصلہ کیا اور گارنٹی کےلیے صرف 7 ارب روپے مانگے ،شریف خاندان کے پاس اتنی دولت ہے کہ یہ 7 ارب کی ٹپ دے دیں۔

عمران خان نے مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہاکہ جب نظریہ اور مقصد ہوتا ہے تب 126 دن کنٹینر پر گزارے جاتے ہیں،مولانا کے دھرنے میں آنے والوں کو پتا نہیں تھا کیوں آئے ہیں؟جب کیمرے نے جا کر پوچھا توپتاچلا کہ اسلام خطرے میں ہے،کوئی کہنے لگا اسرائیلی جھنڈے کے خلاف آئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ لوگ بارش اور ٹھنڈ میں تھے جبکہ فضل الرحمٰن گرم کمرے میںتھے،جو اپنے نام کے ساتھ مولانا کہتا ہے وہ دین کے نام پر سیاست کررہا ہے،ڈیزل پرمٹ پر بکنے والا ، آج جو مرضی چاہے فتوے لگوائے۔

وزیراعظم نے کہاکہ جو جتنا بڑا مجرم ہے وہ کنٹینر پر اتنا ہی شور مچار رہا تھا ،جسے ڈر تھاکہ وہ کرپشن میں پکڑا جائے گا ،وہ وہاں تھا،جس نے منڈیلا بننے کی کوشش کی وہ بھی کنٹینر پر تھا اور بلاول بھٹو زرداری بھی وہاں تھے۔

انہوں نےپی پی چیئرمین پر تنقید کی اور کہا کہ جب بارش ہوتی ہے پانی آتا ہے ،جب زیادہ بارش ہوتی ہے زیادہ پانی آتا ہے، بلاول بھٹو کا کام دیکھ کر دنیا کے سائنسدان اور آئن اسٹائن گھبراگئے ۔

انہوں نے موجودہ چیف جسٹس آصف کھوسہ اور آنے والے چیف جسٹس گلزار سے کہنا چاہتا ہوںکہ عدلیہ آزاد ہے،قانون سب کےلیے عدلیہ اپنے اوپر عوام کا اعتماد بحال کرے۔

عمران خان نے کہا کہ عدلیہ کے اعتماد کی بحالی کےلیے ہم ہر ممکن مدد کےلیے تیار ہیں،ساری جگہ سے پیسے نکالیں گے لیکن آپ کو مدد دیں گے۔

ان کا کہنا تھاکہ کشمیر میں ظلم ہورہا تھا اور میڈیا سرکس پر لگا ہوا تھا ،این ایچ اے اور پوسٹل سروسز خسارے میں تھیں،مراد سعید نےاقدام کیے تو دونوں ادارے اب زبردست چل رہے ہیں۔

تازہ ترین