اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ کیا دستاویزات کے ساتھ آرمی چیف کا اپوانٹمنٹ لیٹر ہے، جنرل قمر باجوہ کی بطور آرمی چیف تعیناتی کا نوٹیفکیشن کہاں ہے؟
کیا پہلی بار جنرل باجوہ کی تعیناتی بھی 3 سال کیلئے تھی، آرمی چیف کی مدت تعیناتی کا اختیار کس کو ہے؟۔ عدالت کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے آرمی چیف کی تعیناتی کا لیٹر پیش کیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ اگر ریٹائرمنٹ سے دو دن قبل آرمی چیف کی توسیع ہوتی ہے تو کیا وہ جاری رہے گی،
اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ٹرم کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس کا تعین کہیں نہیں، فوجی افسران کو کمیشن ملتا ہے جب ان کی تعیناتی ہوتی ہے،
آرٹیکل 243/3 کے تحت کمیشن ملتا ہے تاہم آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت پر قانون خاموش ہے، آرٹیکل 243 کے تحت کابینہ سفارش نہیں کر سکتی۔