مستونگ ( نامہ نگار) بے روزگار یونین اور سیاسی جماعتوں کے لانگ مارچ پرکوئٹہ میں داخل ہوتے ہی پولیس نے ہلہ بو ل دیا، سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سمیت 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر کےشالکوٹ ، سریاب اور کیچی بیگ تھانہ منتقل کر دیا گیا،واقعہ کیخلاف سیاسی رہنمائوں اوربے روزگار یونین کے رہنمائوں نے غنجہ ڈھوری کے مقام پر تین گھنٹے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ بلاک کر دی، بی این پی اور بازار یونین نے بھی مستونگ میں مکمل شٹرڈائون کیا، تفصیلات کے مطابق بے روزگار یونین اور سیاسی جماعتوں نے چار روز سے مستونگ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا،چوتھے روز لانگ مارچ جب نیشنل پارک ہزار گنجی کراس کے قریب پہنچے تو کوئٹہ پولیس نے لانگ مارچ کے شرکا پر دھاوا بول دیا واقعہ کیخلاف سیاسی رہنما میر سکندر ملازئی کی قیادت میں 100 سے زائد بے روزگاروں نے مستونگ میںغنجہ ڈھوری کے مقام پر کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ بلاک کر دی، جس سے سینکڑوں گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، ڈپٹی کمشنر مستونگ ممتاز علی کھیتران، اسسٹنٹ کمشنر حبیب الرحمٰن لونی نے مظاہرین سےکامیاب مذاکرات کر کے تین گھنٹے بعد شاہراہ ٹریفک کے لئےبحال کر دی،درایں اثناءچیف آف سراوان رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم خان رئیسانی، چیف آف بیرک و سابق صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی لانگ مارچ کے شرکاءکی بلاجواز گرفتاری کو حکومت کی جانب سے بچگانہ عمل قرار دیتے ہوئےاسکی شدید الفاظ میں مذمت کی اور گرفتار رہنمائوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ اگر حکومت تیل کی ترسیل پر پابندی عائد کرنا چاہتے تھے تو بے روزگار نوجوانوں کے لیے روزگار کے متبادل مواقع مہیا کرتے ۔ بی این پی کے مرکزی رہنما و پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی رکن صوبائی میر احمد نوازبلوچ، موسیٰ بلوچ غلام نبی مری اور دیگر جماعتوں کے قائدین نے شالکوٹ تھانہ میں گرفتار رہنمائوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے حکومتی بے حسی کی شدیدمذمت کی ۔