لوٹن (شہزاد علی) برطانیہ میں وزیراعظم بورس جانسن کو اسلامو فوبیا پر معذرت کا مطالبہ پیش کر کے قومی سطح پر شہرت پانے والے وزیراعظم کی اپنی ہی پارٹی کے لوٹن ساؤتھ سے پارلیمانی امیدوار پرویز اختر نے کہا ہے کہ برطانیہ میں 33 پارلیمانی حلقوں سے خود کشمیری ایم پی منتخب ہوسکتے ہیں، لوٹن ایشیائی علاقے بری پارک میں اپنی انتخابی مہم کے دورہ پر انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں اب وقت آگیا ہے کہ قومی سطح پر کشمیر پر فوکس کیا جائے اور سب سے بہتر اپروچ یہ ہے کہ خود کشمیری زیادہ سے زیادہ تعداد میں ممبران پارلیمنٹ کے طور پر منتخب ہوں جو مسئلہ کشمیر پر جاندار کردار ادا کرنے کے علاوہ برطانیہ میں کشمیری کمیونٹی کی پسماندگی دور کرنے کے لیے بھی متحرک رول ادا کرسکیں ۔ لوٹن کنزرویٹیو کے وائس پریذیڈنٹ راجہ محمد عارف خان نے پرویز اختر کو پارٹی ٹکٹ ملنے کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی بھرپور طریقے سے ان کی مہم چلا رہے ہیں جبکہ خود پرویز اختر کا کہنا تھا کہ لوٹن لوکل کمیونٹی میں ان کی مہم کو خاصا بوسٹ مل رہا ہے خیال رہے کہ پرویز اختر کے اپنی پارٹی کے اندر وزاعظم بورس جانسن سے مسلمانوں کے خلاف منافرت کا باعث بننے والے خیالات پر معافی مانگنے کے مطالبہ کو برطانیہ بھر میں کمیونٹی میں قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے کہ انہوں نے نتائج کی پرواہ کیے بغیر وزیراعظم کو یاد دلایا کہ انتخابی مہم کے دوران انہوں نے محسوس کیا ہے کہ مسلمان ان کے خیالات کو شدت سے لے رہے ہیں ۔ پرویز اختر کا کہنا تھا کہ لوٹن کمیونٹی میں ریسپانس اچھا ہے کہ میں ایشو پر بول سکتا ہوں انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی اسلامو فوبیا پر توجہ سعیدہ وارثی نے بھی دلائی ہےجبکہ انہوں نے نشاندہی کی کہ برطانیہ میں تینتیس پارلیمانی حلقے ایسے ہیں جہاں سے خود کشمیری ایم پی منتخب ہونے کی بہترین پوزیشن میں ہوسکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اب پرو کشمیر pro Kashmir نہیں وے فارورڈ way forward یہ ہے کہ خود کشمیری ممبران پارلیمان کا اضافہ ہو۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے باقاعدہ ریسرچ کی ہے جس سے معلوم ہوا کہ 33 پارلیمانی حلقوں میں کشمیری ووٹ موثر ہے پرو کشمیری اس لیے نہیں کہ پرو کشمیری پہلے سے ٹرائی کرچکے ہیں اب آگے بڑھنے کا راستہ یہ ہے کہ متفقہ طور متحد ہو کر کشمیر کے مفادات کو سامنے رکھ کر کمیونٹی پہلے مرحلہ پر پر خود کشمیری ایم پی چنے تاکہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری جن کا یہ ذاتی مسئلہ ہے ۔ شدت سے برطانوی ایوانوں میں اٹھائیں پرویز اختر میرپور پوٹھہ بینسی سے تعلق رکھتے ہیں جو اپنے والدکے ساتھ کم عمری میں برطانیہ آئے اور یہاں پر پروان چڑھے ، انجنئیرنگ کی اعلی تعلیم حاصل کی اور ماسٹرز بھی کیاان کا کہنا ہے کہ وہ سیاست میں پبلک سروس ، قومی خدمت سمجھ کر آئے ہیں آپ گزشتہ چودہ سال سے کنزرویٹیو یعنی ٹوریز پارٹی سے منسلک ہیں یعنی 2005 سے ٹوریز کے پلیٹ فارم سے متحرک ہیں کنزرویٹیو میں اپنی شمولیت کی وجہ انہوں نے یہ بتائی ہے کہ اس پارٹی کی اقدار ویلیوز values ایشیائی تہذیبی ورثہ کے قریب تر ہیں انہوں نے 2009 بیڈفورڈ سے ڈائریکٹ میئر کا ضمنی الیکشن بھی لڑا اور اب ان کو کنزرویٹیو کا لوٹن ساؤتھ سے ٹکٹ ملنا ایک اعزاز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر ان کی خصوصی کمٹمنٹ یہ ہے کہ برطانیہ کی جو یہ پالیسی ہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کا دو طرفہ مسئلہ ہے یہ موقف تبدیل کیا جائے پاکستان کو چاہئے کہ وہ شملہ معاہدہ منسوخ کرے جبکہ برطانیہ مسئلہ کشمیر کو انسانی حقوق اور حق خودارادیت کے آفاقی اصولوں کے تناظر میں دیکھے مسئلہ کشمیر کو بھارت کے ساتھ تجارتی ٹریڈ مفادات کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے یہ مسئلہ ایک قوم کی آزادی اور پیدائشی حق رائے دہی کا مسئلہ ہے، مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رکوایا جائے اور اقوام متحدہ کی کشمیر پر مسلمہ قراردادوں پر عمل درآمد کرایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان قراردادوں پر عمل درآمد نہیں کرایا جاتا تو آخر ان کی منظوری کا مقصد کیا تھا؟ کنزرویٹیو پارٹی کیوں ؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر بزنس کے اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ کنزرویٹیو منشور ہے کہ بزنس ریٹس ریٹیلرز retailers کے لیے پچاس فیصد کمی لائی جائے گی اور لوٹن بری پارک ایشیائی بزنس کو فائدہ پہنچ سکتا ہے کمیونٹی میں جو سیکنڈ ہوم او نزر ہیں دوسرے مکان کے مالک ہیں ان کو ٹوری حکومت پھر بننے کی صورت میں یہ پریشانی نہیں ہوگی کہ دوسرے یا تیسرے مکان پر اضافی ٹیکس نہیں ہوگا اور ان کے مکان کو زبردستی کرایہ دار کو نہیں دیا جائے گا اور رینٹ کنٹرول نہیں ہوں گے، دو ملین جابز یوکے میں تخلیق کی جائیں گی نیو ٹیکنالوجی، کاربن کمی جس کے تحت لوٹن میں ایک ٹیکنیکل کالج کھولا جائے گا تاکہ ٹیکنیکل ا فراد تیار کیے جاسکیں گے ۔ لوٹن میں جرائم میں کمی لانے اور ہاوسنگ انفراسٹرکچر کے لیے فنڈز میں برابری کے مواقع دینے کے لیے بھی وہ مضبوط آواز بنیں گے۔