• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری اقدامات سے بوجھ عام لوگوں پر پڑا، گورنر اسٹیٹ بینک

کراچی(ایجنسیاں) گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر رضا باقر نے کہاہے کہ سرکاری اقدامات اورمشکل فیصلوں سے عام آدمی پر بوجھ پڑاہے ‘ گورنراسٹیٹ بینک نے موڈیز کی جانب سے پاکستان کا آوٹ لک منفی سے مستحکم کیے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ مثبت پیش رفت حالیہ مہینوں میں اقتصادی پالیسی سازوں کی جانب سے کیے گئے سخت فیصلوں کے اعتراف کی عکاسی کرتی ہے جن میں بتدریج ایکسچینج ریٹ کی قدر میں کمی، جو کہ مئی 2019 میں مارکیٹ پر مبنی ایکسچینج ریٹ نظام پر منتج ہوئی، بھی شامل ہے۔ 

ان اقدامات سے ہماری برآمدات کی مسابقت بڑھ گئی، مہنگی درآمدات کم ہو گئیں اور ملکی صنعتوں کو یہ موقع ملا کہ وہ درآمدات کے ساتھ مقابلہ کر سکیں اور اس کا نتیجہ کرنٹ اکاؤنٹ میں مستحکم بہتری کی صورت میں نکلا جو واجبات نکالنے کے بعد اسٹیٹ بینک کے ذخائر بڑھانے کا اہم محرک رہا ہے۔ 

گورنر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگرچہ مارکیٹ میں یہ پیش رفت خوش آئند ہے تاہم یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ ابھرتی ہوئی مالی بہتری کو متوسط اور پست آمدنی والے طبقوں کے لیے حقیقی فائدے میں ڈھالا جائے‘ معاشرے کے اِن طبقات نے ردوبدل کے مشکل فیصلوں کا بیشتر بوجھ برداشت کیا ہے جن میں تنخواہ دار ملازمین کی تنخواہوں سے براہِ راست انکم ٹیکس کی بھاری کٹوتی، بھاری بالواسطہ ٹیکس، اور بلند مہنگائی شامل ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی جزوی وجوہات میں ایکسچینج ریٹ میں مسابقت کی بحالی کی ضرورت، سرکاری شعبے میں مالیاتی خسارے کم رکھنے کے لیے بڑھے ہوئے سرکاری نرخ، اور غذائی رسد میں غیر متوقع تعطل۔ 

نجی سرمایہ کاری پر ساختی رکاوٹیں، جیسا کہ کاروبار کرنے میں آسانی کے اظہاریوں میں دیکھا جا سکتا ہے، مزید دور کرنا ہوں گی تاکہ نجی ملازمتیں تیزی سے پیدا ہوں اور بالآخر لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہو۔ 

انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں کمی لانے کی خاطر غذائی رسد میں تعطل دور کرنا، اور غذائی مارکیٹوں میں ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔

تازہ ترین