کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغواء کی گئی دعا منگی کے ماموں اعجاز منگی کا کہنا ہے کہ ہم ابھی تک بند گلی میں کھڑے ہیں، پولیس کی جانب سے بھی قابل اطمینان پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اعجاز منگی نے بتایا کہ دعا کے اغواء کے بعد سے ہم سب گھر والے بہت تشویش میں ہیں۔
اعجاز منگی کا کہنا ہے کہ اندازہ ہوا ہے دعا کا اغواء بسمہ کے اغوا کا تسلسل ہے جسے تقریباً 6 ماہ قبل ڈیفنس میں خیابان سحر سے اغواء کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر بسمہ کے اغواء کار گرفتار ہوچکے ہوتے تو شاید دعا اغوا نہ ہوتی۔
اعجاز منگی نے بتایا کہ اس معاملے میں ابھی تک پولیس کی طرف سے قابل اطمینان پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق اغواء کاروں نے دعا منگی کے اہل خانہ سے انٹرنیٹ کے ذریعے واٹس ایپ پر رابطہ کیا ہے اور اس کی رہائی کیلئے انہوں نے ڈھائی لاکھ ڈالر تاوان طلب کیا ہے۔
واضح رہے کہ یکم دسمبر کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دعا منگی نامی لڑکی کو اغوا کر لیا گیا تھا جب کہ اس کے ساتھ موجود لڑکے حارث کو اغوا کاروں نے گولی مار کر زخمی کر دیا تھا، حارث اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔
اس سے قبل رواں سال 11 مئی کوکراچی کے علاقے ڈیفنس سے بسمہ نامی لڑکی کو گھر کے باہر سے 4 ملزمان اغواء کرکے لے گئے تھے ، جو ایک ہفتہ بعد خود سے گھر واپس پہنچ گئی تھی۔
اس معاملے میں پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ اغواء کاروں نے بسمہ کے اہل خانہ سے کروڑوں روپے تاوان طلب کیا تھا۔
بسمہ کے گھر واپس آجانے کے بعد اس کے گھر والوں نے یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے تاوان ادا کیا ہے یا بچی خود ہی گھر واپس آئی ہے۔