• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طلحہٰ یاسر، لاہور

’’ماشاء اللہ، بہت بہت مبارک ہو جناب…نہ صرف آپ کی دونوں بچّیوں کی خوش اسلوبی سے شادی پر بلکہ آپ کے بیٹے کی اعلیٰ تعلیم کے لیے آسٹریلیا روانگی پر بھی۔ ‘‘بس جناب، یہ سب اللہ کا کرم ہے۔ انسان تو بس ہمت و کوشش ہی کر سکتا ہے۔‘‘’’ جی، یہ تو ہے لیکن ماشاء اللہ اس میں آپ لوگوں کی محنت و کاوش کا بھی عمل دخل ہے۔ ‘‘’’جی جناب…کیا بتاؤں، دراصل میرے بچّوں نے جیسے ہی میٹرک کا امتحان دیا ہم دونوں میاں بیوی نے کمر کس لی۔ 

مَیں صبح دفتر کے ساتھ ساتھ شام کو پارٹ ٹائم کرنے لگ گیا،جب کہ میری بیوی نے سلائی کڑھائی کو شعار بنا لیا۔بچیوں نے بھی کالج ، یونی وَرسٹی کے بعد گھر پر بچّوں کو ٹیوشن پڑھانا شروع کردیا۔ خدا بھلا کرے میری بیوی کا، بہت ہی سگھڑ ہے۔ کیسے تنکا تنکا اکٹھا کر کے اس نے اس ناممکن کو ممکن بنایا ہے۔ یہ مَیں جانتا ہوں یا میرا رب۔

تاہم، ہم سب گھر والوں نے ان آٹھ دس سالوں میں کافی صبر و حوصلے سے کام لیا ہے کہ ارادے اگر بڑے اور مضبوط ہوں،توروشن ،سنہری مستقبل کا تصوّرآدمی کو باعزم رکھتا ہے، تھکنے نہیں دیتا۔ ‘‘’’ درست ، اور سنائیں آگے کیا ارادے ہیں؟‘‘’’ بس جناب! کیا بتائیں ،ان ملکی حالات نے تو عوام کی مت مار کر رکھ دی ہے۔ آخر ضبط و تحمّل کی بھی تو کوئی حد ہوتی ہے۔‘‘’’مگر جناب! حالات کےسُدھارکے لیے تھوڑا وقت تودرکار ہوتا ہے اور قربانی بھی دینی پڑتی ہے۔ ابھی آپ نے خود ہی تو اپنی Success Storyسنائی ہے‘‘۔ ’’چھوڑیں جناب! کمال کرتے ہیں آپ بھی، یہ تو پورے ملک کی بات ہے، کوئی’’ گھر کی بات‘‘ تھوڑی ہے۔‘‘

تازہ ترین