• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سابق صدر آصف زرداری 29برس قبل کی پہلی گرفتاری سے موجودہ ضمانت پر رہائی تک

پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین رکن قومی اسمبلی سابق صدر آصف زرداری کو اپنی سیاسی زندگی میں مجموعی طور پر تین مرتبہ گرفتار ہوکر تیسری مرتبہ ضمانت پر رہائی کا حکم دیا گیا ہے۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ جب ان کی اسیری گزشتہ دوقید کے مقابلے میں کم رہی، وہ 185 دن سے نیب کی تحویل میں تھے ۔ 

یہ بھی دیکھئے: زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور


اسلام آباد ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر سابق صدر آصف علی زرداری کی ایک کروڑ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی ہے۔

آج چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللّٰہ کی سربراہی میں آصف علی زرادرای کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، جسٹس عامر فاروق بھی خصوصی بینچ میں شامل تھے۔

آصف زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نیب کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ اور ڈپٹی پراسیکیوٹر مظفرعباسی پیش ہوئے ۔

64سالہ آصف زرداری کی زندگی پر نظر ڈالیں تو انہوںنے مجموعی طور پر اپنی زندگی کے 3972ء دن اسیری میں گزارے ہیں، جوموجودہ پاکستانی سیاست میں متحرک کسی بھی سیاسی جماعت کے رہنما کی بظاہر واحد مثا ل ہے۔

سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے رواں برس جولائی میں اپنی 64ویں سالگرہ بھی جیل میں گزاری۔ انہیں نیب نے میگا منی لانڈرنگ ریفرنس میں زرداری ہاؤس اسلام آباد سے 10جون کو گرفتارکیا تھا۔

پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف ذرداری مجموعی طور پر تیسری مرتبہ گرفتار کیے گئے ہیں، جب وہ پہلی مرتبہ آج سے ٹھیک 28برس 10 ماہ قبل دس اکتوبر1990ء بروز بدھ کو گرفتار ہوئے، تو اس وقت سابق صدر 35 برس کے تھے۔

سی آئی اے پولیس کراچی کی ایک ٹیم نے ایف آئی اے کے دفتر کے قریب سے انہیں گرفتار کیا تھا، ان کی گرفتاری صدر تھانہ میں درج دفعہ 365 اے، 395 اور 109 کے مقدمے میں کی گئی۔

اس مقدمے میں سابق رکن سندھ اسمبلی غلام حسین انڑ سمیت 5 افراد پہلے سے گرفتار تھے، آصف زرداری اس روز شام چار بجے بلوچ کالونی میں واقع ایف آئی اے اکنامک ونگ کے دفتر میں اپنا بیان قلمبند کرانے گئے تھے۔

ان کی پہلی جیل کی اسیری 27ماہ چھ دن پر محیط رہی، وہ چھ فروری 1993ء کو مسٹر جسٹس ریٹائرڈ فخرالدین شیخ پر مشتمل انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے ضمانت پر رہا ہوئے، ساڑھے سینتیس سالہ آصف زرداری اس وقت سول اسپتال کراچی میں زیرعلاج تھے۔

سابق وزیراعظم شہید بےنظیر بھٹو کی دوسری منتخب حکومت جب پیر 4 نومبر 1996ء کو برطرف ہوئی، تو 41سالہ آصف زرداری بھی ساتھ ہی گرفتار کرلیے گئے۔

ان کی گرفتاری کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محترمہ بےنظیر بھٹو کا کہنا تھا کہ مجھے سرکاری طور پر آصف علی زرداری کی گرفتاری کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

آصف زرداری کی اسیری کا یہ وقت کافی طویل رہا، وہ قیدو بند کے 2967 دنوں کے بعد  22 نومبر 2004  کو 49 سالہ آصف زرداری اپنے آخری مقدمے میں سپریم کورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد رہا ہوئے تھے۔

ان پر اس موقع پر مجموعی طور پر 14مقدمے قائم کیے گئے تھے جس میں سے وہ 4 کیسوں میں بری اور باقی میں ان کی ضمانت منظور ہوئی، وہ علالت کے سبب ضیاالدین اسپتال میں زیر علاج تھے جہاں سپرنٹنڈنٹ جیل نے ریلیز آرڈر اسپتال کی انتظامیہ کے حوالے کیے تھے۔

تازہ ترین
تازہ ترین