ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ای سگریٹ کی وجہ سے پھیپھڑوں کی بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ 30 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
ای سیگریٹ کا استعمال کرنے والے افراد میں ممکنہ طور پر ایمفیسیما، برونکائٹس اور استھما جیسی بیماریوں کے خطرے کا سامنا ہوتا ہے۔
سائنسدانوں نے ای۔سیگریٹ نوشی کرنے والے 32 ہزار افراد پر تحقیقات کیں جن کا مسلسل تین سال تک مشاہدہ کیا جاتا رہا۔
اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جو لوگ بغیر تمباکو والی سیگریٹ کا استعمال کرتے ہیں انہیں مختلف بیماریوں کے خطرے کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سان فرانسسکو میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے پروفیسر اور تحقیق دان اسٹینٹن گلانٹز کہتے ہیں کہ ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ تمباکو سے جان چھڑاکر ای۔سیگریٹ کا استعمال کرنے والوں کو پھیپھڑوں کی بیماری لگنے کا خطرہ زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ای۔سیگریٹ خود ہی ایک خطرناک چیز ہے اور اس کے نتائج روایتی تمباکو والی سیگریٹ سے علیحدہ ہیں۔
اس تحقیق نے پہلے سے کی گئی ریسرچ میں مزید حصہ ڈالا کہ ای۔سیگریٹ کی وجہ سے صحت پر طویل مدتی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یہ تمباکو نوشی کی کو مزید بدتر کر رہی ہے۔
محققین نے جن افراد کو مشاہدے کے لیے منتخب کیا انہیں 3 گروپس میں تقسیم کیا، جن میں ایک وہ گروپ جس نے کبھی ای۔سیگریٹ کا استعمال نہیں کیا، دوسرا وہ جس نے ای۔سیگریٹ کو استعمال کرکے چھوڑ دیا جبکہ تیسرا گروپ وہ ہے جو اب بھی ای۔سیگریٹ کا عادی ہے۔
ان تمام افراد سے سوال کیا گیا کہ کیا انہیں کبھی استھما، برونکائیٹس، ایمفیسیما یا کرونک اوبسٹرکٹو پلمونری ڈزیز (سی او پی ڈی) کا سامنا ہوا ہے۔
اس سوال کے جواب میں دوسرے گروپ کے افراد میں سے 30 فیصد نے اس حوالے سے بتایا کہ انہیں ان بیماریوں کا سامنا رہا ہے۔
جو افراد اس وقت بھی ای۔سیگریٹ کا استعمال کرتے ہیں ان میں سے 29 فیصد افراد نے بتایا کہ انہیں مذکورہ بیماریوں سے متعلق تشخیص ہوچکی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں اب تک 52 افراد ای۔سیگریٹ کی وجہ سے موت کے منہ میں جا چکے ہیں جبکہ 2 ہزار 400 افراد اس کی وجہ سے ہونے والی مختلف بیماریوں کا علاج کروارہے ہیں۔
یاد رہے کہ نیو یارک نے گزشتہ ماہ ای۔سیگریٹ پر مکمل پابندی عائد کردی ہے، جس کے بعد اس سیگریٹ پر پابندی عائد کرنے والا یہ امریکا کا پہلا شہر بن گیا تھا۔