سابق آرمی چیف و صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکلا نے سنگین غداری کیس کے فیصلے میں طریقہ کار پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے فیصلے سے بھی برا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کو سزائے موت سنائے جانے پر سخت رد عمل دیا ہے۔
مزید پڑھیے: پرویز مشرف سے متعلق عدالتی فیصلے پر افواج پاکستان کا ردعمل
سلمان صفدر ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف ٹرائل غیر آئینی اور فیصلہ عجلت میں سنایا گیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پرویزمشرف کو فیئر ٹرائل نہیں ملا جبکہ اس کے طریقہ کار میں بے شمار غلطیاں کی گئیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابق صدر کو سزائے موت سنانے کا فیصلہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے فیصلے سے بھی برا ہے۔
مزید پڑھیے: سابق صدر پرویز مشرف کا عدالتی فیصلے پر اظہار افسوس
پرویز مشرف کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ تمام قوانین کو نظر انداز کیا گیا۔
سلمان صفدر ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ سابق صدر کی صحت اس وقت خراب ہے، افسوس ہے کہ 77 سال کے سابق صدر کا ٹرائل ہوا اور انہیں سنا بھی نہیں گیا اور انہیں آج کے فیصلے کے بارے میں علم نہیں تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کابینہ کے بجائے صرف وزیراعظم نے استغاثہ کے کیس کی منظوری دی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ استغاثے میں شوکت عزیز اور عبدالحمید ڈوگر کو شریک ملزم کیوں نہیں بنایا گیا؟
انہوں نے کہا کہ شریک ملزمان کے خلاف بھی مقدمہ چلنا چاہیے تھا۔