گزشتہ ہفتے لاہور میں 31ویں ایڈ ایشیا کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اس تین روزہ کانفرنس میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے ایک ہزار سے زائد ایڈور ٹائزنگ و مارکیٹنگ ایجنسیز کے عہدیداران و تخلیقی ماہرین نے شرکت کی۔ اہم شرکاء میں ڈبلیو ڈبلیو بی کے ایڈورٹائزنگ گروپ کے بانی مارٹن سورل، ایشین فیڈریشن آف ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن کے چیئرمین ریمنڈ سو، سی این این کے اینکر رچرڈ کوئسٹ، گلوبل ایڈورٹائزری کے کریٹو چینج کیسٹالسٹ گوان ہنٹے، ملائیشیا سے ادارہ آفا چیف نالج آفسر بھرت اولانی، کراوڈ ٹائن کے ڈائریکٹر وین جی کواینٹس، زینتھ میڈیا امر یکہ کے سربراہ ٹام گڈون، برطانوی کمپنی وارک اے پبلک کے منیجنگ ڈائریکٹر ایڈورڈ پینک اور دی نیٹ ورکون کے صدر جولین بائولڈنگ شامل تھے۔ اس کانفرنس کے منتظم ایڈ ایشیا لاہور کے چیئرمین نوجوان بزرگ سرمد علی تھے۔ 1989 میں جب پہلی مرتبہ پاکستان میں ایڈ ایشیا کانفرنس کا انعقاد ہوا تو اس کا انتظام سابق وزیر اطلاعات جاوید جبار نے کیا تھا اور سرمد علی اس وقت نوجوان تھے جنہوں نے پہلی مرتبہ اس کانفرنس میں شرکت کی۔ آج اسی نوجوان بزرگ نے 31ویں ایڈ ایشیاکا کامیاب انعقاد کر کے پوری دنیا میں پاکستان کے ایک خوبصورت امیج کو اجاگر کیا۔ اس کانفرنس کی اہم بات یہ بھی تھی کہ دوسری مرتبہ کسی مملکت کے سربراہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ بظاہر تو یہ کانفرنس مخصوص لوگوں کی تھی جو خصوصی طور پر شریک ہوئے لیکن اصل ٹارگٹ آڈینس صارفین اور عام لوگ تھے۔ اس لئے ضروری ہے کہ آج کے دور میں ایڈورٹائزنگ اور صارفین کا تعلق قائم کرنے میں میڈیا کے کردار پر روشنی ڈالی جائے اور دیکھا جائے کہ اس کانفرنس کا حاصل کیا ہے جو صارفین اور ایڈورٹائزنگ انڈسٹری میں ایک مثبت تبدیلی لا سکتی ہے۔
.....Oایڈورٹائزنگ اشیاء کی نا مکمل خوبصورتی کو مکمل کر دیتی ہے۔
.....Oپروڈکٹ سے وفادار بنانے کیلئے اس کے ساتھ منسلک کرنا پڑتا ہے۔ یہ خیال بھی ہے کہ مارکیٹنگ ہی ایڈورٹائزر کا مذہب ہے۔ مارکیٹ میں وہی پروڈکٹ تادیر برقرار رہتی ہے جو اچھی نظر آئے اور بہتر کارکردگی دکھائے۔
.....Oایڈورٹائزنگ کسی ملک کی معاشی صورتحال اور ثقافت کی آئینہ دار ہوتی ہے۔ معیشت گرتی ہے تو ایڈورٹائزنگ کو بھی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
.....Oامریکہ چین تنازع سے ایڈورٹائزنگ سمیت بڑی انڈسٹری کو خطرہ ہے کیونکہ امریکہ چین کو آگے بڑھتے نہیں دیکھ سکتا۔
.....Oاشتہارات کے ذریعے سماج میں بڑی تبدیلی کا سوچنا وقت کی ضرورت ہے۔
.....Oاشتہار بازی سے غیر مساوی معاشرہ جنم لیتا ہے جبکہ غیر روایتی اشتہار بازی کے نتائج برعکس ہوتے ہیں۔
.....Oسوچ میں سادگی پیدا کر کے پھیلائے جانے والے پیغامات جادوئی اثر کا موجب بنتے ہیں۔ اس لئے پیچیدگیوں سے بچنا چاہئے۔
.....Oنسل در نسل برقرار رہنے والے برانڈز کی تخلیق کی ضرورت ہے۔ کسی بھی برانڈ کو کامیاب صارف بناتے ہیں۔ شائقین کو اپنا صارف بنانے کی پالیسی بنانی چاہئے اور آمدنی بڑھانے کیلئے میڈیا میں نظر آنا ضروری ہے۔
.....Oآئندہ چند سالوں میں موجودہ دور کی 65 فیصد ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ اس میں کوئی شک نہیں مصنوعی ذہانت موثر ہے مگر وہ مکمل طو رپر انسانی ذہانت کا متبادل نہیں ہو سکتی اور پھر خوش قسمتی صرف بہادر لوگوں کا ساتھ دیتی ہے۔
....Oایڈورٹائزنگ کمپنیوں کا بنیادی مسئلہ انتظامی اور پالیسی سازوں میں عدم تعاون پایا جاتا ہے۔
.....Oایڈورٹائزنگ نے نیا چولہ پہن لیا ہے لیکن لوگ اس کی رفتار کے مطابق نہیں بدل رہے۔ ایسے ماڈل بنانے پر کام ہو رہا ہے جو موجودہ بیشتر ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہو۔
.....Oریسرچ کے مطابق 77 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ برینڈز کو سماجی موضوعات پر اسٹینڈ لینا چاہئے۔ ایڈورٹائزنگ تھیم میں قومی مفادات کی عکاسی ہونی چاہئے ۔
.....Oمگر ایڈورٹائزر اپنے فائدے کیلئے صارفین کی اذہان سازی کر رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ معصوم اذہان کو ورغلاتے ہیں۔
ٹیکنالوجی کی کمپیوٹرائزیشن نے سب کچھ بدل ڈالا ہے۔ یہ موبائل کی شکل میں لوگوں کے ہاتھوں میں ہے۔ یہ ہابرڈ دور ہے، جس میں مختلف اقسام کی ایپلی کیشنز زیر استعمال آ رہی ہیں اسی وجہ سے لوگوں کے رویئے اور امیدیں بدل رہی ہیں۔ اس لئے اس ڈیجٹل دور میں نئے قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔تقریب کے اختتامی سیشن سے صدر مملکت پاکستان عارف علوی نے اپنے خطاب میں میڈیا کے بعض اہم مسائل کی نشاندہی کی کہ ذرائع ابلاغ کی بنیادی اہمیت، سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کی بھرمار سے حقیقت جاننا مشکل کام ہے۔ میرے لئے یہ پریشان کن ہے کہ اخبارات خبروں کی بجائے رائے عامہ ہموار کرنے میں مصروف ہیں تاہم چند ذمہ دار میڈیا ہائوسز پیڈ کونٹنٹ کا بینر لگا کر اپنی ایمانداری بھی واضح کر رہے ہیں۔ حقیقت کے قریب خبریں اب الیکٹرانک میڈیا پر منتقل ہو گئی ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا میں ایڈیٹوریل کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے فیک نیوز وائرل ہونا معمول بن گیا ہے۔ فیس بک پر 80فیصد خبریں فیک ہوتی ہیں۔بلا شبہ31 ویں ایڈ ایشیا کانفرنس میں میڈیا اور ایڈورٹائرنگ انڈسٹری کی صورتحال اور اس کو درپیش مسائل اور چیلنجز کا جامع احاطہ کیا گیا ہے۔ اس وقت ایڈورٹائزرز، ایڈورٹائزنگ ایجنسیز اور میڈیا کو سب سے بڑا چیلنج میڈیا کی کیمسٹری کا تبدیل ہونا اور اس کے مطابق اس کا استعمال اور صارفین کی امیدیں اور ضروریات ہیں اس لئے نئے ایڈور ٹائزنگ ماڈل بنانے میں ان تمام اسٹیک ہولڈرز کی نفسیات، ضروریات اور اطمینان پیش نظر رہنا چاہئے۔ ہر ایڈورٹائزنگ تھیم میں قومی مفادات ترجیح ہونی چاہئے۔ پاکستان ایڈورٹائرنگ کے میدان میں ورلڈ لیڈر کا کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دنیا میں اس کی درست تصویر واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن کو چاہئے وہ پاکستان کی ایک برانڈ کے طور پر تشہیر کرے اسی سے حوصلہ افزا نتائج مل سکتے ہیں۔