• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹک ٹاک نے اسپتالوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا

ٹک ٹاک نے اسپتالوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا


ٹک ٹاک کی وباء نے اعلیٰ ترین سرکاری دفاتر اور سیاستدانوں کے بعد اسپتالوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا، قصور کے ڈسٹرکٹ اسپتال میں 3 منچلے ڈاکٹر، زخمی اور تیمار دار کا روپ دھار کر ویڈیو بنانے پہنچ گئے۔

ماڈل حریم شاہ اور صندل خٹک کی دفتر خارجہ میں بنائی جانے والی متنازع ٹک ٹاک ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد ٹک ٹاک کا بخار پھیلتا جارہا ہے اور اب قصورمیں 3 منچلوں نے بھی ڈسٹرکٹ اسپتال میں ویڈیو بنانے کے بعد سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردی۔

یہ بھی پڑھیے: ٹک ٹاک پر ویڈیو بناتے گولی چلنے سے طالب علم ہلاک

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک نوجوان نے دھارا ڈاکٹر کا روپ، دوسرا جعلی زخمی بن کر ایمرجنسی وارڈ میں لیٹا نظر آیا، جعلی ڈاکٹر جعلی زخمی سے کہتا ہے کہ تمہارا بچنا مشکل ہے، کسی عزیز کو بلاؤ، جعلی زخمی اپنے دوست جانی کا بتاتا ہے، ڈاکٹر جانی کو فون کرتا ہے، وہ بھاگا چلا آتا ہے، پھر تینوں سیلفی لیتے ہیں۔

منچلوں کی ویڈیو دیکھ کر کئی سوالات بھی اٹھ گئے ہیں، یہ منچلے ایمرجنسی وارڈ میں کیسے ویڈیو بناتے رہے؟ کیا انہیں روکنے والا کوئی نہیں تھا؟ کیا یہ ڈرامہ عملے کی ملی بھگت سے رچایا گیا، اگر ان لڑکوں کی بجائے شرپسند اسپتال میں گھس آتے تو کیا ہوتا؟

پولیس نے ایم ایس ڈاکٹر لئیق کی درخواست پر احسن آصف، عمر سمیر اور نوید طارق جانی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے، تاہم کوئی ملزم پولیس کے ہاتھ نہیں آسکا۔

تازہ ترین