حکومت نے قومی احتساب بیورو( نیب) ترمیمی آرڈیننس کو پارلیمنٹ میں لے جانے اور اپوزیشن کی بہتری کی تجاویز کا خیر مقدم کرنے کا اعلان کردیا۔
وفاقی وزیر مراد سعید کے ہمراہ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ کوئی ذاتی فائدہ چاہتا ہے تو اس حکومت میں نہیں مل سکتا۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ آج کی پریس کانفرنس نیب ترمیمی آرڈیننس کے بارے میں ہے، نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے،اداروں کو ٹھیک کرنا نہیں ہے۔
شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے بارے میں بہت سی باتیں ہورہی ہیں، اس لیے وضاحت بہت ضروری ہوگئی تھی، نیب قوانین میں تبدیلی کی خواہشات بدنیتی پر مبنی تھیں جن پر عمل نہ ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جو ترامیم کی ہیں، وہ سامنے ہیں، اس ترمیم نے پارلیمنٹ کے سامنے ہی جانا ہے، کوئی بہتری لانا چاہتا ہے تو خوش آمدید کہیں گے، کوئی ذاتی فائدہ چاہتا ہے تو پی ٹی آئی حکومت میں اسے نہیں مل سکتا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ شہباز شریف پتا نہیں کب واپس آئیں گے اور انہیں عدالتوں میں لے کر جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت آئی سی یو سے نکل کر بہتری کی جانب گامزن ہے، اب ہم ترقی کی طرف چل پڑے ہیں،اداروں کو مضبوط کرکے بہتری کی طرف لایا جا رہا ہے، معاشی بحالی کے ساتھ اداروں کی ساکھ کی بحالی بھی نظر آرہی ہے۔
شہزاد اکبر نے یہ بھی کہا کہ معاشرے میں کرپشن کا ناسور پھیلا ہے، اس کی درستی کے لیے سخت قوانین کی ہی ضرورت ہے، جس نے کرپشن کی، کک بیکس لیے اسے سخت سزا ملنی چاہیے، صرف فیصلہ کرنے کی وجہ سے کسی کا کیس نیب میں آتا تھا تو وہ زیادتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے معاملات نیب نہیں دیکھے گا، یہ معاملات ایف بی آر دیکھے گا، ٹیکس کا معاملہ کیا کوئی کرپشن کا ایشو ہے، ایسابھی نہیں کہ یہ قانون پاس ہونے کے بعد کسی کو ٹیکس چوری کی چھوٹ دی جارہی ہے، وہ معاملہ متعلقہ ادارہ دیکھے گا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ کوئی بھی شخص جس کا پبلک آفس ہولڈر سے کوئی واسطہ نہیں، اس پر نیب قوانین کا اطلاق نہیں ہوگا، طریقہ کار کے نقص کو بس اتنا ہی لیا جائے گا، لیکن اس کے ساتھ کرپشن ہے تو وہ نیب کی دسترس میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں کرپشن ہوگی وہاں نیب ڈیل کرے گا، جہاں صرف کام کے طریقہ کار کا نقص آئے گا اسے متعلقہ ادارہ خود ڈيل کرے گا، صرف تجویز یا ایڈوائس پر کوئی ایکشن نہیں ہوگا جب تک اس میں کوئی فائدہ ثابت نہ ہو۔
شہزاد اکبر نے یہ بھی کہاکہ کہا جارہا ہے کہ بیوروکریسی کو رعایت دی گئی ہے، اس میں سیاستدان اور بیوروکریسی دونوں شامل ہیں، یہ بھی غلط فہمی ہے کہ نیب کسی مخصوص اکاؤنٹ سے اوپر یا نیچے نہیں جاسکتا۔