• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2019، وہ وہ ہوا جو وہم وگمان میں نہ تھا، کوئی مجھ سے پوچھے تو یہ سال عدلیہ کے نام، عوام، تاریخ پہ تاریخ، خواص، ریلیف پہ ریلیف، زرداری، نواز، شہباز، مریم ضمانتیں، سوچا بھی نہ تھا، فریال تالپور،سراج درانی، خورشید شاہ، شرجیل میمن، ڈاکٹر عاصم، سب یوں اتنی جلدی باہر، یہ بھی سوچا نہ تھا، ایکسٹینشن کیس، مشرف فیصلہ، یہ خواب وخیال میں بھی نہ تھا،

ایکسٹینشن کیس کے پیچھے جو کہانی اب سامنے آرہی، ناقابلِ یقین، سچی بات مجھے تو ابھی تک یہی پتا نہ چل پایا، ایکسٹینشن کیس ازخود نوٹس تھا یا درخواست پر چلا، درخواست گزار درخواست واپس لینا چاہتا تھا یا نہیں، خیر آہستہ آہستہ سب سامنے آرہا، سب سامنے آجائے گا، یہاں یہی خوبصورتی سب کچھ خفیہ اور کچھ بھی خفیہ نہیں۔

  دیکھئے پروگرام ’رپورٹ کارڈ ‘ میں ارشاد بھٹی کا تجزیہ


2019، تبدیلی سرکار کے بنیادی نعرے اصلاحات، احتساب، اصلاحات کیا ہونا تھیں، پولیس پٹوار اصلاحات ہی نہ ہو سکیں، اوپر سے گورننس، پرفارمنس ایسی، مہنگائی، بےروزگاری، ٹیکسوں کی بھرمار، یہ سال بھی گزر گیا،

بی آر ٹی منصوبہ اب تک زیرِ تکمیل، سانحہ ماڈل ٹاؤن کو انصاف کیا ملنا تھا، سانحہ ساہیوال ہو گیا، پارلیمنٹ طعنوں، معنوں، جھگڑوں کا گھر بنی، ایک سال میں اتنے یوٹرن، چکر آگئے، عدم برداشت ایسی، گھر کی دہلیز پار ہو چکی، حکومتی مستقل مزاجی یہ، 12ماہ، پنجاب میں 3وزیر اطلاعات، 3چیف سیکریٹری، 3آئی جی بدلے، احتسابی غبارہ سوراخ، سوراخ، مایوسی نہیں لیکن جب نواز، زرداری پتلی گلی سے نکل چکے ہوں، جب تاجر، بیورو کریسی نیب پہنچ سے باہر، جب اوپر سے نیچے تک کوئی احتساب کا حامی و ناصر نہ ہو، احتساب خاک ہوگا، یقین مانیے، بڑی منصوبہ بندی کے تحت احتساب، احتسابی اداروں کو مذاق، گالی بنایا جا رہا۔

2019، کوالالمپور کانفرنس نکال دیں، خارجہ پالیسی اچھی رہی، ابھینندن سے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں پہنچنے تک، کرتارپور راہداری سے وائٹ ہاؤس تک، یو اے ای، سعودیہ، قطر مالی امداد، ادھار تیل، تجارتی معاہدوں تک، ایران، سعودیہ ٹینشن اور امریکہ، چین چپقلش میں بچ بچاکر چلنے تک کارکردگی باکمال، ڈالر کا ایک جگہ رک جانا، ٹیکس نیٹ بڑھانا، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، موڈیز کے معاشی بہتری کے اشاریے، ایزی ڈوئنگ بزنس میں 28درجے کی بہتری، یہ اچھی باتیں مگر عوام تک کچھ نہیں پہنچا، کابینہ اجلاس باقاعدگی سے ہوئے، سول ملٹری تعلقات اچھے رہے،

2019، مسلم لیگ نون کی بات کریں، ووٹ کو عزت دو، ختم شد، ٹویٹر کہانیاں، فل اسٹاپ، بیانیہ فوت ہوا، انقلاب دفن ہوا، زہر کا پیالہ پینے کا وقت آیا تے ساڈا سقراط اک واری فیر موقع واردات سے کھسک گیا، 2019، مرحومہ، مغفورہ پیپلز پارٹی، یہ فیصلہ نہ کر پاؤں،

سندھ کے لوگوں کی حالت بری یا پیپلز پارٹی کی، بھٹو ازم کا دی اینڈ ہو چکا، مبینہ ہڑپشن، بری ترین گورننس، ہر محکمے میں بربادی کی داستانیں، ہر شعبے میں تباہی کہانیاں، بس بلاول کی تقریریں سنیں، جب تک خود بلاول نہ جائیں، تقریریں سنتے رہیں، میں رانجھا رانجھا کر دی آپے رانجھا ہوئی۔

2019، مریم نواز کی جج ارشد ملک وڈیو کانفرنس، مولانا کا مارچ، دھرنا، دونوں کا نتیجہ ایک سا، مریم نواز جج وڈیو سے مکر چکیں، یعنی مینوں ککھ پتا نئیں، ناصر بٹ کولوں پُچھو، مارچ، دھرنے، پلان بی، سی شاندار ناکامی کے بعد مولانا وعدوں، دعوؤں کی پوٹلی سمیت چھپتے چھپاتے پھر رہے،

2019، کچھ بیانات ایسے، ایک عرصے تک یاد رکھے جائیں گے، عمران خان کا ’گھبرانا نہیں‘،بلاول بھٹو کا ’جب بارش آٹا ہے تو پانی آٹا ہے، جب زیادہ بارش آٹا ہے، زیادہ پانی آٹا ہے‘، شہریار آفریدی کا ’جان اللہ کو دینی ہے‘، مشتاق غنی کا کہنا ’مشکل وقت، 2کے بجائے ایک روٹی کھائیں‘، علی امین گنڈاپور کا کہنا ’کلبھوشن کو بھگا دیا گیا‘، فردوس عاشق کا کہنا ’جب زمین کے اوپر تبدیلی آتی ہے تو زمین کے نیچے زلزلہ آتا ہے اور دو دو ٹکے کے لوگ ٹی وی پروگراموں میں بیٹھ کر کہہ رہے ہوں، حکومت ناکام ہو چکی‘،

زرتاج گل کا کہنا ’عمران خان حکومت، اس لئے بارشیں ہو رہیں‘، فیصل واوڈا کا ’نوکریوں کی برسات ہونیوالی، اگر ایک مہینے میں ہزاروں نوکریاں نہ نکلیں تو میری تکا بوٹی کر دیں‘ فیصل واوڈا کا ہی یہ بھی کہنا ’چار پانچ ہزار افراد کو لٹکا دیں، حالات ٹھیک ہو جائیں گے‘،

حفیظ شیخ کا ’ٹماٹر تو 17روپے کلو مل رہے‘، غلام سرور، فردوس عاشق کا ’مٹر 5روپے کلو بیچنا‘، شوکت یوسفزئی کا کہنا ’یہ ڈاکٹر تو پکوڑے بیچ رہے تھے، اِن کو ہم نے نوکریاں دیں، اوقات سے باہر ہو گئے‘،

شہباز شریف کا یہ کہنا ’عمران خان نے تو اپنی اپوزیشن کو دیوار میں چنوا دیا، مطلب اپوزیشن نہ ہوئی انارکلی ہوئی‘، صدر عارف علوی کا کنفیوژ ہو جانا کہ وہ آرمی چیف توسیعی سمری پر دستخط کر چکے یا نہیں، جسٹس وقار سیٹھ کا پیرا66 ’’پرویز مشرف کو ڈی چوک اسلام آباد پر لا کر پھانسی دو، اگر پھانسی سے پہلے پرویز مشرف مرجائے تو اس کی لاش کو گھسیٹ کر ڈی چوک اسلام آباد لایا جائے اور 3دن تک ڈی چوک پر لٹکایا جائے۔

2019، جھوٹ، منافقت کے نام، دو مثالیں، اپوزیشن فرما رہی حکومت نے کشمیر بیچ دیا، یہ چھوڑیے کہ یہ وہ کہہ رہے جن کی ٹاپ 10ترجیحات میں بھی کشمیر نہیں تھا،

یہ بھی چھوڑیے کشمیر ہماری شہ رگ، ہر کوئی قوم سے جھوٹ بولتا رہا، یہ بھی چھوڑیے، مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال ہماری 72سالہ پالیسیوں کا نتیجہ، اپوزیشن یہی دیکھ لے، گزشتہ 30برسوں میں تمام حکومتوں نے اتنی آواز مقبوضہ کشمیر کیلئے نہ اٹھائی،

جتنی موجودہ حکومت 17ماہ میں اُٹھا چکی، دوسری بات، نیب ترمیمی آرڈیننس، اب میں تو نیب ترمیمی آرڈیننس کے حق میں نہیں لیکن اپوزیشن کا یہ کہنا ’’نیب ترمیمی آرڈیننس غلط، یہ آرڈیننس عمران خان اپنے دوستوں کو نوازنے کیلئے لائے،

یہ مدر آف این آر اوز‘‘، کیا منافقت، زرداری صاحب کہہ چکے ’’اس ملک میں نیب چلے گا یا معیشت‘‘ پیپلز پارٹی نیب قوانین میں تبدیلیوں کے حق میں، پی پی، نون لیگ کے میثاق جمہوریت میں ایک شق یہ بھی کہ نیب کو ختم کرنا،

نواز شریف کئی بار کہہ چکے، نیب کے پر کاٹنے، سب اپوزیشن والے نیب کالے قوانین بلکہ نیب کے وجود ہی کے مخالف، اب اگر تحریک انصاف ترمیم کر رہی تو سب مخالفت فرما رہے،

ایسی دروغ گوئی، ایسی منافقت، اللہ رحم، آخر پر یہی دعا، اللہ کرے 2020 عام آدمی کیلئے اچھا نکلے کیونکہ عام آدمی رُل رہا۔

تازہ ترین