کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان ابصاء کومل کے سوال حکومت اور پرویز مشرف کے وکلاء ایک ہی صفحے پر، لاہور ہائیکورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو سزا سنانے والی خصوصی عدالت کو ’غیرآئینی‘ قرار دیدیا، کیا فیصلہ درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کیس میں لاہور ہائیکورٹ کا بہت اچھا اورمناسب فیصلہ آیا ہے،پاکستان کے لوگوں کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق کیا گیا ہے،وزیرقانون فروغ نسیم پہلے پرویز مشرف کے وکیل تھے ایک دوسرے سوال پر تجزیہ کاروں نے کہا کہ ن لیگ دو گروہوں میں تقسیم ہوں یا دس میں تقسیم ہو اب ان لوگوں سے جان چھوٹ جائے تو بہتر ہے۔بابر ستار نے کہا کہ پرویز مشرف کیس میں لاہور ہائیکورٹ کا بہت اچھا اورمناسب فیصلہ آیا ہے، حکومت نے سپریم کورٹ کے بجائے لاہور ہائیکورٹ میں معاملہ لے جاکر اسمارٹ موو کی ہے، سپریم کورٹ اگر مشرف کی سزا کو معطل بھی کردیتی تو فیصلہ موجود رہتا یہاں حکومت نے ہائیکورٹ سے خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قروادیا ہے، مولوی تمیز الدین کیس سے ظفر علی شاہ کیس تک فیصلوں میں عدلیہ نے واضح کردیا کہ جب تک ڈکٹیٹرز موجود ہیں ان کے خلاف فیصلہ نہیں ہوگا، ایک دو فیصلے درمیان میں ایسے آگئے جہاں ڈکٹیٹرز جاچکے تھے تو ان کے کچھ اقدامات کو غیرآئینی قرار دیدیا گیا، پرویز مشرف جانے کے بعد نئی چیز یہ ہورہی تھی کہ پچھلے ڈکٹیٹرز کو جوابدہ بھی بنایا جائے گا،پیر کا فیصلہ یہی ظاہر کرتا ہے کہ بادشاہ کبھی غلطی نہیں کرسکتا ہے۔