• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہنگر ی کاتولیدی صلاحیت بڑھانے کیلئے مفت علاج کا اعلان

لندن (جنگ نیوز) ہنگری کی حکومت نے یکم فروری سے آئی وی ایف کی مفت فراہمی کا آغاز کر دیا جائے گا۔ ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت سرکاری کلینکس میں جوڑوں کو مفت ان وٹرو فرٹیلائزیشن (آئی وی ایف) علاج کی سہولت فراہم کرے گی۔ تولیدی صلاحیت (بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت) بہت اہمیت‘ کی حامل ہے۔ گزشتہ ماہ ان کی حکومت نے ہنگری کے فرٹیلٹی کلینکس کا انتظام سنبھال لیا تھا۔ وکٹر اوربان، دائیں بازو کے قوم پرست ہیں اور وہ طویل عرصے سے ملک کی آبادی میں کمی کے مسائل سے نمٹنے کیلئے امیگریشن کی بجائے افزائش نسل کے نقطہ نظر کی حمایت کر رہے ہیں ۔ چار دہائیوں سے ہنگری کی آبادی مسلسل کم ہو رہی ہے۔ وکٹر اوربان نے دسمبر میں چھ فرٹیلٹی کلینکس کو ریاستی کنٹرول میں لینے کے بعد گزشتہ روز ملک میں آبادی بڑھانے کے منصوبے کی تفصیلات بتائیں۔ وزیراعظم اوربان نے کہا کہ یکم فروری سے آئی وی ایف کی مفت فراہمی کا آغاز کر دیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم اوربان نے یہ بھی کہا کہ حکومت ان خواتین کو انکم ٹیکس چھوٹ دینے پر غور کر رہی ہے جن کے تین یا اس سے زیادہ بچے ہیں ۔ اس مہینے سے کم از کم چار بچوں والوں کو استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا اگر ہم تارکین وطن کی بجائے ہنگری کے بچے چاہتے ہیں تو اس کا واحد حل یہ ہے کہ ہمیں بچے پیدا کرنے والے خاندانوں کی زیادہ سے زیادہ معاونت پر خرچ کرنا چاہیے۔ اوربان 2010 سے وزیراعظم ہیں اور ان کی انتخابی مہمات تارکینِ وطن کی مخالفت پر مبنی ہیں۔گزشتہ سال ستمبر میں آبادیاتی امور سے متعلق ایک بین الاقوامی اجلاس میں ان کا کہنا تھا کہ دوسرے یورپی رہنماؤں کا خیال ہے امیگریشن ہی آبادی کی گرتی ہوئی تعداد کا حل ہے لیکن میں اس خیال کو مسترد کرتاہوں ۔اس کے بعد وزیراعظم نے دائیں بازو کے ’گریٹ ریپلیسمنٹ‘ یعنی ’عظیم متبادل‘ کے نظریے کا ذکر کیا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ آہستہ آہستہ غیر یورپی نسل کے لوگ، سفید فام یورپی آبادی کی جگہ لے رہے ہیں۔ اوربان نے یہ بھی کہا کہ حکومت ان خواتین کے لیے انکم ٹیکس چھوٹ پر غور کر رہی ہے جن کے تین یا اس سے زیادہ بچے ہیں۔ فی خاتون شرح پیدائش 1.48 کے ساتھ ہنگری کا شمار بہت سے ایسے مشرقی یورپی ممالک میں ہوتا ہے جنھیں کم شرح پیدائش اور کام کرنے والے لوگوں کی یورپی یونین کے دیگر ممالک میں نقل مکانی کے باعث آبادی میں کمی کے مسائل کا سامنا ہے۔ان ملکوں میں سے کچھ نے شرح پیدائش میں اضافے کی ترغیب دینے کیلئے اپنی اپنی پالیسیاں نافذ کیں ہیں۔ مثال کے طور پر پولینڈ میں 500 پلس پالیسی کے تحت والدین کو ہر ماہ فی بچہ 500زلوٹی (£100) کی ادائیگی کی جاتی ہے۔کروشیا جس نے گذشتہ ہفتے یورپی یونین کی صدارت سنبھالی ہے نے گزشتہ سال کہا تھا کہ یورپی یونین کی آبادی میں اضافہ اس کیلئے ایک اہم سوال ہو گا۔کروشیا کے وزیر ویسنا بیدیکوچ نے نومبر میں یورپی معاشی اور سماجی کمیٹی کی کانفرنس میں بتایا تھا کہ تمام رکن ملکوں کی ترقی کو محفوظ رکھنے کیلئے یورپی یونین کی پالیسیوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ فی الحال شرح پیدائش اوسطا 1.59 ہے۔ اسی وجہ سے اپنی ترقی کیلئے کروشیا نے آبادیاتی اعداد و شمار کو ایک اہم سوال کے طور پر تسلیم کیا ہے ۔
تازہ ترین