اقبال اے رحمٰن
سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ ایریا یعنی سائٹ کی تشکیل قیام پاکستان سےنوماہ قبل یعنی نومبر1946میں ہوئی جب حکومت سندھ نےامریکہ کے صنعتی زون “ ٹیم ویلی “ اور “ لنگٹن “ کے طرز پر شہر کے شمال میں پہاڑی علاقے سے متصل ایک وسیع و عریض علاقہ جو 114000ایکڑ اراضی پر مشتمل تھا، صنعتوں کے قیام کے لئے مختص کردیا، جس میں صنعتی قطعات ، سڑکیں، ریلوے لائن، پانی، بجلی،گیس، ٹیلیفون، صفائی، گودام، مزدور کالونیاں، ٹیکنیکل کالج اور اسکریپ یارڈ کی سہولیات مہیا کرنے کے پورے انتظامات مکمل کرلئےگئے تھے، روز اوّل ہی سے صنعتوں کو سرعت سے فروغ دینے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی،سات اراکین پر مشتمل ایک بورڈ تشکیل دیاگیا، جس میں چار نمائندے حکومت کے اورتین صنعتکاروں کے شامل تھے ۔
سائٹ کی اسکیم کے اجراء کے ۹ ماہ بعد ہی قیام پاکستان کی گھڑی آگئی، یہ اسکیم ہجرت کرکے آئی برادری کے لئے نوید رحمت ثابت ہوئی، متمول لوگوں کو صنعتیں قائم کرنے کی آسان سہولت دستیاب ہوئی اور متوسط اور نیم متوسط طبقے کے عاملین وبارکشین کو مناسب روزگار ۔ مہاجرین کی آمد پر انہیں سہولت بہم پہنچانے کی خاطر قوانین میں لچک بھی پیدا کی گئی ۔
سائٹ دنیا کے بڑے صنعتی زون میں شمار ہوتا ہے، دور ایوبی میں جب سائٹ کو زبردست فروغ حاصل ہوا اس وقت صنعت میںساٹھ فیصد حصہ پارچہ بافی کی صنعت کا تھا، بقیہ چالیس فیصد میں تیل، گھی و صابن سازی، آٹا، اشیاء خورد و نوش، دوا و جفت سازی،حتی کہ فلم سازی بھی اس زون کا حصہ تھی ۔
اس انڈسٹریل زون کے تحت جو علاقہ مختص ہوا وہ نمک کے کارخانوں سے لیاری ندی کے ساتھ ساتھ چلتا منگھوپیر کے علاقےتک جاتا ہے ۔ آج یہ علاقہ گلبائی تا پاپوش نگر کہلاتا ہے۔ سائٹ کو ریلوے لائن کے ذریعے بندر گاہ سے جوڑ دیا گیا، دوسری جانب اس کی رسائی پورے ملک تک ہوگئی۔ گویا خام مال کی درآمد اور تیار شدہ مال کی برآمد کے لئے دونوں راہیں یعنی بری اور بحری کھلی ہیں۔ جو علاقہ منتخب ہوا، اس کی تعمیر و ترقی برٹش طرز پر ہوئی اور اس کے لئے معقول فنڈز مختص کئے گئےتھے ۔