این ایچ ایس انگلینڈ میں علاج کے منتظر 62.3 لاکھ مریضوں میں سے تقریباً 29.9 لاکھ (48 فیصد) کا جی پی کے ذریعے ریفر کرنے کے بعد اب تک نہ تو کسی اسپیشلسٹ سے پہلا چیک اپ ہوا ہے اور نہ ہی کوئی تشخیصی ٹیسٹ ہوسکا۔
پیشنٹس ایسوسی ایشن نے اس صورتِ حال کو ’انتظاری فہرست کا ایک بحران‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاکھوں افراد غیر یقینی کیفیت اور تشویش میں زندگی گزار رہے ہیں جبکہ ان کی صحت مزید خراب ہو رہی ہے۔
یہ اعداد و شمار برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر کے اس وعدے پر سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہیں جس میں انہوں نے 2029ء تک 92 فیصد مریضوں کو ریفرل کے 18 ہفتوں کے اندر علاج فراہم کرنے کا عہد کیا تھا۔
یہ وعدہ 2015ء سے پورا نہیں ہوا اور مئی میں صرف 61 فیصد مریضوں کو بر وقت علاج ملا، اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 30 لاکھ میں سے ایک تہائی (تقریباً 10 لاکھ) مریضوں نے 18 ہفتے سے زیادہ انتظار کر لیا ہے، لیکن اب تک انہیں کوئی طبی سہولت فراہم نہیں ہوئی۔
یہ پہلی بار ہے کہ نظر انداز شدہ مریضوں کے مسئلے کو حکومت کے اس عزم کے تناظر میں اجاگر کیا گیا ہے جس میں این ایچ ایس کو دوبارہ ٹریک پر لانے کی بات کی گئی ہے۔
اب تک این ایچ ایس کے بیک لاگ پر بحث زیادہ تر ان علاجوں تک محدود تھی جو مریضوں کو ملنے والے ہیں یا جو انتظاری فہرستوں میں ہیں (فی الحال 73.6 لاکھ علاج کے منتظر اور 62.3 لاکھ انتظاری فہرستوں میں شامل ہیں)۔
پیشنٹس ایسوسی ایشن کی چیف ایگزیکٹو ریچل پاور نے کہا ہے کہ اگر یہ اعداد و شمار درست ہیں تو 30 لاکھ افراد ایک غیر مرئی انتظاری بحران میں پھنس چکے ہیں، انہیں بنیادی تشخیصی ٹیسٹ یا پہلی اسپیشلسٹ ملاقات تک میسر نہیں آئی، جبکہ ان کی صحت گرتی جا رہی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو روزانہ اسپتال کے فون کا انتظار کرتے ہیں، جن کی زندگیاں غیر یقینی میں الجھی ہوئی ہیں۔
یہ اعداد و شمار ایم بی آئی ہیلتھ نے مرتب کیے ہیں، جو این ایچ ایس ٹرسٹس کو علاج کے انتظاری اوقات کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتی ہے، ایم بی آئی ہیلتھ نے یہ ڈیٹا گارڈین کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
ادارے کے بانی اور سابق این ایچ ایس منیجر بیری ملہالینڈ نے زور دے کر کہا ہے کہ انتظاری فہرست کو بیک لاگ نہیں بلکہ فرنٹ لاگ سمجھا جانا چاہیے، کیونکہ بہت سے مریضوں کا فہرست میں شامل ہونے کے بعد بھی پہلا طبی رابطہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا ہے کہ جب تک اس مسئلے کو حل نہیں کیا جاتا، 18 ہفتوں کے اندر علاج کا ہدف حاصل کرنا ناممکن ہو گا۔
این ایچ ایس انگلینڈ نے تسلیم کیا ہے کہ انتظاری فہرست میں شامل بہت سے لوگوں کو اب تک علاج نہیں ملا، 73 لاکھ میں سے 47 لاکھ (64 فیصد) مریضوں کی پہلی اسپیشلسٹ ملاقات یا تشخیصی ٹیسٹ باقی ہے۔