سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نجی اسپتال رضیہ میڈیکل کمپلیکس میں 12 سالہ بچے کودورانِ علاج غفلت ولاپروائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غلط انجکشن لگاکر 12 سالہ حمزہ ریحان کو معذور کرنے پر اسپتال انتظامیہ سے جواب طلب کرلیا ہے۔
دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایاکہ غفلت ثابت ہونے پر اسپتال پر پانچ لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کرچکے ہیں۔ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے تحقیقات کرکے جرمانہ عائد کیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہاکہ کمیشن کے مطابق بچے کو پیراسیٹا مول کا انجکشن لگایا جس کا نقصان ہوا، رضیہ میڈیکل کمپلیکس کو کیس بگڑنے پر بچے کو خود کہیں منتقل کرنا چاہیے تھا، سنگین غلطی پر ڈاکٹرز اور اسپتال کا لائسنس منسوخ کیا جائے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نےکہا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن نے ایک سال میں 8 ہزار اسپتالوں کو رجسٹرڈ کیا ہے۔
عدالت عالیہ نے رضیہ میڈیکل سینٹر سے جواب طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر اسپتال کے ڈاکٹرز، عملے اور سہولیات کی تفصیل پیش کرنے کا حکم دیاہے، عدالت نے بچے کا علاج کرنے والے ڈاکٹر غلام محمد کو بھی طلب کرلیا ہے۔
عدالت عالیہ نے سیکریٹری صحت کو بھی پیش ہونے کا حکم دیتےہوئے سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی ہے۔