تحریک انصاف حکومت کی اہم اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہٰی نے کہا ہے کہ انہیں وزیراعظم سے ملاقات میں ایسا لگا کہ عمران خان شاید مجھے پسند نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ کابینہ شامل نہیں ہونا چاہتے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو میں مونس الہٰی نے کہا کہ تحریک انصاف سے مسلم لیگ (ق) تب تک اتحاد ختم نہیں کرے گی جب تک پی ٹی آئی والے ق لیگ کو دھکے مار کر الگ نہیں کردیتے۔
مونس الہٰی نے آٹے کے بحران پر بات کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ آج ایک بیان دیا تو پی ٹی آئی والوں نے کہا کہ ابھی تو صلح ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی سے تحریری معاہدہ ہے، میٹنگ اس پر عمل درآمد کے لیے ہوئی، معاہدے کے تحت ہمیں (ق لیگ) صوبے اور وفاق میں 2،2 وزارتیں دی جانی ہیں جبکہ صوبے کی بڑی حکمراں جماعت نے پنجاب کی اسپیکر شپ کے لیے ق لیگ کو سپورٹ کرنا ہے۔
ق لیگی رہنما نے یہ بھی کہا کہ ہمارے ایک وزیر کو پریشان کیا گیا، جس پر انہوں نے استعفیٰ دے دیا، یہ ہمارے وزیر کو منانے آئے اور پنجاب میں دوسری وزارت بھی دے دی۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے ہمیں دوسری وزارت نہیں دی، یکم جنوری کو عمران خان سے ملاقات میں کہہ دیا تھا کہ میں وفاقی وزارت میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
مونس الٰہی نے کہا کہ تُک نہیں بنتی کہ ایسی ٹیم کا ممبر بن جاؤں جس کا لیڈر مجھ سے کمفرٹبل نہیں، عمران خان کے ساتھ بیٹھ کر تمام ایشوز پر بات کی، 95 فیصد کلیئر ہوگئے، اب دونوں جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی کا وزیراعلیٰ پنجاب بننے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، عثمان بزدار کو پارٹی اور فیملی سطح پر بھرپور سپورٹ کرتے ہیں، ہمارے سارے ایشوز پنجاب میں لوکل گورنمنٹ سطح پر تھے۔
ق لیگی رہنما نے مزید کہا کہ بزدار چاہتے ہوئے بھی عمل درآمد نہیں کر پارہے، وزیراعلیٰ پنجاب کی حمایت کے سوا کوئی دو رائے نہیں، ہم آخر تک کوشش کریں گے کہ یہ معاملات درست کرلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے دن سے کہا کہ پنجاب سے متعلق جو بھی فیصلہ کرنا ہو کریں لیکن ہم سے مشاورت کرلیں۔ انہوں نے لوکل گورنمنٹ کا بل پاس کرایا، ہم نے مقامی حکومت کے بل کو سپورٹ ضرور کیا تھا۔ میری نظر میں اس سے زیادہ احمقانہ فیصلہ نہیں جو یہ پنجاب میں بلدیاتی سسٹم لانا چاہ رہے ہیں۔
مونس الہٰی نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو لوگ سوئٹزرلینڈ اور جاپان کے مشورے دیتے ہیں کہ وہاں یہ ہورہا ہے، ہماری پارٹی سے گئے مخالفین خان صاحب کو ہمارے خلاف بریف کرتے ہیں، ہمارے پاس پیغام آیا تھا کہ بلدیاتی بل میں رکاوٹ نہیں کرنی ورنہ معاملات سنگین ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب سےجہانگیر ترین اور پرویز خٹک ملوث ہوئے ہیں ہم نے محسوس کیا ہے پی ٹی آئی کے رویےمیں تبدیلی آئی ہے، پرویز خٹک، جہانگیر ترین سےبلدیاتی الیکشن پربات کی، انہوں نے مسکراکر اشارہ کیا کہ معلوم نہیں۔
ق لیگی رہنما نے کہا کہ نئے سسٹم پر پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تو پی ٹی آئی کے ساتھ الیکشن لڑنا مشکل ہوگا، ہم اپنے ووٹرز کو کیا پیغام دیں گے کہ ایسے سسٹم کو سپورٹ کر رہے ہیں جو تباہ ہوجانا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ کے پی میں مقامی حکومت پرعمل درآمد میں ڈسٹرکٹ ختم نہیں کرسکے، پہلے سے قائم یونین کونسل کے سسٹم کو بہتر کرنا چاہیے، باہر کے ملک کا سسٹم نہیں چل سکتا، ہم اپنے دور میں اچھا سسٹم لائے تھے لیکن اس میں بھی فنڈز ختم نہیں ہوسکے کیونکہ اس سسٹم میں گنجائش نہیں۔