سیویئر ایکیوٹ ریسپائیریٹری سینڈروم (سارس) نامی وائرس جیسے ایک ’کرونا وائرس‘ اس وقت چین سمیت دنیا بھر میں پھیل رہا ہے جس سے پاکستان کے بھی متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
قومی ادارہ صحت کے مطابق چین سے پاکستان آنے جانے والے لاکھوں افراد کے ذریعے وائرس کی پاکستا ن میں منتقلی کا خدشہ ہے جس کے سبب چین سے پاکستان آنے جانے والوں کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔
قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاو کے لیے ائیر پورٹس پر بھی خصوصی کاؤنٹر بنائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
چین میں پھیلنے والے وائرس کے ممکنہ خطرات اردگرد کے ممالک میں بھی بڑھنے لگے ہیں، وائرس سمندری غذا اور جانوروں سےانسانوں میں پھیلا ہے۔
ذرائع کے مطابق کورونا وائرس سے اب تک کئی ہلاکتیں بھی ہوچکی مگر تا حال اس کا علاج دریافت نہیں ہوسکا ہے۔
قومی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کےخطرات سے بچاؤ سے متعلق ایڈوائزری بھی جاری کرد ی گئی ہے ۔
کورونا وائرس کیا ہے ؟
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے حکام کے مطابق کورونا وائرس کی بہت سی اقسام ہیں، ان میں سے 6 دریافت ہو چکی ہیں جبکہ حالیہ کورونا وائرس کو ملا کر سات ایسی اقسام ہیں جو انسانوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔
کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں ؟
کورونا وائرس سے متاثرین افراد کو بخار ہوتا ہے جبکہ اس کے سا تھ سانس کی نالی میں شدید الجھن ہوتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں۔
بغیر احتیاط تدابیر اپنائے جانوروں کو نہ چھوئیں۔
گوشت اور انڈے پکا تے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ ٹھیک طرح سے پکائیں گئے ہیں۔
جن افراد کو نزلہ، زُکام یا ایسی علامات پائی جائیں ان سے دور رہیں ۔