• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کا کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے بین الاقوامی لیبارٹریز سے رابطہ

حکومت کا کرونا وائرس کی تشخیص کیلئے بین الاقوامی لیبارٹریز سے رابطہ
پاکستانی وزارت صحت کے حکام نے چین، ہانگ کانگ اور ہالینڈ میں قائم لیبارٹریوں سے رابطہ کرلیا

پاکستان میں چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس کی تشخیص کی سہولیات نہ ہونے کے باعث حکومت پاکستان نے چین، ہانگ کانگ اور ہالینڈ میں میں قائم تین لیبارٹریز سے ملک میں آنے والے مشتبہ کیسز کی تشخیص کے لیے رابطہ قائم کرلیا ہے۔

حکومت کا کرونا وائرس کی تشخیص کیلئے بین الاقوامی لیبارٹریز سے رابطہ


وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اس نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا وائرس ایک نیا جرثومہ ہے جسے تشخیص کرنے کی صلاحیت اس وقت دنیا کی چند مخصوص وائرولوجی لیبارٹریز میں ہی میسر ہے جن میں سرفہرست سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (CDC) اٹلانٹا امریکا، چین، ہانگ کانگ اور ہالینڈ کی لیبارٹریز شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزارت صحت کے حکام نے چین، ہانگ کانگ اور ہالینڈ میں قائم لیبارٹریز سے رابطہ کرلیا ہے اور اگر ملک میں کورونا وائرس کا کوئی مشتبہ کیس سامنے آیا تو اس کی تشخیص کے لیے سیمپل ان تین ممالک کی لیبارٹریز میں بھیجے جائیں گے۔

معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت نے حکومت پاکستان کو کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کے سیمپل ان تین ممالک کی لیبارٹریز میں بھیجنے میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے مزید بتایا کہ اگلے ایک یا دو ہفتوں میں پاکستان میں کورونا وائرس کی تشخیص کی سہولت مہیا کر دی جائے گی اور اس سلسلے میں قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد کو اقدامات کرنے کی ہدایت کردی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول، اٹلانٹا کے تعاون سے جلد ہی قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد میں کورونا وائرس کی تشخیص شروع ہوجائے گی۔

حکومت کا کرونا وائرس کی تشخیص کیلئے بین الاقوامی لیبارٹریز سے رابطہ
چین سے لاہور آنے والی فلائٹ کے مسافر کو تھرمل انفراریڈ اسکینر کے ذریعے اسکرین کیا جارہا ہے

دوسری جانب وفاقی مشیر صحت کی ہدایت پر چین سے پاکستان آنے والے مسافروں کی پاکستانی ایئرپورٹس پر اسکریننگ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، جمعرات کے روز چین سے لاہور آنے والی فلائٹ کے مسافروں کو تھرمل انفراریڈ اسکینر کے ذریعے اسکرین کیا گیا۔

ادھر ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ انفراریڈ تھرمل اسکینرز کے بجائے چین اور دیگر مشتبہ ممالک سے آنے والی فلائٹس کے مسافروں کو دوران پرواز کارڈز دیے جائیں تاکہ وہ اپنی صحت کے حوالے سے سوالوں کے جواب دے سکیں اور ایسے مریض جنہیں فلو یا انفلوئنزا جیسی بیماری ہو انہیں ایئرپورٹس پر موجود آئسولیشن وارڈز میں رکھا جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونا، ماسک کا استعمال اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنا چاہیے۔

تازہ ترین