• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیا کے خلاف قانون سازی پر حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے، خرم دستگیر

میڈیا کے خلاف قانون سازی پر حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے، خرم دستگیر


مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ میڈیا کے خلاف کسی بھی قسم کی قانون سازی پر حکومت سے بالکل تعاون نہیں کریں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی عندلیب عباس نے یقین دہانی کروائی کہ میڈیا کے خلاف کوئی کریک ڈاون نہیں ہورہا۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں میڈیا بحران پر حکومتی بے حسی، صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور نجی ٹی وی کے کیمرا مین فیاض علی کی دس ماہ سے تنخواہ نا ملنے پر ناگہانی موت کے خلاف راولپنڈی اسلام آباد کے صحافیوں نے وزارت اطلاعات کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرے میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فرحت اللّٰہ بابر، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے زاہد خان اور مسلم لیگ (ن) کے طارق فضل چوہدری نے بھی شرکت کی۔

صحافیوں نے سوال اٹھائے کہ میڈیا ورکرز کے خاندانوں کے معاشی قتل کا ذمہ دار کون ہے؟ حکومت نے میڈیا اشتہارات کیوں روک رکھے ہیں؟

میڈیا ہاؤسز کے گزشتہ کئی سالوں کے واجبات کیوں ادا نہیں کیے جا رہے؟

مظاہرے سے صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) پرویز شوکت، صدر نیشنل پریس کلب شکیل قرار، سابق صدر نیشنل پریس کلب فاروق فیصل خان، وقار ستی، سابق صدر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس ارشد وحید چوہدری، سینیئر نائب صدر پارلیمانی رپوٹرز ایسوسی ایشن اور دیگر میڈیا نمائندگان نے خطاب کیا۔

اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ حکومت سچ کی آواز بند کرنا چاہتی ہے اس لیے میڈیا پر مسلسل وار کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیاسی جماعتیں میڈیا کے ساتھ کھڑی ہیں۔

مظاہرے کے اختتام پر صحافیوں نے کیبنٹ ڈویژن کے سامنے علامتی دھرنا بھی دیا اور جاں بحق ہونے والے کیمرہ مین فیاض علی کے ادارے اور مالکان کے خلاف شدید نعرےبازی بھی کی۔

تازہ ترین