• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیضان خان

بیارے بچو! دنیا میں بے شمار جانور پائے جاتے ہیں، ان ہی میں کچھ ایسے جانور بھی ہیں جو قدرتی طور پر گول شکل کے ہیں،ایسا لگتا ہے جیسے یہ ایک چھوٹی گیند کی طرح ہیں اور ان کے ساتھ کھیلا جا سکتا ہے، لیکن اپنی اس شکل کی بدولت یہ ماحول میں اپنی بقا کو یقینی بناتے ہیں۔

یہاں ہم آپ کو ایسے گول جانوروں کے بارے میں بتائیں گے جو اپنی اس خاص شکل کی وجہ سے معروف ہیں۔

پفر مچھلی

پفر مچھلی کو ’بلو فش‘ بھی کہا جاتا ہے اور یہ ہماری فہرست میں پہلا گول جانور ہے۔لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ مچھلیاں گول کیوں ہیں؟ دراصل یہ بلو فش کا دفاعی انداز ہے۔ کسی شکاری سے پچنے کے لیے یہ مچھلیاں ایسا روپ اختیار کر لیتی ہیں۔بلو فش اپنے لچکدار پیٹ میں پانی جمع کر لیتی ہیں، جس سے وہ اپنی جسامت سے بڑی ہوجاتی ہیں اور انھیں کھانا مشکل ہو جاتا ہے۔گیند جیسی یہ مچھلیاں شاید دیکھنے میں پیاری لگتی ہوں لیکن انھیں ہاتھ لگانا ایک بڑی غلطی ہو گی۔

پفر مچھلیوں کی 200 سے زیادہ اقسام میں ’ٹیٹروڈو ٹاکسن‘ نامی ایک زہر ہوتا ہے جو زہریلے مادے ’سائنائیڈ‘ سے 1200 گنا زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔

کچھ پفر مچھلیوں کی جلد پر کانٹے ہوتے ہیں جو کھانے والوں کا مزہ کِرکِرا کر دیتے ہیں۔ اس کے باوجود ایشیا کے کئی علاقوں میں یہ ذوق شوق سے کھائی جاتی ہے۔

آرماڈیلو

آرماڈیلو سے مراد سخت کھال ہے۔ یہ نام ایک ہسپانوی زبان کا لفظ ہے، جس سے مراد ’سخت کھال یا بکتر بند‘ کے ہیں۔اس جانور کی 21 اقسام ہیں اور ان میں سے سب چھوٹا گلابی رنگ کا آرماڈیلو ہے جو صرف نو سے 12 سینٹی میٹر لمبا ہوتا ہے۔یہ اکثر نیند میں رہتے ہیں اور ہر دن 16 گھنٹے سو کر گزارتے ہیں۔ ان کی سرخ، زرد، سرمئی، سیاہ اور گلابی رنگ کی اقسام ہوتی ہیں۔

بھورے رنگ کا اُلو

الو کی یہ نسل اپنے رنگ کی وجہ سے مقبول ہے۔بھورے رنگ کے خاص الو کا تعلق برطانیہ میں پائے جانے والے الووں کی سب عام ترین نسل سے ہے۔

وہ اپنے نرم و گداز اور گول مٹول سروں کو 270 ڈگری کے زاویے تک گھما سکتے ہیں، جس سے انھیں شکار کرنے میں مدد ملتی ہے۔

نر الو اپنے ساتھی کو بلانے کے لیے ایک طویل ’ہوووو‘ کی سدا لگاتا ہے، جس کے بعد وہ دھیمی آواز میں ایک بار پھر ’ہو‘ کرتا ہے اور پھر اپنے نغمے کو ’ہو ہو ہوووو‘ پر ختم کرتا ہے۔

جواب میں مادہ الو ’کی وِک‘ کہہ کر اپنے ساتھی کی آواز سن کر اس کی طرف کھچی چلی آتی ہے۔

دریائی بچھڑے

یہ آبی حیات تنہائی کو ترجیح دیتے ہیں اور صرف افزائشِ نسل کے غرض سے ہی اکھٹے ہوتے ہیں۔ یہ تقریباً 10 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سمندر میں تیر سکتے ہیں لیکن شکار کے تعاقب میں ان کی رفتار 30 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ جاتی ہے۔رنگڈ سیل عموماً 25 سے 30 سال تک زندہ رہتے ہیں۔

خارپشت

یہ جانور شکاریوں سے بچنے کے لیے اپنے جسم کو لپیٹ کر ایک خاردار گیند کی مانند ہو جاتا ہے۔ اس طرح ان کے جسم کے وہ حصے بھی محفوظ رہتے ہیں جن پر کانٹے نہیں۔

یورپ، ایشیا اور افریقہ میں اس جانور کی تقریباً 15 نسلیں پائی جاتی ہیں اور وہ سب کے سب رات کو ہی نکلتے ہیں۔

تازہ ترین