• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواست ضمانت مسترد


لاہور ہائی کورٹ نے ن لیگ کے رہنماحمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواست ضمانت مسترد کر دی گئی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حمزہ شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں فیصلہ سنایا۔

دوران سماعت وکیل نیب نے موقف اپنایا کہ حمزہ شہباز پر منی لانڈرنگ کا الزام ہے،حمزہ شہبازکےاکاؤنٹ میں مختلف اوقات میں بیرون ملک سے پیسے ٹرانسفر ہوئے۔

وکیل حمزہ شہباز نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز پر منی لانڈرنگ قانون کا اطلاق نہیں ہوتا اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ منی لانڈرنگ قانون کیوں لاگو نہیں ہوتا؟

حمزہ شہباز کے وکیل نے جواب دیا کہ حمزہ شہباز شریف کے اکاونٹ میں پیسے قانون بننے سے پہلے ٹرانسفر ہوئے،منی لانڈرنگ کا پہلا آرڈیننس 2007ء میں آیا، یہ آرڈینس 90 روز بعد ختم ہوگیا، دوسرا آرڈینس 2009ء میں آیا، جبکہمنی لانڈرنگ کا قانون 2010ء میں آیا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے پاس گرفتاری کا وارنٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں، نیب نے منی لانڈرنگ قانون کا غلط استعمال کیا اور وارنٹ جاری کیے۔

عدالت نے استفسار کیا کہحمزہ کے اثاثہ جات میں بوم کب آیا جس نے نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ دو ہزار اٹھارہ میں 41 کروڑ کا اضافہ ہوا۔

عدالت نےوکیل سے سوال کیا کہ آپ ان پیسوں کے آنے کا سورس بتائیں۔

نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ ان پیسوں کا آنے کادورانیہ 2008ء سے 2018ء ہے، ایف بی آر رکارڈ میں تمام تفصیلات درج ہیں۔

دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سلمان شہباز کے اکاونٹ میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ کی ٹرانزکشن ہوئی، 55 کروڑ رابعہ عمران کے اکاونٹ میں آیا اور ٹرانسفر ہوا، یہ پیسے گفٹ کی مد میں حمزہ شہباز کے اکاونٹ میں بھجوائے گئے۔

اس پر عدالت نے کہا کہ  ممکن ہے کہ سالگرہ پر تحفے دئیے ہوں۔

حمزہ شہباز کے وکیل نے نیب پراسیکیوٹر کے دلائل پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جن رشتے داروں کا نام لے رہے ہیں یہ کیس انکے خلاف نہیں۔

اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ رشتے داروں کے اکاونٹ سے حمزہ کے اکاونٹ میں پیسہ آیا ہے تو اس کا تعلق بنتا ہے۔

واضح رہے کہ رمضان شوگرملز کیس میں حمزہ شہباز کی ضمانت 6 فروری کو منظور ہوئی تھی۔

تازہ ترین