• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مجھے امریکی الزامات پر بیلمارش جیل میں نہیں ہونا چاہئے، آصف حفیظ

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) پاکستانی شہری محمد آصف حفیظ نے کہا ہے کہ مجھے مختلف منشیات اسمگلنگ کے چارجز پر ملک بدری کی امریکی کوشش کا قانونی مقابلہ کرنے کے دوران امریکی الزامات پر بیلمارش جیل میں نہیں ہونا چاہئے۔ عدالتی کاغذات میں منشیات کے ’’سلطان‘‘ کی حیثیت سے مشہور آصف حفیظ تین برسوں سے دہشتگردوں کیلئے مختص جیل میں مقید ہے جبکہ اسے امریکہ کی درخواست پر اس کے حوالے کئے جانے کیلئے کارروائی جاری ہے۔ ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کورٹ کی جانب سے اسے الزامات کا سامنا کرنے کیلئے امریکہ کے حوالے کئے جانے کے احکامات کے بعد حوالگی کے خلاف اس کا کیس لندن ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ آصف حفیظ نے امریکی حکام کی جانب سے خود پر عائد کئے گئے تمام الزامات کو مسترد کیا ہے۔ اپنی معصومیت پر اصرار کرتے ہوئے آصف حفیظ نے کہا کہ مجھے جیل میں نہیں ہونا چاہئے۔ میں نے اپنی زندگی میں کبھی جیل نہیں دیکھی جبکہ میری عمر 62 سال ہے۔ آصف حفیظ پر منشیات کی شہنشاہیت چلانے کا الزام ہے۔ آصف حفیظ کا کہنا ہے کہ ہماری فیملی 40 سال سے دبئی میں سونے اور چاندی کی ڈیلر ہے۔ ہم انہیں 2.5 بلین ڈالر مالیت کا سونا اور چاندی فروخت کر چکے ہیں۔ حفیظ نے بلمارش میں سٹرابیری کے پودے لگائے تھے۔ اس کا کہنا ہے کہ ان برسوں میں بیلمارش جیل میں 2 سے 3 ٹن سٹرابیریز پیدا ہوئی ہے، ہم اسے ٹیسلا کو سپلائی کر سکتے ہیں۔ آصف حفیظ کی قانونی ٹیم نے لندن ہائی کورٹ کو بتایا کہ امریکی پراسیکیوٹرز نے اسے ایک ایسے کیس میں ملوث کر دیا ہے، جس سے اس کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔

تازہ ترین