کراچی (ٹی وی رپورٹ)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جیو کے مارننگ شو ”جیو پاکستان “میں گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی خطے میں امن و استحکام کے خواہشمند ہیں، حریت رہنما شمیم شال نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کو ثالثی سے بڑھ کر بھی کچھ کرنا پڑےگا،سنیئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ عمران خان اس ٹیم کے ساتھ تبدیلی نہیں لاسکتے،نائب چیئرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فروغ نسیم اداروں کی لڑائی کا باعث بن رہے ہیں،ماہر قانون ،رہنما تحریک انصاف احمد اویس کا کہنا تھا واضح طور پر وزیر قانون فروغ نسیم کی پوزیشن بہت کمزور لگ رہی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت سے بھی خطے میں امن کے فروغ کے لئے ہاتھ بڑھانے کا تقاضا کیا ہے یہ امن و استحکام مسئلہ کشمیر سے وابستہ اور موجودہ بھارتی حکومت نے اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنادیا ہے ، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مہینوں پر محیط کرفیو نافذ کر کے ظلم کی انتہا کردی ہے جبکہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف لڑائی میں پارٹنر ان پیس ہے ، دہشتگردی کیخلاف لڑائی میں پاکستان کی کوششیں دنیا کے سامنے مثال ہیں ، بھارت جس پاکستان کو ایک مسئلہ کہتا تھا آج دنیا اس کو ایک حل کے طور پر دیکھ رہی ہے ۔مسئلہ کشمیر پر دو ایٹمی طاقتوں کا آمنے سامنے ہونا تشویشناک بات ہے اور امریکی صدڑ ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیر اعظم سے دورے کے دوران مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کا عندیہ دیا ہے،میونخ میں جو سیکیورٹی کانفرنس ہوئی اس میں ماہرین نے یہی تجزیہ پیش کیا تھا کہ اگر ان دو طاقتوں میں کوئی چپقلش ہوئی تو اس کے اثرات دنیا پر کیا ہوں گے ۔شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے لاکھوں بھارتیوں کے سامنے پاکستان کی تعریف کرنا ایک غیر معمولی اقدام تھا اس کی اہمیت سے ہم انکار نہیں کر سکتے ،کرکٹ میدان میں ہندوتوا کے نظریہ رکھنے والوں کے سامنے پاکستان کی تعریف کردینا آسان نہیں ، یہ تعریف کیسے ممکن ہوئی پوری پاکستانی قوم جانتی ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف کتنی قربانیوں اور قومی عزم کے ساتھ کشمیر پر یک زبان ہو کر اس مقام کو حاصل کیا ہے ۔