• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہلی میں دہائیوں کے بعد بدترین مسلم کش فسادات، مرنے والوں کی تعداد 27، سیکڑوں زخمی، فوج کیلئے وزیراعلیٰ کی درخواست مسترد

دہلی میں دہائیوں کے بعد بدترین مسلم کش فسادات، مرنے والوں کی تعداد 27


نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک ،ایجنسیاں ) نئی دہلی میں مسلمانوں پر آرایس ایس اور بی جے پی کےغنڈوں کے حملے جاری،مساجد اور مسلمانوں کی املاک کو جلانے اور لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ ، دہائیوں بعدبدترین مسلم کش فسادات،بدھ کے روز مزید 14افراد جاں بحق ہوگئے، دو روز میں حملوں کے دوران مرنے والوں کی تعداد 27ہوگئی جبکہ200افراد زخمی ہوگئےہیں۔

نئی دہلی کے وزیراعلیٰ کجریوال نے کہا ہے کہ پولیس حالات قابو کرنے میں ناکام رہی ، فوج طلب کرنے کی درخواست کردی ہے ، تاہم میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ نے نئی دہلی میں فوج تعیناتی کی درخواست مسترد کردی ہے۔

کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے کہاہے کہ تشدد کے ذمہ دار امیت شاہ ہیں، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے کہا ہے کہ نئی دہلی فسادات سےگجرات فسادات کی یاد تازہ ہوگئی، دہلی ہائیکورٹ نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ شہریوں کا تحفظ یقینی بنائے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق انٹیلی جنس بیورو کے ایک اہلکار کی لاش بھی نالے سے برآمد کی گئی ہے، اسپتال حکام کے مطابق 9 افراد کو فائرنگ کرکے شہید کیا گیا ہے ، بھارتی حکام کے مطابق کئی زخمیوں کی حالت نازک ہے اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

انتہا پسند ہندئووں کے مساجد پر حملے، مینار توڑ ڈالے، درگاہ بھی نذر آتش، مسلمانوں کی کئی دکانوں،گھروں اورپٹرول پمپس کولوٹ مار کے بعدآگ لگا دی گئی، لوٹ مار آور آگ لگانے کے واقعات میں اضافہ انتہا پسندوں کے ہجوم کا شناختی کارڈ چیک کرکےمسلمانوں پر بدترین تشدد ، ایمبولنسز اور صحافیوں پر بھی حملے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق فسادات کے دوران بھارتی پولیس خاموش تماشائی بنی رہی ، مودی حکومت کی جانب سے بھارتی میڈیا پر قدغن ، نئی دہلی کے واقعات رپورٹ نہ کرنے کی ہدایت ،پولیس اور مسلح دستوں کا نئی دہلی کی سڑکوں پر گشت ، لوگوں کو گھروں سے باہر نہ آنے کی ہدایت ، بدھ کو ہونے والے میٹرک اور انٹر کے تمام پرچے ملتوی کر دیے گئے۔

دہلی پولیس کے مطابق 106افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ تشدد میں ملوث افراد کیخلاف 18ایف آئی آرز درج کرلی گئی ہیں، دہلی حکومت نے تمام نجی اسکولوں کو بند رکھنے کا بھی حکم جاری کردیا۔

کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نےوزیر داخلہ امیت شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا ہے، نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے شہر کی صورتِ حال کو سنگین قرار دیا ہے۔

انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود پولیس صورتِ حال کو قابو کرنے میں ناکام رہی ہے، متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر کرفیو نافذ کرتے ہوئے فوج طلب کی جانی چاہیے، اس حوالے سے وہ وزیرِ داخلہ امیت شاہ سے تحریری درخواست کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ فسادات میں نئی دہلی کے رہائشیوں کا کوئی ہاتھ نہیں بلکہ یہ باہر سے آنے والے عناصر کی کارروائی ہے جس میں کچھ سیاستدان اور سماج دشمن عناصر ملوث ہیں ، شورش زدہ علاقوں میں دفعہ 144 نافذ ہے اور کسی بھی بڑے اجتماع پر پابندی ہے، تاہم دہلی پولیس نے کرفیو کے نفاذ کی تردید کی ہے۔

روس نے بھارت میں موجود اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ شورش زدہ علاقوں میں جانے سے گریز کریں ۔ ہندو انتہا پسند بھارتی وزیرِ اعظم نریندرمودی نے دو روز سے جاری قتل عام کے بعد دہلی میں امن و بھائی چارہ برقرار رکھنے کی اپیل کردی ہے ۔ 

دریں اثناء بھارتی حکام نے شمال مشرقی دہلی کے علاقے جعفرآباد میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی دھرنے کو زبردستی ختم کروادیا ہے ، دہلی پولیس کے ڈی سی پی مندیپ سنگھ رندھاوا نے ایک پریس کانفرنس میں پرتشدد واقعات اور ان سے متعلق اقدامات کے بارے میں بتایا کہ ’جھڑپوں میں دہلی پولیس کے 56 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

نئی دہلی میں تشدد بھڑکانے والے بی جے پی کے رکن اسمبلی کپل مشرا نے بھی ٹوئٹر پر پیغام میں لکھا تھا کہ وہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ امن کو برقرار رکھا جائے اور چاہے وہ شہریت کے قانون کے حامی ہوں یا مخالف، تشدد اور ہنگاموں سے گریز کریں۔

مسلمان رکن اسمبلی اسدالدین اویسی نے کپل مشرا کی ٹوئٹ کے جواب میں انھی پر ہنگامہ آرائی کا الزام لگایا اور کہا کہ ʼیہ تمام ہنگامے بی جے پی کے رہنما کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ انھیں فوراً گرفتار کیا جانا چاہیے۔

دریں اثناء ہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور نائب وزیر اعلیٰ منیش سسوڈیا بھی زخمیوں کی عیادت کے لیے جی ٹی بی ہسپتال پہنچے۔ 

نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق ، کیجریوال نے ہسپتال آمد سے قبل کہا کہ دہلی میں پچھلے دو دنوں میں ہونے والے تشدد سے پورا ملک پریشان ہے۔

تازہ ترین