وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ عوام نہ گھبرائیں پریشانی کی بات نہیں ہے، ایران سے آنے والے 1500 افراد کی شناخت ہوگئی ہے ، اب ان کی اسکریننگ کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس کے بعد محکمہ صحت کے افسران اور وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل رات 8بجے کورونا کا ایک کیس کراچی میں سامنے آیا ہے۔
انہوں نے میڈیا سے گزارش کی کہ کسی متاثرہ شخص کا نام سامنے نہ لایا جائے، جن افراد کے بارے میں ہمیں خدشہ ہے ان کو آئسولیشن وارڈ میں منتقل کیا ہے۔
ایران سے آئے 1500 مسافر شناخت ہوگئے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے 1500 افراد کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں، ہم 15 دن تک ان افراد کو مانیٹر کریں گے،ہم نے 2 دن کے لیے اسکول بند کیے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر روز شام کو متعلقہ حکام سے بریفنگ لوں گا، 25 لوگوں پر مشتمل ٹاسک فورس بنائی ہے جو روزانہ کی بنیاد پر اجلاس کرے گی۔
حفاظتی ماسک کی اصل قیمت پر فروخت یقینی بنائیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ماسک کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ویئر ہاؤسز سے رابطہ کریں گے،ماسک کی اصل قیمت فروخت کو یقینی بنائیں گے، جو ماسک مہنگا بیچ رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک اسپتال کورونا وائرس کے متاثرین کے لیے مختص کر رہے ہیں،مراد علی شاہ نے کہا کہ ہماری تجاویز میں شامل ہے کہ ایران سے فلائٹ آپریشن بھی معطل کیا جائے، ایئرپورٹس پر کی جانے والی اسکریننگ کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
ایران سے فلائٹ آپریشن معطل کرنے کی تجویز ہے، وزیر اعلیٰ سندھ
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایئرپورٹس پر اسکریننگ موثر طریقے سے کی جانی چاہیے، اگر وفاقی حکومت کو کوئی مدد درکار ہے تو ہم مدد کے لیے تیار ہیں، جبکہ کورونا سے متعلق وفاقی حکومت نے مجھے ایک بھی میٹنگ میں نہیں بلایا۔
مراد علی شاہ کا وفاقی حکومت سے شکوہ
مراد علی شاہ نے شکوہ کیا کہ وفاقی حکومت کو آن بورڈ لینا تھا لیکن نہیں کیا گیا،وفاقی حکومت پارٹی بنیادوں پر نہیں قومی معاملہ سمجھ کر سوچے، وفاقی کے ساتھ تعاون کے علاوہ ہم ائیرپورٹ پر بھی اپنی ٹیمیں لگانے کو تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ نیشنل ایمرجنسی ہے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے، یہ جنوری سے ہی مسئلہ چل رہا ہے، وفاقی حکومت نے مجھے اس پر کسی اجلاس میں نہیں بلایا، ہم سب کو اعلیٰ سطح پر اونرشپ دینی ہے،ہم کو پارٹی سے بالاتر ہوکر اس مرض کے خلاف لڑنا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نجی شعبے نے بھی اپنی خدمات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے،ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ شخص نے فارم میں لکھا تھا کہ اسے چند دن پہلے بخار تھا،متاثرہ شخص نے فارم میں کھانسی اور سانس کی تکلیف کا جواب نفی میں دیا تھا۔
کورونا وائرس سے صحتمند شخص کو کچھ نہیں ہوتا، ڈاکٹر فیصل محمود
اس موقع پر ڈاکٹر فیصل محمود نے بتایا کہ لوگوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، کورونا وائرس سے صحتمند شخص کو کچھ نہیں ہوتا،جن کے پھیپھڑے کمزور ہوں یا قوت مدافعت کم ہو تو وائرس اس کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔
ڈاکٹر فیصل کاکہنا تھا کہ جو سگریٹ نوشی کرتے ہیں کورونا وائس اس کو بھی متاثر کر سکتا ہے، صحتمند افراد کو ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ہے، حفاظتی تدابیر کے تحت پانی کا استعمال زیادہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ اس مرض سے متاثرہ جن افراد کی عمر 40 سے کم ہو ان کی اموات تقریباًٍ صفر ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم یونین کونسل کی سطح پر ڈیٹا بنا رہے ہیں، جو لوگ ایران سے آئے ہیں وہ اپنے اہل خانہ سے ضرور ملے ہونگے، ہم ان کی فیملیزکو بھی چیک کریں گے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ کمشنر آفس میں کنڑول روم بنا دیا گیا ہے۔
اس سے قبل کراچی میں وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں چیف سیکریٹری، وزیر صحت، وزیر بلدیات، مرتضیٰ وہاب، ڈی جی رینجرز و دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ اوجھا کیمپس، سول اسپتال، لیاری اسپتال، میرپورخاص سول اسپتال ،گمس سکھر، پمس نواب شاہ، لمس حیدرآباد، سی ایم سی ایچ لاڑکانہ میں آئیسولیشن وارڈ بنائے گئے ہیں، بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر محکمہ صحت میں ایمرجنسی سیل قائم کیا گیا ہے۔
سیکریٹری صحت نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا کہ کورونا وائرس کے مریض کے ساتھ جو 28 لوگوں کا گروپ تھا اس کو نشاندہی کرلی گئی ہے اور ان کے ساتھ رابطہ بھی قائم ہوگیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے اجلاس میں کورونا وائرس کے مریضوں کے ساتھ سفرکرنے والے 28 افرادکی بھی اسکریننگ کرنے کا کہا، سیکریٹری صحت نے بتایا کہ یہ تمام 28 لوگ خود بھی محکمہ صحت سے رابطے میں ہیں اور تعاون کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ان افراد کی تمام تفصیلات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے، متاثرہ افراد کو اگر اسپتال میں نہیں رکھ سکتے تو گھروں میں قرنطینہ میں رکھیں۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے متعلقہ ڈاکٹرز کو ویڈیو پیغام جاری کرنے کی ہدایت بھی کی ۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ جو اشیاء اسپتالوں کے لیے چاہیے اس کی فوری خریداری کی جائے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ایران میں 2 فروری کو کورونا وائرس کے مریضوں کی تصدیق ہوئی تھی۔