سائنس کے اس ترقی یافتہ دور میںجدید ٹیکنالوجی نے ہرشعبہ ہائے زندگی میں انقلاب برپا کردیا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے باعث ہر جگہ تبدیلیاں آرہی ہیں۔اس کا مثبت استعمال ایک جانب عوام کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے کا باعث بن رہا ہے تو دوسری جانب جرائم پیشہ عناصر بھی اس سے’’ منفی استفادہ ‘‘کرتے ہوئے چوری، ڈکیتی، اغوا برائے تاوان سمیت جرائم کی دیگر وارداتیں انجام دے رہے ہیں۔ چند ماہ قبل کراچی میں پکڑا جانے والا ڈاکوؤں کا’’ واٹس ایپ ‘‘ گروپ اس کی بین مثال ہے ۔مذکورہ گروپ کے ارکان تنظیم کی صورت میں مجتمع تھےاور منظم انداز میں وارداتیں کرتےتھے۔ واٹس ایپ گروپ کے کسی رکن کی گرفتاری ، پولیس مقابلے میں زخمی یا ہلاکت کی صورت میں گروپ کی جانب سے اسے قانونی معاونت فراہم کی جاتی تھی۔ ہلاک یا زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ کی مالی اعانت اور کفالت کی جاتی تھی۔اندرون سندھ میں اغواء برائے تاوان کی حالیہ وارداتوں میںڈکیت اور اغواء کاروںنے جدید موبائل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔ انہوں نے موبائل فون پر ’’لیڈیز وائس ایپ‘‘ اور’’گرلز وائس چینجر‘‘ کی سہولت سے فائدہ اٹھا کر کاروباری اور تاجر افراد کوتاوان کے لیے اغواء کیا۔ اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے لازمی ہوگیا ہے کہ محکمہ پولیس کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا جائے تاکہ ڈاکوؤں، جرائم پیشہ و سماج دشمن عناصر، روپوش و اشتہاری ملزمان کی سرکوبی کرکے ان کی گرفتاری کو100 فیصد یقینی بنایا جاسکے۔
سندھ کے صوبے میں پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے بالخصوص پولیس میں آئی ٹی کے شعبے میں گزشتہ 3سے 4سال کے دوران بہت زیادہ کام کیا گیا ہے۔ تھانہ کلچر کی تبدیلی کے لئے قائم کئے جانے والے شکایتی مراکز کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیںاور اب پولیس کی جانب سےان مراکز میں مزید توسیع کرتے ہوئے ا ن میں اپ گریڈیشن کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ ایس ایس پی آفس سکھر میں قائم کئے جانے والے شکایتی مرکز کو اپ گریڈ کرنے سے ضلع بھر کے دور دراز علاقوں سے اپنی فریاد لے کر آنے والے سائلین کو فائدہ پہنچے گا۔
شکایتی مرکز میں قائم کمپلینٹ سیل، ویمن پروٹیکشن سیل، ہیومن رائٹس سیل، چائلڈ پروٹیکشن سیل، ڈی ایس پی کمپلینٹ سیل کو جدید خطوط پر استوار کیا گیا ہے۔اس میں عوام کی سہولت کے لئے لوگوں کے بیٹھنے کے لئے آرام دہ نشستوں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا گیا ہےجب کہ ائیر کنڈیشن بھی نصب کئے گئے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل شکایتی مرکز میں انتظار گاہ نہ ہونے کے باعث سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور و ہ ایس ایس پی آفس میںمارے مارے پھرتے تھے۔ اس مرکز کی تزئین و آرائش اور اپ گریڈیشن کا کام مکمل ہونے پر ایڈیشنل آئی جی سکھر ڈاکٹر جمیل احمد نےاس کا افتتاح کیا۔ اس موقع پرایس ایس پی سکھر عرفان علی سموںکے علاوہ دیگر پولیس افسران بھی موجود تھے۔ ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر جمیل احمد نے کہا کہ مرکز شکایت کی اپ گریڈیشن سے ضلع بھر کےعوام کو فائدہ پہنچے گا اور ان کی شکایات کا بروقت و فوری ازالہ یقینی ہوسکے گا۔
ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں نے ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر جمیل احمد کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ عوام کو بہتر ماحول میں فوری اور آسان ریلیف فراہم کرنے اور ان کی شکایات کا جلد از جلد ازالہ کرنے کی سوچ کو مدنظر رکھتے ہوئے شکایتی مرکز کے بیشتر سیکشنز کو جدید طرز پر اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ اس مرکزمیں کمپلینٹ سیل، ویمن پروٹیکشن سیل، ہیومن رائٹس سیل، چائلڈ پروٹیکشن سیل، ڈی ایس پی کمپلینٹس سیل کے دفاتر قائم کیے گئے ہیں، جہاں پر لوگ آکر اپنے مسائل بیان کرتے ہیں۔ایس ایس پی نے بریفنگ میں بتایا کہ اس سے قبل شکایتی مرکز میں آنے والے سائلین کے لئےانتظار گاہ کی سہولت موجود نہیں تھی جس کی وجہ سے دور دراز علاقوں سے آنے والے لوگ پریشان حال گھومتے نظر آتے تھے اورمصیبتیں اٹھانے کے بعد بغیر مسائل حل ہوئے واپس چلے جاتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔
اب ان کے مسائل حل کرنے کے لیے ایک جامع پلان مرتب کیا گیا ہے۔کمپلینٹ سیل کی انتظار گاہ میںسائلین کو تمام بنیادی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں تا کہ وہ مکمل سکون و اطمینان کے ساتھ اپنے مسائل حل کراسکیں۔ اس جدید شکایتی مرکز کے بنیادی مقاصد میں عوامی مسائل کا فوری حل، پولیس کے کردار کو بہتر کرنااور محکمہ جاتی احتساب کے دائرے میں لانا، عوام کو مکمل ریلیف فراہم کرنا، ایف آئی آر کا اندراج، درست تفتیش، بے گناہوں کی رہائی شامل ہیں۔
ایس ایس پی سکھر نے یہ بھی بتایا کہ شکایتی مرکز میں سی ایم ایس ایپ کے تحت بھی 1248شکایات موصول ہوئی ہیں، جن میں سے 1145 شکایات کے فوری ازالے کو یقینی بنایا گیا ہے جبکہ تحقیقات کے بعد 36مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں۔ شکایات کی تصدیق ہونے پر 17پولیس اہلکاروں کو سزائیں بھی دی گئی ہیں۔ پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے نہ صرف ڈاکوؤں و جرائم پیشہ عناصر کو پکڑنے میں مدد مل رہی ہے بلکہ ایسے پولیس افسر و اہلکار جو کہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت و لاپروائی برتتے ہیںیا عوام کو پریشان کرتے ہیں ان کے خلاف بھی محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ان اقدامات سے عوام اور پولیس کے درمیان فاصلے ختم ہورہے ہیں اور عوام کا پولیس پر اعتماد بحال ہورہا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی سکھر ریجن ڈاکٹر جمیل احمد نے کہا کہ ضلع سکھر سمیت ریجن کے تمام چھوٹے و بڑے اضلاع کے تمام پولیس افسران و تھانہ انچارجز کو سختی سے ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی اور اخلاقی برائیوں کے خاتمے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے جس قدر ممکن ہوسکے اقدامات کئے جائیں۔ دوسری جانب شہری و عوامی حلقوں نے شکایت مرکز کی اپ گریڈیشن کو تھانہ کلچر کی تبدیلی کی سمت مثبت قدم قرار دیا ہے۔