• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قدرت نے عورت کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے، اگر وہ اپنی ان صلاحیتوں کا درست استعمال کرے تو بڑے سے بڑا پہاڑ سر کرسکتی ہے۔ عورت کئی روپ میں ہمارے سامنے ہے اور ہر روپ میں اس نے اپنا کردار بخوبی نبھایا ہے۔ اگر وہ ’ماں‘ ہے تو اپنے بچوں کیلئے جنت ہے، وہ ان کی تعلیم و تربیت پر بھرپور توجہ دے کر انھیں قابل انسان بناتی ہے۔ 

عورت اگر ’بیٹی‘ کے روپ میں ہے تو رحمت ہے، جو اپنے ماں باپ کی خدمت کرتی اور ان کا سہارا بنتی ہے۔ اگر ’بہن‘ کے روپ میں ہے تو محبت کی بہترین مثال ہے۔ ’بیوی‘ کے روپ میں ہے تو زندگی بھر اپنے شوہر کا ساتھ نبھاتی ہے، ہر سکھ دکھ میں اس کا ساتھ دیتی ہے اور ہر اونچ نیچ میں قدم سے قدم ملاکر چلتی ہے۔ غرض یہ کہ ‏عورت کا ہر روپ مثالی ہے۔

عورت کی لازوال قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرنے اور معاشرے میں انھیں جائز مقام اور مردوں کے برابر حقوق دلوانے کیلئے 1911ء میں پہلی بار ’ ’خواتین کا عالمی دن‘ ‘ منایا گیا۔ اس سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے آج بھی پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن (International Women's Day)منایا جارہا ہے۔ رواں سال اس د ن کے حوالے سے’ ’ایک مساوی دنیا ہی ایک قابل دنیا ہے‘ ‘ کا عنوان رکھا گیا ہے جبکہ سوشل میڈیا کیلئے #EachforEqual کا ہیش ٹیگ جاری کیا گیا ہے۔ 

خواتین کی اس جدوجہد میں عام طور سے حکومتوں، کام کی جگہوں، کھیلوں، صحت عامہ، دولت اور میڈیا پر کوریج میں صنفی مساوات کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ ساتھ ہی عالمی سطح پر خواتین کی معاشرتی، معاشی، ثقافتی اور سیاسی کامیابیوں کا جشن منا یا جاتا ہے جبکہ صنفی مساوات پر کام کو تیز کرنے کیلئے عملی اقدامات پر بھی تجاویز دی جاتی ہیں۔

تاریخ

1908ء میںامریکا کی گارمنٹس فیکٹری کی ہزاروں خواتین نے کم تنخواہوں، کام کے اوقات اور صنفی امتیاز کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ اس مظاہرہ کے دوران احتجاج میں شریک خواتین پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور پتھر برسائے گئے۔ اس سانحہ کی مذمت کے طور پر28فروری 1909ء کو سوشل پارٹی آف امریکا کی جانب سے ایک قرارداد منظور کی گئی، جس کے بعد امریکا میں پہلی مرتبہ 28فروری کو ’خواتین کا دن‘ منایا گیا۔ دوسری جانب 19مارچ کو آسٹریا، ڈنمارک، سوئزرلینڈ اور جرمنی میں ’خواتین کا عالمی دن‘ منایا گیا۔

اس دن لاکھوں خواتین نےملازمتوں میں عورتوں کی شمولیت، ووٹ دینے کے حق، کم اجرت اور صنفی امتیاز برتے جانے کے خلاف نکالی گئی ریلیوں میں شرکت کی۔1911ء کو تاریخ میں پہلی مرتبہ 8مارچ کو عالمی یوم خواتین منانے کی مشترکہ طور پر ابتدا ہوئی اور دوسال بعد 1913ء میںخواتین کے عالمی دن کے لیے 8مارچ کی تاریخ مخصوص کردی گئی۔ اس وقت سے لے کر اب تک ہرسال 8مارچ کےدن دنیا بھر میں خواتین کو مساوی حقوق دلوانے کے عزم کا اعادہ کیا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں خواتین کی حالت زار کے پیش نظر ہرسال یہ دن مخصوص عنوان کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے۔

EachforEqual مہم

رواں سال اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر میں صنفی عدم مساوات پر روشنی ڈالنا ہے تاکہ خواتین بھی مردوں کی طرح اپنے جائز اور برابری کے حقوق حاصل کرپائیں۔ اس مہم کے ذریعے صنفی تفریق کے خاتمے سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے گی اور لوگوں میں شعور بیدار کیا جائے گا۔ یہ دن عورتوں کے حق میں صرف نعروں یا طویل تقاریر کا نہیں بلکہ معیشت، اقتصادیات، ثقافت اور سیاست کے شعبوں میں ان کی کامیابیاں تسلیم کرنے کا ہے۔ ان کامیابیوں کو تسلیم کرنے اور صنفی امتیاز کے خاتمے کے حوالے سے ہر سال مختلف فورمز پر بھی مہمات کا آغاز کیا جاتا ہے۔

ہمیں چاہیے کہ اپنے اردگرد موجود خواتین کی عزت اور ان کا احترام کریں، ساتھ ہی صنفی امتیاز سے بالاتر معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں۔ وقت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ مرد اور عورت ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کام کریں۔ ترقی کی دوڑ میں جیت کے خواہشمند ملکوں کو خواتین کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے صنفی امتیاز کا خاتمہ کرتے ہوئے انھیں وہ تمام حقوق اور مراعات دینا ہوںگے، جو ان کا حق ہے۔ تمام شعبہ جات میں تقرری صنفی بنیادوں کے بجائے کارکردگی کی بنیاد پر کرنا ہوگی، ساتھ ہی خواتین کو ہراساں کرنے کے مسئلے پر بھی قابو پانا ہوگا۔ معیشتوں اور معاشروں کی ترقی کیلئے صنفی مساوات ضروری ہے۔

یہ امر خوش آئند ہے کہ پاکستان میں خواتین اب ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کررہی ہیں۔ پھر چاہے وہ ملک کے دفاع کی خاطر پاک افواج میں شمولیت ہو یا روزگار کیلئے ٹرک یا گاڑی چلانا، اب کوئی ایسا شعبہ نہیںجہاں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی نہ کی جاتی ہو۔ بحیثیت ایک قوم ہم تعصب کا مقابلہ کرنے، خیالات کو وسیع کرنے، حالات کو بہتر بنانے اور خواتین کی کامیابیوں کو منانے کیلئے فعال طور پر کام کرسکتے ہیں۔

تازہ ترین