خیبرپختونخوا ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں شدید بارشوں اور بالائی علاقوں میں برف باری نے تباہی مچادی ۔ لینڈ سلائیڈنگ، سیلابی ریلے اور مکانات گرنے سے بچوں اور خواتین سمیت 54 افراد جاں بحق ہوگئے۔خیبرپختونخوا میں 36 ، گلگت بلتستان میں 10 اور آزادکشمیر میں 8 افراد جاں بحق ہوئے۔
خیبرپختون خوا ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں دھواں دار بارشوں سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں۔ دریائے سوات میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ایوب برج کے مقام پر 75 ہزار کیوسک کا ریلہ گزررہا ہے۔ پانی کی سطح بلند ہونے سے دریا کے کنارے بنے ہوٹل زیر آب آگئےاور فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ انتظامیہ نے مقامی افراد کومحفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے ۔
سیلاب کے خطرے کے پیش نظر مینگورہ بائی پاس روڈ ٹریفک کے لیے بند کردی گئی اور روڈ کو بچانے کےلیے سڑک سے منسلک پل دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا گیا ہے۔لوئر دیر اور اپر دیر میں بارشوں کے باعث دریائے پنچکوڑہ اور دریائے دیر میںاونچے اور نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ لوگ محفوظ مقامات پر نقل مکانی کررہے ہیں اور دفعہ 144 نافذ ہے ۔
شانگلا میں موسلا دھار بارش سے متعدد کچے مکانات کی چھتیں گرگئیں اور ندی نالوں میں طغیانی ہے ۔ کئی مقامات پر پہاڑی تودے گرنے سے رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں۔ کوہستان میں شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث راولپنڈی سے گلگت تک شاہراہ قراقرم کئی مقامات پر بند ہے اور سیکڑوں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں ۔
مانسہرہ کے قریب دریائے کنہار میں گلیشئر گرنےسے پانی کے بہائو میں رکاوٹ کے باعث جھیل سی بن گئی ہے اور پانی ہوٹلوں میں داخل ہو گیا۔ناران میں پہاڑ ی تودہ گرنےسے 5مکانات تباہ ہوگئے۔ گلگت بلتستان میں بارشوں اور برفباری کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہےاور ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔