• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ پنجاب کی سرحد پر واقع سندھ کی آخری تحصیل اوباڑو جغرافیائی لحاظ سے غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے۔ ڈھائی لاکھ سے زائد آبادی کے اس شہر میں منشیات فروشوں نے نئی اور پرانی نسل کو کچی اور پکی شراب کی لت میں مبتلا کردیا ہے جس کی وجہ سے نئی نسل بے راہ روی کا شکار نظر آتی ہے.. دیہی علاقوں میں کچی شراب کی سینکڑوں بھٹیاں اور شہری علاقوں میں قائم اڈوں پر ملکی و غیر ملکی برانڈ کی شراب کی پولیس کی مبینہ ملی بھگت سے خرید و فروخت جاری ہے جس نے شریف شہریوں کو عذاب میں مبتلا کردیا ہے۔ والدین نوجوان نسل کے آگے بے بس نظر آتے ہیں۔ 

اوباڑو پولیس کی پیسے کمانے کی ہوس نے منشیات فروشوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔چند روز قبل شہریوں نے پولیس کو شراب کی بھاری کھیپ کی موجودگی کی اطلاع دی تو پولیس نے کاروائی تو کی مگر یہاں بھی بددیانتی اور لالچ کے مظاہرے نے عوام کی کاوش پر پانی پھیر دیا۔ ایس ایچ او اوباڑو منصور ہتار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے گنگل روڈ پر خفیہ اطلاع کے بعد ناکہ بندی کے دوران میرپور ماتھیلو وائن شاپ سے اوباڑو شہر آنے والی کار سے 7 کارٹن یعنی 168 بوتلیں شراب برآمد کرکےٹیکسی ڈرائیور سمیت دو ملزمان کو گرفتار کرلیا جب کہ تین ملزمان کے خلاف اوباڑو تھانہ پرمنشیات ایکٹ کےتحت مقدمہ درج کرلیا گیاہے ۔

پولیس ذرائع کے مطابق رات کے وقت ڈیوٹی آفیسر نے خفیہ اطلاع پر ایک مکان پر چھاپہ مار کر ایک کار سے14 کارٹن شراب اور 2 کارٹن بیئر یعنی مجموعی طور پر 374 بوتلیں برآمد کیں ۔چھاپے کے دوران دو ملزمان، جن میں میں سے ایک ٹیکسی ڈرائیور اوردوسرے ملزم محراب چاچڑ کو حراست میں لے لیا۔ ذرائع کے مطابق ملی بھگت کرکے پولیس نے ایک اہم ملزم محراب چاچڑ کو تو مبینہ طور پربھاری رشوت لے کر چھوڑ دیا جب کہ چھاپے کے دوران برآمد ہونےوالی شراب کی نصف کھیپ کو غائب کردیا گیا ہے۔پولیس نے انتہائی ہوشیاری سےمرکزی ملزم سمیت 3 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے اعلی حکام کو کارکردگی ظاہر کردی ۔

شہریوں نے اوباڑو شہر میں بڑھتی ہوئی شراب کی فروخت و استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے ایس ایس پی گھوٹکی ، ڈی آئی جی سکھر ،آئی جی سندھ اورزیر اعلی سندھ سے اپیل کی ہے کہ اوباڑو میں پکڑی گئی شراب کی خورد برد کی اعلی سطی تحقیقات کرائی جائے ۔ برآمد ہونے والی شراب کی خوردبرد اور پیسے لے کر ملزمان کو چھوڑنے والے افسران و پولیس اہل کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی اہلکاراس قسم کی حرکت کا مرتکب نہ ہو۔

ذرائع کے مطابق بیس روز قبل بھی اسی تھانے پر تعینات ایس ایچ او نےپولیس چھاپے کے دوران شراب کی بھاری مقداربرآمد کرکے چند افرادکو گرفتار کیا تھا لیکن مبینہ طورپر ایک چٹی دلال کی معرفت تین لاکھ روپے بھاری رشوت لے کر نہ صرف ملزمان کو چھوڑ دیا گیاتھا بلکہ پکڑی جانے والی شراب ملزمان کے حوالے کردی تھی۔ اس چھاپے اورڈیل کے بارے میں جب اعلی حکام کوعلم ہوا تو انہوں نے ایس ایچ کو معطل کرکے لائن حاضر کردیا تھا۔  

ذرائع کے مطابق ضلع کے اہم تھانوں پر اکثر انسداد منشیات جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کاروائیاں محض نمائشی ہوتی ہیں اور پولیس افسران منشیات کے خاتمے ،جرائم کی بیخ کنی اور جرائم پیشہ افراد کی سرکوبی کی بجائے مال کمانے میں لگے رہتے ہیں ، جس کی وجہ سے ضلع سکھر کے دوردراز قصبات جرائم کا گڑھ بن گئے ہیں۔ پولیس ملزمان کی گرفتاری منشیات کے خاتمے شراب کی فروخت کا قلع قمع کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ شہریوںنے اعلیٰ پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ بدعنوان پولیس افسران کے خلاف سخت ترین کارروائی کریں اور انہیں اپنے تھانوں کی حدود سے منشیات اور جرائم کے خاتمے کا پابند بنائیں، جب کہ محکمہ سے کرپشن اور کرپٹ اہل کاروو افسران کو قانون کی گرٹت میں لایا جائے۔

تازہ ترین
تازہ ترین