بین ڈنک کی دھواں دھار بیٹنگ کی بدولت لاہور قلندرز نے کراچی کنگز کو 8 وکٹوں سے شکست دے دی۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا 23واں میچ لاہور قلندرز اور کراچی کنگز کے درمیان قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلا گیا۔
لاہور قلندرز کے کپتان سہیل اختر نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا جو ان کے لیے فائدہ مند ثابت نہ ہوسکا۔
اننگز کے آغاز میں شرجیل خان 5 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوگئے، یہاں ایسا محسوس ہونے لگا تھا کہ قلندرز ایک مرتبہ پھر حریف ٹیم کے بلے بازوں کو بڑے رن سے روکے رکھیں گے۔
تاہم قلندز کی یہ امیدیں اس وقت دم توڑ گئیں جب کراچی کنگز کے ایلکس ہیلز نے ڈراپ کیچ کی صورت میں اپنے ایک اور موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔
ہیلز نے پہلے 38 رنز بنانے والے بابر اعظم کے ساتھ 60 رنز کی پارٹنرشپ بنائی پھر 15 رنز بنانے والے کیمرون ڈیلپورٹ کے ساتھ 30 رنز کی شراکت بنا کر ٹیم کو بڑے اسکور کی جانب گامزن کیا۔
افتخار احمد جب ایک رنز بنا کر 94 کے اسکور پر آؤٹ ہوئے تو چڈویک والٹن نے ایلکس ہیلز کا ساتھ دیا اور ٹیم کے لیے 93 رنز کی پارٹنر شپ قائم کرکے ٹیم کو 187 کے ٹوٹل تک پہنچادیا۔
والٹن نے 20 گیندوں پر 45 رنز کی اننگز کھیلی جبکہ ایلکس ہیلز 80 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
لاہور قلندرز کی جانب سے معاذ خان 2 وکٹیں لے کر نمایاں رہے۔
ہدف کے تعاقب میں لاہور قلندرز کے تجربہ کار کھلاڑی فخر زمان اور محمد حفیظ ایک مرتبہ پھر ناکام ہوگئے۔
فخر زمان بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور محمد حفیظ 15 رنز بنا کر پویلین لوٹے، تاہم انہوں نے کپتان سہیل اختر کے ہمراہ 48 رنز کی پارٹنرشپ بنائی۔
بین ڈنک ایک مرتبہ پھر لاہور ٹیم کے لیے مرد میدان ثابت ہوئے اور انہوں نے کسی بھی بولر کو خاطر میں لائے بغیر ایک مرتبہ پھر چھکوں کی بارش کردی۔
ڈنک نے 12 چھکوں کی مدد سے 40 گیندوں پر 99 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی اور سہیل اختر کے ساتھ 140 رنز کی ناقابل شکست پارٹنرشپ بنائی۔
کپتان سہیل اختر نے بھی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور دباؤ میں رہتے ہوئے بھی 46 گیندوں پر 68 رنز کی قابل شکست اننگز کھیلی۔
کراچی کنگز کی جانب سے محمد عامر اور عمر خان ایک ایک وکٹ لینے میں کامیاب ہوئے۔
بائیں ہاتھ کے بلے باز بین ڈنک کو بہترین فارمنس دینے اور اپنی ٹیم کو ناقابل یقین فتح سے ہمکنار کرنے پر مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔
اس فتح کے ساتھ ہی لاہور قلندرز کے 6 پوائنٹس ہوگئے اور وہ پوائنٹس ٹیبل پر 5ویں پوزیشن پر آگئی۔
دفاعی چیمپئن ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم خراب رن اوسط کی وجہ سے آخری نمبر پر چلی گئی۔