کراچی ( آن لائن، آئی این پی ) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ اپنے تجویز کردہ نام احتساب عدالتوں کے جج نہ لگانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کس قانون کے تحت ہائیکورٹ کے تجویز کردہ ناموں کے بجائے اپنی طرف سے نام شامل کئے۔
احتساب عدالتوں میں زیرالتوا 350 کیسز، سب کو ضمانت دیدیں گے،آپ اپنی مرضی کے جج لگانے والے کون؟ کیا صدر کو بلا کر مشاورت کریں؟ کیا وفاق اپنا اثر استعمال کرنا چاہتا ہے؟
دو ہفتوں میں جج مقرر کریں ورنہ اچھا نہیں ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے ججز کی عدم تعیناتی سے متعلق کیس میں وفاق کو 2 ہفتے میں ججز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیدیا۔ کراچی کی دو احتساب عدالتوں میں ججز کی عدم تعیناتی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی سیکرٹری قانون پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جن ججز کے نام دیئے انکا نوٹیفکیشن کیوں نہیں ہوا؟ کس قانون کے تحت ہمارے تجویز ناموں کے بجائے اپنے نام شامل کئے، آپ ہوتے کون ہیں کہ اپنی مرضی کے ججز تعینات کرینگے؟
نوٹیفکیشن جاری کریں ورنہ اچھا نہیں ہوگا۔ سیکرٹری قانون نے کہا چیف جسٹس صدر کی مشاورت کے بعد ججز تعینات کرسکتے ہیں۔ جس پر عدالت نے کہا اب ہم صدر پاکستان کو بلا کر ججز کی تعیناتی پر مشاورت کریں؟ وفاق صوبے پر اپنا اثر ورسوخ استعمال کرنا چاہتا ہے ؟
کراچی کی احتساب عدالتوں میں 350 کیسز زیر التوا ہیں، ایسا کیا گیا تو ہم سب کو ضمانت پر رہائی کا حکم جاری کر دینگے، ایسا لگتا ہے لوگ بلاوجہ جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔