لاہور/اسلام آباد( نمائندہ جنگ / جنگ نیوز) قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے آزادی صحافت پر حملہ اور عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو پرائیوٹ پراپرٹی کیس میں انکوائری مکمل ہونے سے پہلے گرفتار کرلیا۔
ترجمان جنگ جیو گروپ کا کہنا ہےکہ ایڈیٹرانچیف کو جھوٹے اور من گھڑت الزامات میں گرفتار کیا گیا، نیب نجی پراپرٹی کے معاملے میں کسی بھی شخص کے خلاف کیسے کارروائی کرسکتا ہے، پراپرٹی 34سال پہلے پرائیویٹ لوگوں سے خریدی گئی، نیب نے حکومت سے فائدہ لینے کا بے بنیاد الزام لگا دیا، معاملہ شکایت کی تصدیق کے مرحلے پر تھا، میر شکیل الرحمٰن نیب کے بلانے پر دونوں مرتبہ پیش ہوئے اور سوالات کے مکمل جواب دیئے ۔
ادھر نیب ترجمان کا کہنا ہےکہ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں،دباؤ میں نہیں آئیں گے ، میر شکیل الرحمٰن کو جمعہ کو (آج) احتساب عدالت میں ریمانڈکے لیے پیش کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو پرائیوٹ پراپرٹی کیس میں انکوائری مکمل ہونے سے پہلے گرفتار کرلیا۔
نیب ترجمان کے مطابق میر شکیل الرحمٰن کو سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے 54؍ پلاٹوں پر رعایت لینے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔گزشتہ روز میر شکیل الرحمٰن دوسری بار نیب کے سوالات کا جواب دینے کیلئے پیش ہوئے تھے۔ اس سے قبل وہ 5؍ مارچ کو 2؍ گھنٹے نیب کے زیر تفتیش رہے۔
نیب کی جانب سے تصدیقی بیان میں کہا گیا ہے کہ میرشکیل الرحمٰن سوالوں کے جواب نہ دے سکے جس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ انھیں آج احتساب عدالت لاہور میں پیش کر کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ لیا جائے گا۔
نیب کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو 1986ء میں جوہر ٹاؤن لاہور میں 54پلاٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹ ہوئی۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے 34 برس قبل مبینہ طور پر حکومتی عہدیدار سے غیرقانونی طور پر جائیداد خریدنے کے کیس میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن کو گرفتار کیا ۔
ترجمان جنگ گروپ کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔ ترجمان جنگ گروپ کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن نے یہ پراپرٹی پرائیوٹ افراد سے خریدی تھی، میر شکیل الرحمٰن اس کیس کے سلسلے میں دو بار خود نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے، دوسری پیشی پر میر شکیل الرحمٰن کو جواب دینے کے باوجود گرفتار کر لیا گیا، نیب نجی پراپرٹی معاملے میں ایک شخص کو کیسےگرفتار کر سکتا ہے؟
میر شکیل الرحمٰن کوجھوٹے، من گھڑت کیس میں گرفتارکیاگیا، قانونی طریقے سے سب بےنقاب کریں گے۔ بعد ازاں قو می احتساب بیورو کے تر جمان نے جمعرات کی شب میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
نیب ترجمان نے جنگ گروپ کی طرف سے نیب پر لگائے گئے بے بنیاد ، من گھڑت ، لغو ، جھوٹے اور حقائق کے منافی الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے پر یقین رکھتاہے۔
نیب فیس نہیں بلکہ کیس دیکھنے کی پالیسی پر سختی سے یقین رکھتا ہے ۔ترجمان نے کہا ہے کہ نیب ہمیشہ آزادی صحافت پر سختی سے یقین رکھتا ہے مگر کسی دبائو ، دھمکی ، پریشر اور بے بنیاد پراپیگنڈہ کی پرواہ کیے بغیر مبینہ طور پر بد عنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق اپنی قومی ذمہ داری اور فرائض سرانجام دیتا رہے گا ۔میر شکیل الرحمٰن کو جمعہ کو احتساب عدالت میں ریمانڈکے لیے پیش کیا جائے گا۔ جہاں پر نیب قانون کے مطابق اپنا موقف پیش کرے گا ۔
نیب ترجمان نے میڈیا سے کہا ہے کہ نیب کے بارے میں خصوصاً کیس کے بارے میں قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے اور سپریم کورٹ آف پاکستان کی ارشد شریف کیس میں فیصلہ کی روشنی میں نیب کے متعلق خبر نشرکرنے سے پہلے ترجمان سے نیب کا موقف لیا جائے ۔